in

رات کو تنہا سفر کرنے کا نقصان

رات کو تنہا سفر کرنے کا نقصان

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”رات کو سفر کیا کرو کیونکہ رات کے وقت زمین لپیٹ دی جاتی ہے“۔ صحیح – اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ شرح نبی ﷺ

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”رات کو سفر کیا کرو کیونکہ رات کے وقت زمین لپیٹ دی جاتی ہے“۔

صحیح – اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔

شرح

نبی ﷺ اپنی امت کی رہنمائی فرما رہے ہیں کہ وہ رات کو سفر کیا کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ مسافر جب رات کو سفر کرتا ہے تو زمین کو اس کے لیے لپیٹ دیا جاتا ہے چنانچہ وہ رات کو اتنی مسافت طے کر لیتا ہے جتنی دن کو نہیں کرسکتا۔ کیونکہ رات کو چوپائے میں چلنے کی زیادہ طاقت ہوتی ہے۔ اگر دن میں آرام کر کے وہ تازہ دم ہوچکا ہو تو اس کی چال میں کئی گناہ اضافہ ہوجاتا ہے۔ اسی طرح انسان بھی رات کے وقت زیادہ آسانی سے چلتا ہے کیونکہ گرمی نہیں ہوتی ہے۔ اسی طرح گاڑیوں پر بھی رات کے وقت گرمی کی شدت کم ہوجاتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر لوگ تنہا سفر کرنے کے نقصانات کو اس طرح جانتے جیسا کہ میں جانتا ہوں، تو کوئی مسافر رات میں تنہا سفر نہ کرتا۔

تشریح :

واضح رہے کہ نقصانات سے ” دینی اور دنیاوی نقصانات ” مراد ہیں، چنانچہ دینی نقصان تو یہ ہے کہ تنہائی کی وجہ سے نماز کی جماعت میسر نہیں ہوتی اور دنیوی نقصان یہ ہے کہ کوئی غم خوار ومددگار نہیں ہوتا کہ اگر کوئی ضرورت یا کوئی حادثہ پیش آئے تو اس سے مدد مل سکے ۔ ” سوار ” اور ” رات” کی قید اس لئے لگائی گئی ہے کہ سوار کو پیادہ کی بہ نسبت زیادہ خطرہ رہتا ہے خصوصًا رات میں ۔

اور یہ بھی واضح رہے کہ ضرورت کے وقت یا کسی مصلحت کی خاطر (جیسے جاسوسی وغیرہ )

کے لئے اکیلے سفر کرنا جائز ہے اور حدیث شریف میں ممانعت عام حالات کے اعتبار سے ہے۔

اسی طرح اگر راستہ پر امن ہو، کوئی ڈر و خوف نہ ہو اور اکیلے سفر کی ضرورت پیش آجائے تو اکیلے سفر کرنا جائز ہے، لیکن اگر راستہ پر امن نہ ہو اور کوئی ڈر و خوف ہو تو اکیلے سفر سے اجتناب کرنا چاہیے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس حدیث شریف میں اکیلے سفر کی ممانعت کا تعلق آداب اور مستحبات کے ساتھ ہے، جواز اور عدم جواز کے ساتھ نہیں ہے۔ یعنی سفر کے آداب میں سے ہے کہ آدمی تنہا سفر نہ کرے، کیونکہ اس میں وحشت ہوتی ہے اور اگر خدانخواستہ کوئی حادثہ پیش آجائے تو اگر آدمی کے ساتھ سفر میں ساتھی ہوگا، تو اس سے مدد مل سکے گی۔

چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر شفیق ہیں اور ہر چیز میں اپنی امت کی راحت کا خیال رکھتے ہیں، اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنہا سفر کرنے کو منع فرمایا۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

زندگی کی تمام پریشانیوں کا واحد حل

“سارا پنڈ مرجائے میراثی کی باری نہیں آنی” حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ بننے کے سوال پر لیگی رہنما کا جواب