میری 6 بیٹیاں ہیں اور میں نے انھیں ۔۔ 6 بہنوں نے کیسے باپ کو بیٹا بن کر دکھایا؟ جانیں بیٹیوں کی دلچسپ کہانی
والدین اپنے بچوں کا صحیح آئنہ ہوتے ہیں اور ہمیشہ ہی بچوں کے لئے سیدھی راہیں ہموار کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان کے حال اور مستقبل کو سنوارنا والدین کا ہی کام ہوتا ہے۔ کچھ بچے اپنے والدین کو اپنا مینٹر یا رہنما بنا لیتے ہیں اور پھر اسی راہ کو چنتے ہیں
جو ان کے والیدن نے اپنائی ہو، ایسی ہی ایک کہانی آج ہم آپکو بتانے جا رہے ہیں، پاکستان کے شہر بھاولپور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جاوید اقبال خود ایک کامیاب سرجن ہیں اور انہوں نے اپنی 6 بیٹیوں کو بھی سرجن بنایا اور ان کی بہو بھی سرجن ہیں جس پر یہ فخر سے کہتے
ہیں کہ یہ میری اولاد ہیں۔کچھ روز قبل انہوں نےا پنے فیس بک پیج پراپنی چھ بیٹیوں اور ایک بہو کے ہمراہ تصویر پوسٹ کی اور ساتھ میں کیپشن لکھا کہ:” میں بھی سرجن ہوں، میری چھ بیٹیاں اور بہو بھی سرجن ہے اور میں ان کا قابلِ فخر باپ ہوں۔” ان کی بیٹیوں کے نام سدرہ، ماہم، رمشہ، عامرہ اور ساجدہ نسیم ہیں۔ڈاکٹر جاوید اقبال ایک کامیاب سرجن، لیپروسکوپک اور کینسر کی کامیاب سرجری کرنے والے مشہور سرجن ہیں جو پاکستان کے صوبے بھاولپور سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایف سی پی ایس، ایف آر سی ایس، ایف اے، سی، ایس، ایف آئی سی ایل ایس
وغیرہ میں بھی مہارت حاصل کی ہوئی ہے۔ پروفیسر آف سرجری قائد اعظم میڈیکل کالج بہاولپور پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال نے پرنسپل قائد اعظم میڈیکل کالج بہاولپور کے عہدے کا چارج بھی سنبھالا، نہ سرف پاکستان میں بلکہ رائل کالج آف سرجن ایڈوانس ٹراما امریکہ میں بھی آفیشل مینٹر اور بڑے استاد رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اب تک کئی کتابیں لکھی ہیں، ان کی سب سے مشہور کتاب ” دی آپروٹوو سرجری ” ہے۔ جس میںانہوں نے اپنے پیشے اور تجربے کی بنیاد پر بات کی ہے اور اس کتاب کو پاکستان سے زیادہ یورپ میں پزیرائی ملی۔ ڈاکٹر جاوید اکثر و بیشتر
نوجوانوں کو سمجھانے اور ان کی رہنمائی کرنے کے لیئے کئی سوشل میڈیا ویڈیوز اور لائیو سیشن کئے ہیں جن سے کئی نوجوانوں کو زندگی کا مقصد معلوم ہوگیا ہے۔ان کے دو بیٹوں کو ایک سال قبل وکرونا بھی ہوگیا تھا، مگر علاج کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات پاکستان میں نہیں مل رہے تھے، تو یہ ان کو اپنے گھر لے گئے اور خود ہی علاج کیا، انہوں نےعمران خآن سے خصوصی گزارش بھی ویڈیو کے ذریعے کی تھی اور کہا تھا کہ آپ مناسب اقدامات لازمی کریں۔ ڈاکٹر جاوید کی شخصیت دنیا بھر میں ان کامیاب سرجن اور ذہنی تخلیق کاروں میں ہوتی ہے
جوکہ نہ صرف خود کامیاب ہیں بلکہ ان کے بچے اور بھی ایک کامیاب زندگی گزار رہے ہیں۔آج کے دور میں جہاں والدین اپنی ایک بیٹی کی بھی تربیت ٹھیک سے نہیں کر پاتے وہیں ڈاکٹر جاوید ایک جیتی جاگتی مثال ہیں کہ انہوں نے اپنی بیٹیوں کو پڑھایا لکھایا، انہیں قابل بنایا اور اپنے شانہ بشانہ کھڑا کیا اور ان کی قابلِ عزت بیٹیوں نے بھی باپ کا سر فخر سے بلند کیا ۔ ہمارے ہاں ایسی کئی مثالیں ہیں جہاں والدین بیٹیوں کو کم تر سمجھتے ہیں، وہیں پاکستان میں کچھ پڑھے لکھے سمجھدار والدین آج بھی ہیں جو اپنی بیٹیوں کو کسی سے کم نہیں سمجھتے اور ان کو تعلیم دلوانے کے لئے اعلیٰ اداروں اور غیر ممالک تک بھیج رہے ہیں۔