in

تبلیغی جماعت کے قافلے کے آگے چلنے والی یہ بلی کون ؟

تبلیغی جماعت کے قافلے کے آگے چلنے والی یہ بلی کون ؟

اللہ اکبر ۔۔۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی آزمائش کرتا رہتا ہے۔ انبیائے کرام علیہ السلام ہوں یا اللہ کے دیگر نیک بندے اللہ اپنے بندوں کو آزمانے کیلئے ان پر آزمائشوں کے در کھولتا رہتا ہے اور پھر ان آزمائشوں سے ایمان اور سلامتی کے ساتھ نکلنے کے راستے بھی دکھاتا ہے۔

وہ اپنے بندوں کی رہنمائی اور مدد کیلئے آسمان سے فرشتے بھی اتار دیتا ہے، مخلوق کو ان کا تابع و مددگار بنا دیتا ہے۔ایسا ہی ایک واقع تبلیغی جماعت کے کچھ افراد کے ساتھ پیش آیا جب وہ تبلیغ کے سلسلے میں منزل پر پہنچنے کیلئے پیدل سفر کر رہے تھے ۔ اس دوران وہ راستہ بھٹک جاتے ۔ راستہ بھٹکتے ہی تبلیغی جماعت کے ارکان اللہ سے رجوع کرتے ۔

اسی دوران ایک بلی نمودار ہوتی اور ان کی رہنمائی شروع کر دیتی۔ زیر نظر تصویر میں بھی آپ ملاحظہ کر سکتے ہیں کہ بلی تبلیغی جماعت کے ارکان کی رہنمائی کرتی ہوئی آگے آگے چل رہی ہے اور ان کو صحیح راستے پر لئے چل رہی ہے۔ بلی کی رہنمائی میں بالآخر یہ تبلیغی جماعت کا قافلہ منزل تک پہنچ گیا۔۔۔۔یہ بھی پڑھیں۔۔۔مرنے کے بعد میت کی آنکھیں کیوں کھلی رہنے کا سائنس جو بھی جواب دے

لیکن ایک مسلمان کے لئے اس سے بڑا حکمت افروز جواب کیا ہوسکتا ہے۔جاری ہے جو آقائے دوجہان نے دیا تھا اور اس راز لافانی سے آگاہ فرمادیا تھا کہ جب کوئی فوت ہوتا ہے تو اسکی آنکھیں ایک ایسا منظر دیکھ رہی ہوتی ہیں جو زندوں کو نظر نہیں آتا۔مسلم اور ابن ماجہ کی روایات کے مطابق حضرت ابوسلمہؓکا جب آخری وقت آیا تورسول اللہ ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے۔وہ جان کنی کے عالم میں تھے، پردے کے دوسری طرف عورتیں رورہی تھیں۔

آپﷺ نے فرمایا” میت کی جان نکل رہی ہوتی ہے تو اس کی نگاہیں پرواز کرنے والی روح کا پیچھا کرتی ہیں، تم دیکھتے نہیں کہ آدمی مر جاتا ہے تو اس کی آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں“ جب حضرت ابوسلمہؓ کا دم نکل گیا۔جاری ہے تو آپ نے دست مبارک سے ان کی آنکھیں بند کر دیں۔آپ ﷺنے عورتوں کو تلقین کی کہ (میت پربین کرتے ہوئے) اپنے لیے بددعا نہیں،

بلکہ بھلائی کی دعا ہی مانگیں، کیونکہفرشتے میت اور اس کے اہل خانہ کی دعا یا بددعا پر آمین کہتے ہیں۔اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوسلمہ کے لیے یوں دعا فرمائی” اے اللہ، ابوسلمہ کی مغفرت کر دے۔ ہدایت یافتوں (اہل جنت) میں ان کا درجہ بلند کر دے۔ پس ماندگان میں ان کا قائم مقام ہو جا۔ اے رب العٰلمین، ہماری اور ان کی مغفرت کردے۔ قبر میں ان کے لیے کشادگی کر دے اور اسے منور کر دے “ حضرت ابوسلمہؓ سابقون الاولین صحابہ کرام میں سے تھے ،روایت ہے کہ رسول اللہ نے حضرت ابو سلمہؓ کی نماز جنازہ کے دوران پہلی بار نو تکبریں کہی تھیں۔

زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے۔ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں۔جاری ہے ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

بیوی کو پیار سے جانو جانو کہنے والو ایک بار نبی کریم ﷺ کا یہ فرمان بھی سن لو

اقرار الحسن پر آئی بی ڈائریکٹر کا تشدد، نازک اعضا پر بجلی کے جھٹکے لگاتے رہے وجہ جان کر آپ دھنگ رہ جائیں گے