حضرت مرتعش رحمتہ اللہ علیہ ایک روز بغداد کے کسی محلہ میں سے گزر رہے تھے۔کہ انہیں پیاس محسوس ہوئي ۔ایک مکان پر دستک دی اور پانی مانگا
حضرت مرتعش رحمتہ اللہ علیہ ایک روز بغداد کے کسی محلہ میں سے گزر رہے تھے۔کہ انہیں پیاس محسوس ہوئي ۔ایک مکان پر دستک دی اور پانی مانگا۔تھوڑی دیر بعد ایک عورت پانی کا برتن لے آئی ۔انہوں نے پانی پیا اور جب پانی پلانے والی کی طرف دیکھا تو اس کے حسن و جمال پر فریفتہ ہوگئے۔اور دروازے پر دھرنا دے کر بیٹھہ گئے۔چند لمحوں بعد مالک ء مکان باہر نکلا تو حضرت مرتعش نے کہا اے خواجہ؛
میں پانی کا ایک گھونٹ پینے کے لئے یہاں آیا تھااور تمہارے گھر سے جو عورت پانی پلانے آئي میرا دل لے گئ ہے ۔ مالک ء مکان نے کہا وہ میری بیٹی ہے اور میں نے اسے تمہارے نکاح میں دے دیا۔حضرت مرتعش دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر گھر کے اندر گئے اور لڑکی سے نکاح کرلیا لڑکی کا باپ بیحد امیر انسان تھا۔وہ انہيں حمام لے گیا اور پھر گڈری اتروا کر عمدہ پوشاک پہنا دی ۔رات ہوئي اور حضرت مرتعش نماز پڑھنے کے بعد تنہائي میں ورد کرنے لگے تو انہوں نے آواز دی کہ میری گڈری لائي جائے۔گھر والوں نے پوچھا کہ کیا بات ہوگئ ہے؟۔ ۔
حضرت نے کہا کہ غیب سے ندا آئي ہے کہ اے مرتعش؛تم نے ایک نظر ہمارے غیر پر ڈالی ہے اور ہم نے اس کی سزا کے طور پر تم سے صلاحیت کا لباس اور تمہارے ظاہر سے گڈری اتار لی ہے۔اب اگر تم دوسری مرتبہ ہمارے غیر پر نظر ڈالو گے تو ہم تمہارے باطن سے اس قرب و معرفت کا لباس بھی اتار لیں گے۔جس کے پہننے سے اللہ کی رضا اور اسکےمحبوبوں اور اولیائے کرام کی تائید حاصل ہوتی ہے اور اس پر برقرار رہنا۔ ۔مبارک ہوتا ہے۔اگر تم اللہ تعالی کے ساتھہ اس میں زندگي بسر کرسکتے ہو تو کرو اور اگر ایسا نہیں کرسکتے تو اولیائے کرام کے لباس میں خیانت نہیں کرنی چآہئے