شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے تو انکے گھر کا خرچہ کون اٹھاتا تھا ؟
لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب کے ضلع خانیوال کے حلقہ پی پی 206ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ(ن)کے امیدوار رانا محمد سلیم نے 47649ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی ۔تحریک انصاف کی امیدوار نورین نشاط نے 34ہزار30حاصل کئے ۔خانیوال کے ضمنی الیکشن میں حکومت نے سرکاری وسائل اور مشینری کا بے دریغ استعمال کیا اور حکومتی امیدوار کو کامیاب
بنانے کے لئے تمام حربے بروئے کار لائے لیکن پھر بھی تحریک انصاف کو شکست ہوئی ۔نامور کالم نگار ولی شاہ آفریدی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی نے اپنے امیدوار کو جتوانے کیلئے ہر قسم ہتھکنڈے استعمال کئے ۔سوشل میڈیا پر ویڈیو بھی وائرل کی جس میں خواتین کہہ رہی تھیں کہ ہمیں حلفاً سات ہزار روپے پر ووٹ ڈالنے کا کہا گیا تھا لیکن پھر دو ہزار روپے دیئے گئے او ر سات ہزار روپے ادا نہیں کئے گئے ۔بھاری رقوم کے عوض ووٹ خریدنا ملک و قوم کی خدمت نہیں ۔سچ کڑوا ہوتا ہے لیکن سچ لکھنا چاہیے او ر حقائق سے عوام کو آگاہ رکھنا چاہیے ۔این اے 133لاہو ر کے ضمنی الیکشن میں بھی بھاری رقوم کا استعمال کیاگیا تھا ۔خانیوال کے ضمنی الیکشن میں ایک طرف سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیاگیا
جبکہ دوسری طرف نوٹوں کی بوریاں تھیں لیکن باشعور عوام نے سرکاری وسائل او ر بھاری رقوم کو مسترد کر کے خدمت کی سیاست کو ووٹ دیا جس طرح شہباز شریف نے اپنے وزار ت اعلیٰ کے دوران محمد نواز شریف کے ویژن کے مطابق دس سالوں میں عوام کی خدمت کی ہے ۔دن رات عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کیا ۔پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کیا ۔اربوں روپے کی بچت کی سرطان اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو مفت ادویات ملتی تھیں اور سرکاری ہسپتالوں میں بھی ہر قسم کی ادویات مفت دی جاتی تھیں ۔کسانوں کو کھاد دستیاب ہوتی تھی ۔نوجوانوں کے لئے خودروزگار سکیم اور یلو کیپ گاڑیاں دی تھیں
۔مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں مہنگائی نہیں تھی ۔قوم آج بھی شہباز شریف کے انقلابی منصوبوں کے معترف ہے ۔تحریک انصاف حکومت کے تین سالوں سے زائد عرصے میں مہنگائی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں ۔وزیراعظم عمران خان کہہ رہے ہیں کہ پاکستان دنیا کا سستا ترین ملک ہے لیکن ورلڈ بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح 11.5فیصد ہے ۔بھارت میں 4.95اور بنگلہ دیش میں 5.7فیصد مہنگائی ہے ۔ورلڈ بینک کی رپورٹ کے تناظر میں دیکھا جائے
تو بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں پاکستان میں مہنگائی زیادہ ہے ۔جھوٹ بولنے سے ملک کی معیشت ٹھیک نہیں ہو سکتی ۔عوام کے سامنے کب تک جھوٹ بولا جائے گا اور لیڈر قوم کے سامنے جھوٹ نہیں بولتے اور حکمران اپنی تمام تر توانائیاں سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں اور شہباز شریف کی خدمت کی سیاست سے خائف ہیں اور حکومت کے ترجمانوں کو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو ٹارگٹ کرنے کا ٹاسک دیاگیا ہے اور ان کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات لگا رہے ہیں ۔
شہباز شریف او ر ان کے بیٹے سلمان شہباز کے خلاف برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے حکومت کے لیٹر پر اکیس ماہ میں بیس سال کے مالیاتی معاملات کی چھان بین کی او ر شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکائونٹس میں منی لانڈرنگ ،بدعنوانی اور مجرمانہ سرگرمیوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور شہباز شریف کو منی لانڈرنگ الزامات سے بری کرتے ہوئے ان کے منجمد اکائونٹس بحال کرنے کا حکم جاری کر دیا ۔ہمارے ملک میں اپنے مخالفین کے خلاف باتیں کرنا اور الزام لگانے کا کلچر عام ہو چکا ہے ۔اپنے گریبان میں کوئی بھی نہیں جھانکتا ۔پی ٹی آئی کے رہنماء سابقہ جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے گھر کا خرچہ جہانگیر ترین چلاتے تھے جو کہ ماہانہ تیس لاکھ سے پچاس لاکھ روپے تک بنتا تھا اور انہوں نے مزید کہا
کہ میں اپنی بات پر قائم ہوں جو کہا سچ کہا ہے ۔عدالتیں کھلی ہیں جو بھی مقدمہ کرنا چاہتا ہے کرے ۔قارئین اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف اپنے گھر ماڈل ٹائون کا خرچہ اپنی جیب سے چلاتے ہیں ۔پاکستان کی تاریخ میں شہباز شریف پہلے حکمران ہیں جنہوں نے بحیثیت وزیراعلیٰ جتنے بھی غیر ملکی دورے کئے تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کئے ۔بیرون ملک علاج معالجہ کا استحقاق حاصل ہونے کے باوجود بھی قومی خزانے سے رقوم نہیں لیں اپنے خاندان کے میڈیکل اخراجات بھی اپنی جیب سے ادا کرتے تھے ۔