چین کی ایک بچہ پالیسی!!! قدرت کے کام میں مداخلت کے نتائج آنا شروع، لیکن پاکستان ایک خوش قسمت ملک
لاہور: (ویب ڈیسک) فینگ لی کے لئے دوسرے بچے کی سوچ ہی تھکا دینے والی تھی اس کی بیٹی اب چار سال کی تھی اور کنڈر گارڈن جانا شروع ہو گئی تھی۔ اس کا دن صبح پانچ بجے شروع ہوتا تھا، اور رات بارہ بجے فراغت ملتی۔ بیٹی کو اسکول لانا لے جانا ہوم ورک
لاہور: (ویب ڈیسک) فینگ لی کے لئے دوسرے بچے کی سوچ ہی تھکا دینے والی تھی اس کی بیٹی اب چار سال کی تھی اور کنڈر گارڈن جانا شروع ہو گئی تھی۔ اس کا دن صبح پانچ بجے شروع ہوتا تھا، اور رات بارہ بجے فراغت ملتی۔
بیٹی کو اسکول لانا لے جانا ہوم ورک میں مدد کرنا، انگلش کلاس، سوئمنگ کلاس، ٹیبل ٹینس کلاس، ہفتے میں ایک دن بیلے کلاس ساتھ اسکول کی سرگرمیوں میں بھی بیٹی کا ساتھ دینا، ساتھ ہی وہ ایک آن لائن بزنس بھی کر رہی تھی-
کیونکہ بچی کو سوسائٹی میں کوئی مقام دلانے کے لئے بچے کا مختلف فیلڈز میں مہارت کا ہونا بہت ضروری تھا اور یہ سب فراہم کرنے کے لئے معاشی طور پر مضبوط ہونا بھی ضروری ہے۔ وہ دونوں میاں بیوی بیٹی کے مستقبل کے لئے مل کر محنت کر رہے تھے۔اس کے پاس تو دن میں اتنا وقت بھی نہیں ہوتا تھا
کہ ہلکی سی اونگھ ہی لے لے۔ بعض دفعہ تو وہ اپنی بیٹی کا ہوم ورک بھی خود بچوں کی ہینڈ رائٹنگ میں کر دیتی کیونکہ ننھی سی جان پر کتنا ورک لوڈ تھا۔ ہر فیلڈ میں مقابلہ ہی اتنا بڑھ گیا تھا اگر وہ یہ محنت نہ کرے تو اس کی بچی پیچھے رہ جائے گی۔ان حالات میں ایک بچہ پالنا ہی جوئے شیر لانے کے برابر تھا- لیکن اب چین کو نئے بحران کا سامنا ہے اب خدشہ ہے
کہ ملکی آبادی میں عمر رسیدہ افراد کا تناسب بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے کام کرنے والوں کا تناسب کم ہو جائے گا. جس کے لائحہ عمل کے طور پر حکومت کی جانب سے زیادہ بچوں کی پیدائش تجویز کی گئی ہے۔ ایسے فینگ لی جیسے لوگوں کے لیے نئے بچے کو اپنی خاص سوسائٹی کے مطابق ڈھالنا یقیناً مشکل
کام ہوگا- کیونکہ یہ تربیت بھی چین کا حصہ ہیں جو ایک بچہ پالیسی کی وجہ سے ہی اختیار کی جاتی تھیں اور اس میں ہر بچے کے لیے طویل وقت درکار ہوتا ہے- چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ‘شن ہوا”کا کہنا ہے کہ چین نے فی خاندان ایک بچہ کی پالیسی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جو کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری تھی۔کمیونسٹ پارٹی کے بیان کے
مطابق آئندہ ہر جوڑے کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی جائے گی۔ ماہرین آبادی اور معاشرتی علوم کے ماہرین کی جانب سے ان خدشات کے بعد کہ اس سے معاشرتی شعبے میں اخراجات میں اضافہ اور کام کرنے والے لوگوں کی کمی ہو رہی ہے۔ کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے اس پالیسی میں باقاعدہ نرمی دو سال قبل دیکھنے میں آئی تھی۔ چین میں فی خاندان ایک بچہ کا متنازع حکومتی فیصلہ سنہ 1979 میں کیا گیا تھا جس کا مقصد ملک کی شرح پیدائش میں کمی کر کے آبادی پر قابو پانا تھا، تاہم اس پالیسی کے نتیجے میں ان خدشات میں اضافہ ہو گیا تھا کہ ملکی آبادی میں عمر رسیدہ افراد کا تناسب بڑھ جائے گا۔ اور بالکل ایسا ہی ہوا۔اس پالیسی کے نفاذ سے اب تک تقریبا 40 کروڑ بچوں کی پیدائش کو روکا گیا۔ اس مقصد کے لئے اگست 2021 میں ایک قانون جاری ہوا جس میں چینی گورنمنٹ نے شادی شدہ لوگوں کے لئے تین بچے تک کرنے کی اجازت دے دی۔اور گورنمنٹ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس مقصد کے لئے خصوصی مراعات دے گی۔ ان حالات کے مطابق یہ ہی سمجھ آتا ہی
کہ قدرت کا ایک بنایا ہوا نظام ہے اور اس نظام میں اگر مداخلت کی جائے تو بحران کا سامنا تو کرنا پڑے گا۔ بے شک ہر ذی روح کے رزق کا وعدہ اس کی ہی جانب سے ہے انسان کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں۔ البتہ پاکستان اس حوالے سے ایک خوش قسمت ملک ثابت ہوا ہے کیونکہ نوجوان کسی بھی معاشرے کا مستقبل ہوتے ہیں- جبکہ سال 2018 میں National Human Development کی جانب سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 64 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کی عمر 30 سال سے بھی کم ہے- ضرورت اس بات کی ہے پاکستانی نوجوانوں کی درست میں رہنمائی کی جائے تاکہ یہ اپنے ساتھ ساتھ ملک کا بھی مستقبل سنوار سکیں-