مدینہ شریف کے پاس پہاڑی پردجال کامحل تیار،
امت مسلمہ کوحضوراکرم ؐ کی احادیث مبارکہ سے دجال کے ظہورکاپتاچلتاہے ۔دجال کاظہورقرب قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ہے۔قُربِ قِیامت کی دس بڑی علامات میں سے ایک علامت “ دَجّال کا ظاہر ہونا “ بھی ہے ، دجّال کا فتنہ تاریخِ انسانی کی ابتدا سے لے کر انتہا تک کے تمام فتنوں سے بڑا اور
امت مسلمہ کوحضوراکرم ؐ کی احادیث مبارکہ سے دجال کے ظہورکاپتاچلتاہے ۔دجال کاظہورقرب قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ہے۔قُربِ قِیامت کی دس بڑی علامات میں سے ایک علامت “ دَجّال کا ظاہر ہونا “ بھی ہے ،
دجّال کا فتنہ تاریخِ انسانی کی ابتدا سے لے کر انتہا تک کے تمام فتنوں سے بڑا اور خطرناک فتنہ ہے ، جس کی بڑائی اور شدّت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ “ ہر ایک نبی علیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام نے اپنی اپنی اُمّت کو دجّال کے فتنہ سے ڈرایا تھا۔حضوراکرم ؐ کی ایک اورحدیث جودجال
کےمحل کے حوالے سے ہے وہ پوری ہوچکی ہے اس حدیث کے مطابق جب دجال مدینہ میں داخل نہ ہوسکے گا۔تووہ مدینہ سے باہرایک پہاڑی پررہائش پذیرہوگااوراپنے محل سے مسجدنبوی ؐ کی روشنی کی طرف دیکھے گااورباربارمسجدنبوی ؐ کی طرف اشارہ کرکے اپنے ساتھیو ں کومخاطب کرکے کہے گاکہ وہ دیکھواحمدؐ کاسفیدروزہ ۔آپ ؐ نے 1400سال قبل جس جگہ کاذکرفرمایاتھاکہ وہ مدینہ سے باہرایک پہاڑی پرقیام کرے گااس کوآج جبل حبشی کے نام سے پکاراجاتاہے۔
اوراس پہاڑی پرایک عظیم الشان محل بھی تیارکرلیاگیاہے۔ جسے کنگ ڈم پیلس کانام دیاگیاہے۔جب اس محل کی تعمیرکاآغاز کیاگیاتومذہبی حلقوں کی جانب سے بے شماراعتراضات کیے گئےاوراس محل کی تعمیرکوروکنےکے لیے بہت اقدامات کیے گئےلیکن یہ سب اقدامات ہوامیں اڑ ادئیے گئے۔اوراب اس محل کی تعمیربالکل مکمل ہوچکی ہےیہ محل تعمیرکے بعد سے اب تک ویران پڑاہے۔یہ محل جس جگہ بنایاگیاوہ شہرسے دوربالکل ویران جگہ ہےاس کوجانے والے راستے انتہائی کٹھن اورتکلیف دہ ہیں۔ایک عام انسان کاوہاں جاناایک ناممکن ساعمل لگتاہے۔
ان تمام باتوں کودیکھتے ہوئے لوگوں کے ذہنوں کوتقویت مل رہی ہے کہ یہ وہی جگہ ہےجس کاذکرحضوراکرم ؐ نے 1400سال پہلے فرمایاتھا۔ختلف احادیث میں دجّال کا حُلیہ بتایا گیا ہے ان تمام کو سامنے رکھنے سے دجّال کا جو حلیہ سامنے آتا ہے وہ یہ ہے کہ دجّال ایک جوان مرد ہوگا ، دراز قد اور ایک آنکھ سے کانا ہوگا اور کانی آنکھ ایسی ہوگی جیسے پھولا ہوا انگور ہو جبکہ اس کی ایک آنکھ خون آلود ہوگی ، اس کا سینہ چوڑا اور ذرا سا اندر کی طرف دھنسا ہوا ہوگا ، دجّال کی پیشانی چوڑی ہوگی اور دونوں آنکھوں کے درمیان ك ف ر یعنی کافر لکھا ہوا ہوگا جسے ہر مسلمان پڑھ سکے گا چاہے اسے پڑھنا آتا ہو
یا نہ آتا ہو اور اس کے بال گھنگھریالے ہوں گے۔دجّال کے نکلنے سے پہلے دنیا کی بہت بُری حالت ہوگی جیساکہ احادیثِ مبارَکہ کے مضامین سے پتا چلتا ہے کہ اس کے نکلنے سے تین سال پہلے ہی دنیا میں عام قحط پھیل جائے گا ، پہلے سال آسمان ایک تِہائی بارش اور زمین ایک تِہائی پیداوار روک لے گی ، دوسرے سال آسمان دو تِہائی بارش اور زمین دو تِہائی پیداوار جبکہ تیسرے سال آسمان ساری بارش اور زمین ساری پیداوار روک لے گی ، حتّٰی کہ آسمان شیشے کا اور زمین تانبے کی ہو جائے گی ، (اس خشک سالی کے سبب) تمام چوپائے ہلاک ہوجائیں گے ، فتنے اور قتل و غارت گری عام ہوجائے گی ، آدمی ایک دوسرے کو قتل اور جِلا وطن کر رہے ہوں گے تب دجّال مشرق کی سَمت ایک اَصبہان یا خُراسان نامی شہر سے نکلے گا۔ غِذائی قحط کے علاوہ عِلمی و روحانی قحط بھی برپا ہوگا ، دین کے سلسلے میں لوگوں میں ضُعف پیدا ہو چکا ہوگا عُلَما اور دیندار لوگوں کی قِلَّت ہوگی۔