چراغ بالی: پنجاب کا وہ مشہور زمانہ ڈاکو جس کے بیٹیے کی پرورش اکبر بگٹی نے اپنے بچوں کی طرح کی۔۔۔کچھ ناقابل یقین حقائق
لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب کے معروف لوک کردار اور تقریباً 25 سال تک جرائم کی دنیا کا بے تاج بادشاہ رہنے والے چراغ بالی کے نام سے ھم سب واقف ھیں .. اس کی زندگی پر متعدد فلمیں بن چکی ہیں .. جو کہ اصل کہانی سے بالکل مختلف ہیں …
چراغ بالی 1928ء میں ضلع سرگودھا کی تحصیل خوشاب (اب ضلع) کے تاریخی قصبہ ہڈالی کے ایک متوسط گھرانے .. محمد حیات بالی .. کے گھر پیدا ہوئے .. اس خاندان کا آبائی پیشہ کاشت کاری ہے .. چراغ کی والدہ کا تعلق اعوان فیملی سے تھا .. دراصل بالی ذات اعوان قوم کی ایک ذیلی شاخ ہے .. چراغ کے علاوہ اس کے چار بھائی اور پانچ بہنیں تھیں .. چراغ کے بھائیوں میں سے ایک بھائی حاجی میں محمد ھے .. چراغ بالی بچپن سے ہی خود سر, نڈر اور ضدی طبیعت کا مالک تھا لیکن ذہین تھا اس کا اکثر ہم عمر لڑکوں سے لڑائی جھگڑا ہوتا ,, سکول سے بھی اکثر شکایتیں آتیں۔ چراغ بالی نے مڈل تک تعلیم مقامی سکول سے حاصل کی اور قرآن پاک پڑھا ۔ جب چراغ بالی لڑکپن کی حدود پھلانگ چکا تو اس کے خلاف شکائتوں میں اضافہ ھوا .. اس کا والد محمد حیات اسے اپنے ساتھ فوج میں لے گیا..
چراغ کے والد اور اس کا بڑا بھائی میاں محمد فوج میں تھے اور وہ وقت وائسرائے ہند کے باڈی گارڈ دستہ میں شامل اور کلکتہ میں تعنیات تھے۔ یہ تقسیم ہند سے قبل فرنگی کے دورِ حکومت کا زمانہ تھا اور فرنگی ایسے مضبوط کڑیل اور بہادر جوانوں کی قدر کرتے تھے .. انہوں نے چراغ کو فوج میں بھرتی کر لیا۔ یوں چراغ بالی اپنے والد اور بھائی کے ساتھ وائسرائے ہند کے باڈی گارڈ دستے میں شامل ہوگیا .. اس دوران گاؤں میں اپنی برادری کے مددخان بالی جو کہ محمدحیات کارشتہ دار تھا ..
ان سے حیات وغیرہ کی پرانی رنجش شدت اختیار کر گئی۔ اور مددخان کے بیٹوں نے چراغ کی غیر موجودگی میں کل پرزے نکالنے شروع کردئیے کیونکہ چراغ کے گھر میں ھوتے ہوئے یہ لوگ اس سے ڈرتے اور سہمے رہتے تھے .. چونکہ چراغ لڑائی جھگڑوں کاعادی نوجوان تھا .. اور اب اس کے فوج میں چلے جانے کے بعد ان کا راستہ صاف ہوگیا اس لیے وہ اتنے منہ زور ہوگئے کہ انھوں نے مخالفین کے علاوہ شریف لوگوں کو بھی تنگ کرنا شروع کردیا ایسے موقعوں پر دوگھرانوں
میں رنجش یا مخالفت ہوجائے تو کچھ لوگ محض تماش بینی اور شرارت کے طور پر دونوں خاندانوں میں مزید نفرت کے بیج بونا شروع کردیتے ہیں .. ایسے ہی حالات میں حیات بالی اور مددبالی کے گھرانوں کے درمیاں لگائی بجھائی والوں نے خوب شر گھولا .. آخر نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ دونوں خاندانوں میں دشمنی کی ایسی ابتداء ہوئی کہ ابھی تک چلی آرہی ہے اور درجنوں افراد اس دشمنی کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں۔ دراصل کسی بھی دشمنی کی ابتداء میں زن اور زمین کا بنیادی عمل دخل ہوتا ہے اسی طرح چراغ کی دشمنی کی ابتداء کا سب سے بڑا سبب بھی غیرت بنی ….
