in

میں فرار ہونے پر مجبور کیوں ہوا ؟

میں فرار ہونے پر مجبور کیوں ہوا ؟

لندن(ویب ڈیسک)افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے رواں سال کے آغاز میں تالبان کی آمد کے ساتھ ہی ملک سے فرار ہونے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے

کہ انہوں نے یہ کام کابل کی تباہی کو روکنے کے لیے کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ تالبان کابل میں داخل نہ ہونے

پر راضی ہوگئے تھے لیکن دو گھنٹے بعد ہی وہ اپنے وعدے سے پھر گئے۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ تالبان کے دو مختلف دھڑے دو مختلف سمتوں سے قریب آ رہے تھے

اور ان کے درمیان بڑے پیمانے پر تصادم کا امکان تھا جو 50 لاکھ کے شہر کو تباہ کرسکتا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کابل چھوڑنے پر خوش نہیں تھی اور ان کے مشیر کارلینے کے لیے گئے لیکن کار لے کر نہیں آئے بلکہ جب واپس آئے تو بہت گھبرائے ہوئے تھے

اور انہوں نے کہا کہ ’اگر تالبان کے سامنے کھڑے ہوئے تو سب زندگی سے محروم کر دیے جائیں گے‘۔اشرف غنی نے کہا

کہ انہوں نے مجھے دو منٹ سے زیادہ وقت نہیں دیا، میری ہدایات یہ تھیں

کہ خوست شہر کے لیے روانگی کی تیاری کروں لیکن بتایا گیا کہ خوست اور جلال آباد پر تالبان کا قبضہ ہے۔افغانستان کے سابق صدر نے کہا

کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ ہم کہاں جائیں گے، جب ہم نے ٹیک آف کیا تو یہ واضح ہو گیا کہ ہم افغانستان چھوڑ رہے ہیں، یہ واقعی اچانک تھا۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مشہورامریکی سکالر نے اپنی کتاب میں تہلکہ خیز اعتراف کر لیا

بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان عوام کیلئےبڑی خوشخبری آ گئی