in

بڑے بڑے صحافیوں دانشوروں اور سیاستدانوں کو گمراہ کرکے تحریک انصاف کا حصہ بنانے کے بعد حفیظ اللہ نیازی خود کیوں دور چلے گئے؟

بڑے بڑے صحافیوں دانشوروں اور سیاستدانوں کو گمراہ کرکے تحریک انصاف کا حصہ بنانے کے بعد حفیظ اللہ نیازی خود کیوں دور چلے گئے؟

لاہور (ویب ڈیسک) جسٹس وجیہہ الدین کے اس بیان کی کہ عمران خان کے گھر کے اخراجات جو ماہانہ پچاس لاکھ تک ہیں‘یہ اخراجات جہانگیر ترین ادا کیا کرتے ہیں‘جج صاحب جو حقیقتاً وجیہہ و شکیل ہیں۔دیانت دار اور اچھی شہرت کے مالک و حامل ہیں‘تحریک انصاف میں ان کی شمولیت نے اس تحریک کو

عوامی اعتبار بخشا اور تحریک انصاف میں اعتماد پیدا ہوا‘وہ بڑا نام تھا اور گرم جوشی سے ان کا استقبال کیا گیا‘اتنی گرم جوشی سے کسی اور کو خوش آمدید نہیں کہا گیا تھا‘ماسوائے جاوید ہاشمی کے۔نامور کالم نگار سینیٹر (ر) طارق چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ جاوید ہاشمی بھی جب تحریک انصاف میں شمولیت کے لئے کراچی روانہ ہوئے تھے

‘راقم الحروف کے ہمراہ ملتان سے کراچی‘ کراچی میں اسی شام تحریک انصاف کا جلسہ ہونے کو تھا‘وہی جلسہ جو تحریک انصاف کے علاوہ کراچی کی تاریخ کا بھی نمایاں ترین اجتماع تھا‘اسی دن کراچی نئے دور میں داخل ہوا‘الطاف حسین کے آہنی شکنجے سے نکل کر تحریک انصاف کی چھتری کے نیچے آتا ہوا شام ہوئی‘ تو ہم لوگ اونچے سٹیج سے سامنے انسانی سمندر کو شمار کرنے کی ناکام کوشش کر رہے تھے

‘عارف علوی صاحب کی باچھیں کھلی جا رہی تھیں‘خود عمران خاں بے بہا‘ انسانی سمندر کو حیرت کی نظروں سے دیکھ رہے تھے‘کہ اچانک حفیظ اللہ خاں نیازی کے ہمراہ‘ جی ہاں وہی حفیظ اللہ جس کے ظہرانے میں شرکت کے لئے ابھی روانہ ہونا تھا‘ مگر کالم کی تکمیل اس راہ میں حائل ہے‘خالد بھائی‘ کہتے ہیں جلدی کرو‘شفیق صاحب تیار ہو بیٹھے ہیں‘

مشتاق صاحب کو زیادہ جلدی ہے کہ ظہر کی نماز پڑھ کر نکلیں کہ اس کے گھر تک ایک گھنٹے کی مسافت ہے‘ذکر اسی حفیظ اللہ کا ہے جو عمران خان کے چچا زاد بھائی ہونے کے علاوہ ان کے بہنوئی بھی ہیں‘انہوں نے بڑے بڑے صحافیوں‘دانشوروں‘طالب علموں‘سیاسی نابغوں کو گمراہ کرکے تحریک انصاف کی صفوں میں شامل کیا اور اقتدار جب تحریک انصاف کے قدموں کے نیچے آٓنے کو تھا‘دستار ان کے سروں پر بس سجنے ہی والی تھی تو خود ’’بدک‘‘ کر دور جا کھڑے ہوئے۔تحریک انصاف کو تو کچھ نہ کہا‘

مگر اس کے بانی رہنما کے ’’لتے‘‘ لینے لگے ،اسی حفیظ اللہ نیازی کے ہمراہ جاوید ہاشمی سٹیج پر نمودار ہوئے اور سپیکر پر جونہی اعلان ہوا کہ جناب جاوید ہاشمی بھی جلسہ میں شمولیت اور خطاب کے لئے پہنچ چکے ہیں‘تو عوام کا جوش و خروش دیدنی تھا‘عوام کے اندر سے شعور اٹھا،

اک بہادر آدمی ہاشمی ہاشمی‘اس کی تکرار جاری تھی‘جاری رہی‘ ہاشمی صاحب کے سامنے آ کر جلسہ عام کی طرف ہاتھ ہلایا تو اب نعروں کا رخ بہادر آدمی سے باغی کی طرف مڑ گیا‘جلسہ باغی باغی باغی کی صدائوں سے گونجنے لگا اور گونجتا رہا‘گونجتا رہا تادیر …ناتمام۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

بیٹے کا نکاح سادگی سے مسجد میں ہوا اور 25 لاکھ کی رقم غریبوں میں تقسیم کی ۔۔ جانیں یہ والد سب کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟

ڈی آئی جی صاحب نے کہا یار گپیں کیوں لگا رہے ہو اپنی ڈیوٹی کرو ۔۔۔۔