یوں ھوا کہ قیام پاکستان جسے تقریباً ایک سال قبل چراغ کے بڑے بھائی کی بیوی مدد خان کے ایک بیٹے نے اٹھا کر لی اور اسے علاقہ غیر میں لے جا کر غائب کر دیا کیونکہ اس کے علاقہ غیر کے پٹھانوں سے روابط اور دوستی تھی … چراغ بالی اس وقت کلکتہ میں تھا . جب اسے علم ہوا تو وہ غضب ناک ہوکر عزت کا بدلہ لینے فوج سے بھاگ آیا.. اس زمانے میں لڑائی جھگڑوں میں لاٹھی کلہاڑی اور چھری و بھالے وغیرہ کا استعمال ہوتا تھا
اور جدید ہتھیار عام نہ تھے ..چراغ بالی اورمخالف گروپ میں پہلا مقابلہ تقسیمِ ہند سے قبل 1946ء میں ہوا جب دونوں گروپوں کے درمیان محلہ بالیانوالہ ہڈالی میں دوبدو زبردست لڑائی ہوئی … مدد بالی گروپ کے سربراہ مددخان صادق اور محمد بالی تین افراد زندگی سے محروم ہوئے جبکہ احمد خان شدید زخمی ہوا .. مگر اس تنازعہ کا مرکزی کردار سرفراز بچ نکلا .. اس لڑائی کے بعد چراغ بالی کا حوصلہ بڑھا .. اس نے مدد بالی کے حمائتی و معاونت کرنے والے اور اپنے مخالفوں سے انتقام لینے کی منصوبہ بندی کی ……
اور جرم کی دنیا میں باقاعدہ قدم رکھا۔ وہ جرائم کی دلدل میں دھنستا چلا گیا اور پھر اس ایسا پھنسا کہ باہر نہ نکل سکا .. وہ واردات کی باقاعدہ منصوبہ بندی کرتا … متعدد وارداتوں کے کچھ عرصہ بعد تھوڑے عرصہ تک جیل میں رھا اور ضمانت پر رہا ہوا ۔ اس عرصہ میں چراغ کی اپنی برادری میں پہلی شادی ہوئی لیکن بوجہ جرائم چراغ اسے اپنے ساتھ نہ رکھ سکا اور وہ عورت ہمیشہ اپنے میکے میں ہی رہی۔ …
ضمانت پر رہا ہونے کے بعد چراغ نے پھر سنگین جرائم کا ارتکاب شروع کر دیا۔ اب وہ مکمل طور پر ایک خطرناک مجرم کا روپ دھار چکا تھا اوراس کا نام نہ صرف ضلع سرگودہا بلکہ پنجاب بھر میں خوف کی علامت بن گیا تھا ۔….سنگین وارداتیں لوٹ مار و دیگر جرائم میں ملوث ہونے کی وجہ سے 1956ء میں پولیس نے اس کی ہسٹری شیٹ کھول کر اسے انتہائی خطرناک اشتہاری مجرم قرار دے دیا .. 1956ء سے 1962ء تک چراغ کے عروج کا پہلا دور تھا اس عرصہ میں چراغ نے مددبالی گروپ کے زندگی سے محروم ہونے ہونے
والے ایک بیٹے کی بیوہ کو انتقاماً اٹھا کے اس سے باقاعدہ نکاح کر لیا … یہ چراغ کی دوسری شادی تھی اس عورت کو چراغ نے ہمیشہ اپنے ساتھ رکھا اور عورت نے بھی تمام عمر چراغ سے وفاداری کا حق ادا کیا .. اس عورت سے چراغ بالی کا ایک بیٹا پیدا ہوا جس کی پرورش نواب اکبر بگٹی نے اپنے بیٹوں کی طرح کی۔