صرف 24کروڑ روپے کا کبوتر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)24 کروڑ روپے کا کبوتر ۔۔۔ اس کی خاص بات کیا ہے؟ جان کر آپ بھی یقین نہیں کریں گے۔ دنیا بھر میں مہنگے جانداروں میں کئی پالتو جانور اور پرندے شامل ہیں ، مگر اس وقت دنیا بھر میں جس پرندے کے چرچے ہو رہے ہیں وہ ایک کبوتر ہے ۔
تفصیلات کے مطابق بیلجیئم میں موجود اس کبوتر کی قیمت اس وقت پندرہ لاکھ امریکی ڈالرز سے زیادہ بتائی جا رہی ہے، اگر پندرہ لاکھ ڈالرز کو پاکستانی روپے میں جانچنے کی کوشش کریں تو یہ سیدھے سیدھے آج کی قیمت خرید میں 23 کروڑ ستانوے لاکھ روپے سے بھی زیادہ بنتے ہیں ۔کبوتر کو ماضی میں پیغام رسانی کے ساتھ اڑان بھرنے جیسے کھیلوں میں استعمال کیا جاتا تھا ۔
اس کے علاوہ اُڑان کے مقابلے کے لئے بھی کبوتروں کی اہمیت بہت زیادہ ہے اس مہنگے ترین کبوتر کی بھی خصوصیت یہ ہی ہے ۔ یہ بہت سے عالمی اور مقامی کبوتر بازی کے مقابلے جیت چکا ہے ۔ اس کا مالک اس کی وجہ سے ہر سال لاکھوں روپے کماتا ہے ۔ حال ہی میں ایک مقابلہ جیتنے کے بعد اس کبوتر کو خریدنے والوں نے اس دبنگ کبوتر کی قیمت پندرہ لاکھ ڈالر تک لگائی ہے ۔بیلجیئم میں کبوتر بازی کے مقابلوں کے لیے تیز رفتار کبوتروں کی ضرورت ہوتی ہے ۔
کبوتروں کے مقابلے کے ماہر وان ڈی واوور نے اس کبوتر کی پرورش بچوں کی طرح کی ہے ۔ مگر جب سے اس کی قیمت لگائی گئی ہے اس وقت سے وہ اب چاہے رہے ہیں۔
کہ اس کو فروخت کردیا جائے ، مگر ان کا کہناہے کہ پندرہ لاکھ ڈالر اس کے حساب سے کم قیمت ہے ۔ ان کا کہناتھاکہ یہ کبوتر قومی مقابلوں میں پہلے نمبر پر آچکا ہے ۔ یہ دراصل مادہ کبوتری ہے ۔ جس کا نام اس نے کِم رکھا ہو اہے ۔
ان کا کہناتھاکہ اس وقت دنیا بھر میں سب کبوتروں میں یہ قیمتی ترین کبوتر ہونے کا اعزاز حاصل کرچکا ہے ۔ گزشتہ ہفتے اس کی بولی لگائی گئی تھی ۔ جس میں اس کی بولی 13 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی تھی ۔ جس کے بعد بولی روک دی گئی ۔اس کے مالک کا کہناہے کہ اب اگر دوبارہ بولی لگائی گئی تو اس کو پندرہ لاکھ ڈالرز میں فروخت کرنے کے بارے میں سوچ سکتاہے ۔ ہوک وان ڈی واوؤر نے اس کی نسل کے بارے میں بتاتے ہوئے مقامی میڈیا سے اظہار خیال کیا
کہ یہ جس نسل سے تعلق رکھتا ہے وہ تیز رفتار پرواز کے زبردست ماہر ہوتے ہیں ۔انہوں نے اس کی سیکیورٹی کے لیے سیکیورٹی کمپنی سے معاہدہ بھی کیا ہے تاکہ کوئی اسے چرا نہ لے جائے کیونکہ اس کی مالیت کروڑوں میں ہے ۔ سیکیوڑی گارڈز اس کی 24 گھنٹے نگرانی بھی کرتے ہیں۔