in

میرے دادی دادا کو مسلمان خاندان نے 2 مہینے تک گھر میں چھپائے رکھا کیونکہ

میرے دادی دادا کو مسلمان خاندان نے 2 مہینے تک گھر میں چھپائے رکھا کیونکہ

ڈاکٹر ترونجیت سنگھ بوتالیہ کے خاندان نے تقسیم کے وقت گوجرانوالہ سے بھارت ہجرت کی تھی۔ وہ اکثر پاکستان

آتے جاتے رہتے ہیں۔ لیکن ان کا پاکستان کیوں آنا ہوتا ہے اس بارے میں خود دلچسپ واقعہ سنا رہے ہیں۔ کئی سالوں بعد ترونجیت سنگھ اپنے دادا کے دوست کے خاندان سے ملنے میں کامیاب ہوئے۔ ترونجیت سنگھ نے بی بی سی کو انٹرویو میں بتایا کہ ان کی دادی انہیں بتاتی تھیں کہ سن 1947 میں انہوں نے لاہور میں ایک مسلمان فیملی کے گھر 2 ماہ قیام کیا تھا۔

پاکستان کے شہر گوجرانوالہ سے جہاں سے ہماری فیملی یہاں آئے تھے اور انہوں نے ان کو پناہ دی اور 2 ماہ کے لیے اپنے گھر پر رکھا۔ ترونجیت سنگھ کے مطابق ان کی دادا نے بتایا کہ میرے دادا جی کے دوست جو ہیں وہ مسجد گئے اور وہاں ایک مولوی صاحب نے انہیں سائیڈ پر بلایا کہ میں نے آپ سے کچھ بات کرنی ہے۔

ان مولوی صاحب نے میرے دادا کے دوست سے پوچھا کہ سنا ہے آپ کے گھر میں کوئی مہمان آئے ہیں تو وہ لوگ کون ہیں؟ جس پر میرے دادا کے دوست جواب دیاکہ وہ میرا بھائی ہے اور وہ اس کی فیملی ہے۔ ان مولوی صاحب نے کہا کہ آپ قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائیں کہ وہ آپ کے بھائی ہیں اور وہ اس کی فیملی ہے۔ انہوں نے وہ حل لے لیا۔ ترونجیت سنگھ نے انٹرویو میں بتایا کہ اب پچھتر سال بعد میں کون ہوتا ہوں یہ کہنے والا کہ انہوں نے اصلی قسم کھائی یا جھوٹی۔ لیکن جس فیملی نے میرے دادا دادی اور ان کے گھر والوں کو اپنے گھر میں جگہ دی تو انہوں نے اپنا بھائی سوچ کر ہی رکھا ہوگا۔ ورنہ اس وقت ان کو جان سے مار دیا جاتا۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے اس حوالے سے کتاب بھی لکھی اور جب 2020 میں اس کتاب کی پبلشنگ کے لیے آیا تو لاہور گورمنٹ کالج کے ایک پروفیسر ہیں ڈاکٹر کلیان سنگھ جو گوجرانوالہ میں اس واقعے کی تحقیق کر چکے تھے۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ کی فیملی کو احمد بشیر نامی شخص نے اپنے گھر پناہ دی تھی۔ احمد بشیر کے بیٹے اس وقت گوجرانوالہ کےے موجودہ ایم این اے ہیں جن کا نام محمود بشیر نام تھا۔ ترونجیت سنگھ بتاتے ہیں کہ جب وہ محمود بشیر کے گھر ملنے گئے تو انہوں نے مجھ سے ان کے والد کا نام پوچھا

جو مجھے یاد نہیں تھا اور جب ان سے ان کی والدہ کا نام پوچھا تو ڈاکٹر ترونجیت سنگھ بوتالیہ کو محمود بشیر کو یاد تھا۔ ڈاکٹر ترونجیت سنگھ بوتالیہ نے محمود بشیر کو جب ان کی والدہ (آمنہ بی بی) کا نام بتایا تو ان کی آنکھ سے آنسو جاری ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ میری والدہ کا یہی نام تھا۔

ڈاکٹر ترونجیت سنگھ بوتالیہ نے محمد بشیر کے بیٹے احمد بشیر سے کہا جب اگلی بار پاکستان آؤں گا تو آپ کے والدین کی قبر پر جاکر ان کے دعا کروں گا۔ جب ڈاکٹر ترونجیت سنگھ نے بتایا کہ قبرستان جا کر میں نے ان کی قبروں کو بہت چوما۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

افسوسنا ک حادثہ ۔۔ٹرپ پرمری جانیوالی اسکول بس جہلم پل سے نیچے گرگئی

بھارتی گلوکار نے ’پاکستانی پری زاد ‘ سے شادی کر لی! پاکستانیوں کے لیے خصوصی پیغام جاری