’’جنرل اختر عبدالرحمان کےپاس کپڑے کے چند جوڑے تھے، انہوں نے پلاٹ بیچ کر اپنے بیٹوں کو پڑھایا‘‘
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی ہارون رشید نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ جنرل اختر کے چالیس سالہ کیرئیر میں کبھی ان پر کوئی الزام نہیں آیا، ان کے صاحبزادے کاروبار کرتے ہیں وہ خود اپنے موقف کی وضاحت کر سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جنرل اختر عبدالرحمان طویل عرصہ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی ہارون رشید نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ جنرل اختر کے چالیس سالہ کیرئیر میں کبھی
ان پر کوئی الزام نہیں آیا، ان کے صاحبزادے کاروبار کرتے ہیں وہ خود اپنے موقف کی وضاحت کر سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جنرل اختر عبدالرحمان طویل عرصہ تک آئی ایس آئی کے سربراہ
رہے، کبھی کوئی شخص اتنا عرصہ آئی ایس آئی کا سربراہ نہیں رہا، ان کے زمانے میں یہ دنیا کی ٹاپ ترین ایجنسی بنی، میں نے ان پر کتاب لکھی مجھ پر بھی تنقید کی گئی، جنرل اختر عبدالرحمان کے پاس گنتی کے چند جوڑے تھے، حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے پلاٹ بیچ کر اپنے بیٹے کو پڑھنے کے لئے
بھیجا اس نے پھر کاروبار کیا اور اپنے بھائیوں کو بلایا، دوسری جانب نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جنرل (ر)اختر عبدالرحمن کے صاحبزادیہارون اختر خان نے کہاہے کہ کہاجارہا ہے 1985ء میں سوئس اکاؤنٹس کھلا، میرے والدجنرل اختر عبدالرحمن اس وقت افغان جہاد لڑ رہے
تھے،وہ1988ء میں انتقال کر گئے، اگر میرے والدکو ملوث کرنا ہے تو بتایا جائے کس وجہ سے اور کن پیسوں کی وجہ سے ملوث کیا جارہا ہے.انہوں نے کہا کہ میڈیا میں آنے والی معلومات درست نہیں ہیں، یہ قیاس پر قائم کی گئی ہیں جس اخبار نے لکھا ہے اس نے کہا کہ جنرل اختر عبدالرحمن پر40سال میں کسی قسم کا کوئی الزام نہیں لگا،انہوں نے ایک بڑی کامیاب جہاد لڑی جس کے نتیجے میں سوویت امپائر ٹوٹا اور یہ دنیا تبدیل ہوئی.انہوں نے کہا کہ ہم چھوٹے سے کاروبار سے شروع کرکے یہاں تک پہنچے ہیں، ہمارے کاروبار کی کامیابی کی وجہ سے ہم پر انگلی اٹھائی جارہی ہے،میں نے23سال کی عمر میں ایکچوریل سائنس کی اعلیٰ ڈگری فیلو شپ لیکر دنیا میں ریکارڈ قائم کیا تھااور آج تک یہ ریکارڈ نہیں ٹوٹا،
میرے بھائی ہمایوں بھی ایکچوریل سائنٹسٹ ہیں اور دوسرے بھائی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں، ہم سب خود مختار ہیں ہم سے سوال پوچھتے، ہمارے والد کے اوپر کیوں الزام لگایا؟ مطلب یہ ٹارگٹڈتھا،یہ بینک کی انفارمیشن نہیں ہے یہ لیک ڈاکیومنٹس ہیں،بینک نے اپنے بیان میں اس لیکس کے پیچھے ”کسی خاص مقصد کے چھپے ہونے“ کا اندیشہ ظاہر کیاہے.یہ معلومات متعصب و جانبدار نتیجے سے اخذکی گئی ہیں،ہم تین بھائی کاروباری لوگ ہیں ہم پاکستان آنے سے پہلے بھی کاروبار کرتے تھے اور پاکستان میں بھی ہم نے کاروبار کیا ہے،ہماری ملٹی نیشنل سے ڈیلنگ ہے ہمارے جوائنٹ وینچرز ہیں ہم ایکسپورٹرز ہیں ہمارے لیٹر آف کریڈٹس کھلتے ہیں،آئے دن ہم بینکوں سے ڈیل کرتے ہیں تو کسی بینک میں کسی وجہ سے کسی جوائنٹ وینچر کی وجہ سے تحقیقات اگر ہوئی ہے اور لیک ڈاکیومنٹ میں انہوں نے اس تحقیقات کو لے کے میرے والد پر ڈال دیا ہے تو یہ کہاں کی صحافتی اقدارہیں۔