بیٹے نے ماں کو جگر دے کر ماں کی جان تو بچالی لیکن خود جان کی بازی ہار گیا
بلوچستان سے تعلق رکھنے والا 23 سالہ نوجوان طوطا خان بگٹی کی والدہ کی طبیعت خراب تھی۔ ان کو جگر کی بیماری تھی۔ جگر بالکل ناکارہ ہو چکا تھا، ڈاکٹر نے جگر ٹرانسپلانٹ کروانے کا کہا تو نوجوان ماں کی محبت میں اپنا جگر دینے کا فیصلہ کر بیٹھا۔ جگر ٹرانسپلانٹ تو بحفاظت ہوگیا لیکن
بلوچستان سے تعلق رکھنے والا 23 سالہ نوجوان طوطا خان بگٹی کی والدہ کی طبیعت خراب تھی۔ ان کو جگر کی بیماری تھی۔ جگر بالکل ناکارہ ہو چکا تھا، ڈاکٹر نے
جگر ٹرانسپلانٹ کروانے کا کہا تو نوجوان ماں کی محبت میں اپنا جگر دینے کا فیصلہ کر بیٹھا۔ جگر ٹرانسپلانٹ تو بحفاظت ہوگیا لیکن نوجوان بیٹا مرگیا۔
تفصیلات کے مطابق: ڈاکٹروں نے 20 دن قبل ماں بیٹے کا آپریشن کیا جوکہ کامیاب رہا لیکن بعد ازاں طوطا خان کو کورونا وائرس ہوگیا اور وہ جگر کی کمی کے باعث جاں بحق ہوگیا۔ آپریشن کے بعد طوطا ماں سے صرف 1 ہی مرتبہ مل سکا لیکن ماں اپنی آنکھ سے بیٹے کو نہ دیکھ پائی مگر ویڈیو کال پر بات ضرور کی۔
اب ماں ہر وقت اپنے طوطا خان کے بارے میں پوچھتی رہتی ہے لیکن گھر والوں نے بیٹے کی موت کے بارے میں ماں کو نہ بتایا کہ کہیں ماں صدمے سے مر نہ جائے۔ ڈاکٹروں نے ماں کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے گھر والوں سے بات کرنے نے منع کردیا لیکن ماں ہر وقت بیٹے کو یاد کرتی رہتی ہے۔
طوطا خان کے چاچو کہتے ہیں کہ یہ اپنے بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا اور اپنے والد کا لاڈلا تھا۔ 28 فروری کو سندھ کے ضلع خیر پور میں گمبٹ انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز میں لیور ٹرانسپلانٹ کے لیے ماں اور بیٹے کا آپریشن ہوا۔ آپریشن کامیاب رہا اور ماں کی جان بچ گئی۔ جگر ٹرانسپلانٹ کرنے والے گمبٹ ہسپتال کے ڈاکٹر عبدالوہاب ڈوگر نے بتایا کہ: آپریشن سے پہلے تمام ضروری ٹیسٹ کروائے گئے تھے۔ جگر کی کامیاب پیوند کاری ہوئی لیکن آپریشن کے بعد طوطا خان کو کورونا انفیکشن ہوا جس سے اس کے پھیپڑے شدید متاثر ہوئے اور وہ 10 دنوں تک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گیا۔ طوطا خان کے بھائی نے یہ بھی بتایا کہ:
ماں کئی سالوں سے بیمار رہتی تھی۔ تین سال پہلے انہیں ہیپٹائٹس بی کی تشخیص ہوئی مگر ہم غربت کے باعث بروقت اور مناسب علاج نہیں کرواسکے جس کی وجہ سے ان کی بیماری نے شدت اختیار کرلی۔ ہم نے چاہا کہ علاج ہو جائے لیکن پیسے نہ ہونے کی وجہ سے علاج میں تاخیر ہوئی۔ اگر ہمارے پاس 3 سال پہلے ہی اتنی رقم ہوتی تو ہمارا بھائی آج زندہ ہوتا۔