Ad1
in

’’ میں نے غلطی کی جو گھر والوں سے پوچھے بغیر ۔۔۔۔‘‘ لاہور یونیورسٹی میں پرپوزل کی ویڈیو سے مشہور ہونے والے طالب علم کا حیران کُن اقدام

Ad2

یونیورسٹی آف لاہور کی پرپوزل ویڈیو وائرل ہونے کے چار ماہ بعد طالبعلم نے رد عمل دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق یوٹیوب چینل کو دئے گئے ایک انٹرویو میں شہریار رانا نے کہا اس دن جو ویڈیو وائرل ہوئی یہ سب میرے لیے سرپرائز تھا اور مجھے بتایا گیا تھا کہ برتھ ڈے پارٹی ہے تو میں جب وہاں گیا تو مجھے پرپوز کیا گیا۔

پرپوزل پر مجھے کافی خوشی ہوئی اور ویڈیوز دیکھ کر مجھے بھی ایسا ہی لگا کہ جیسے کوئی فلمی سین ہے لیکن اس کے بعد جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہی ہے۔ جب میں نے یونیورسٹی کے گروپ پر اپنی ویڈیوز دیکھیں، اس پر جو میمز اور ٹک ٹاک بنیں مجھے تو یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ یہ میں ہوں۔ شہریار نے کہا کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گھر والوں اور رشتہ داروں کو جواب دینا بہت مشکل ہو گیا تھا۔ اس کے بعد سب کچھ بہت مشکل سے ہینڈل کیا، وہ ایک بہت مشکل وقت تھا۔

Ad3

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میرا تعلق ایک پسماندہ علاقے سے ہے، سرگودھا کے ساتھ میرا علاقہ کوٹ مومن واقع ہے اور میرے والدین یا اہلخانہ کو میڈیا کے بارے میں زیادہ معلوم نہیں ہے اور جب اس معاملے پر شدید تنقید کی گئی تو وہ بہت پریشان ہوئے۔ میرے والدین پریشان تھے کہ میرا کیریئر خراب ہورہا ہے۔ انہیں اس بات کی پریشانی تھی کہ اب یہ کیسے آگے داخلہ لے کر ڈگری پوری کرے گا، کر بھی پائے گا

Ad4

یا نہیں یا لوگ اتنی تنقید اور نفرت کا اظہار کررہے ہیں تو کہیں کچھ ہو نہ جائے۔ شہریار کا کہنا تھا کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد میرے والدین بہت زیادہ دباؤ کا شکار تھے ایسے میں ظاہر ہے کہ مجھے بھی ذہنی دباؤ ہوتا تھا۔ وہ بہت مشکل وقت تھا لیکن الحمداللہ اب وہ وقت گزرچکا ہے۔

Ad5

شہریار نے یونیورسٹی سے بے دخل کیے جانے کے معاملے پر یونیورسٹی کے اقدام کی حمایت کی اور کہا کہ ویڈیو جتنی زیادہ وائرل ہوگئی تھی تو ایسے میں کوئی بھی یونیورسٹی ہوتی تو وہ یہی کارروائی کرتی جو اس وقت کی گئی۔ یونیورسٹی نے اپنا فرض ادا کیا تھا اور ہمیں دفتر بلایا تھا، لیکن ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صورتحال کچھ ایسی تھی کہ میں وہاں نہیں جاسکا اور واپس گھر چلا گیا، 4 سے 5 بجے تک یونیورسٹی کی انتظامیہ نے میرا انتظار کیا تھا لیکن جب ہم نہیں گئے تو یونیورسٹی کو مجبوراً یہ فیصلہ کرنا پڑا۔

اُن کا کہنا تھا کہ میں یونیورسٹی انتظامیہ کا مشکور ہوں کہ اسی معاملے پر دوبارہ ایک کمیٹی بیٹھی تھی، انہوں نے معاملے پر نظرثانی کرکے مجھے یونیورسٹی آنے اور اپنی تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دی کیونکہ کچھ لوگوں نے ہمیں یونیورسٹی سے نکالنے کی مخالفت بھی کی تھی۔ شہریار کا کہنا تھا کہ لوگوں کی ذہنیت کا کچھ کہہ نہیں سکتے پل میں تولہ پل میں ماشہ ہوتی ہے، لوگوں نے جس نفرت کا اظہار کیا اس سے ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور لڑکی کے لیے ہمارا معاشرہ ویسے ہی بہت سخت ہے، انہیں بخشا ہی نہیں جاتا لڑکے کے لیے تو کہہ دیا جاتا ہے کہ بیٹا خیر ہے۔

ویڈیو میں موجود لڑکی سے متعلق سوال کے جواب میں شہریار نے کہا کہ میں موبائل دیکھ رہا تھا تو میرے سامنے میری شادی کی خبر آئی جس پر خود بھی بہت حیران ہوا کہ میری شادی ہوگئی ہے اور مجھے معلوم ہی نہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ اُس وقت میں نے غلطی کی کہ گھروالوں سے پوچھے بغیر پرپوزل قبول کیا اور وہ پوری دنیا میں وائرل ہوگیا۔ مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ وائرل ہوجائے گا، جب یونیورسٹی گروپ میں ویڈیو آئی تب بھی میرے ذہن میں یہی تھا کہ ویڈیو گروپ میں ہی رہے گی باہر نہیں جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پرپوزل ویڈیو کو جب عورت مارچ سے جوڑا گیا

تو پھر ہمیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اس ویڈیو کو اس سے نہیں جوڑنا چاہئیے تھا۔ اب میرے گھر والے کہتے ہیں کہ ڈگری مکمل کرو، کیریئر بناؤ اس کے بعد جو دل کرے کرو، میری تعلیم مکمل ہونے میں 2 سال رہتے ہیں اس کے بعد ہی شادی ہونی ہوگی تو ہوگی۔ شہریار نے نوجوان نسل کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ عوامی سطح پر پرپوز نہ کریں

کیونکہ لوگ اسے کوئی اور رخ دے دیتے ہیں۔ مزید خبروں تبصروں تجیزوں اور کالمز پڑھنے اور ہر وقت چوبیس گھنٹے اپ ڈیٹ رہنے اور ملک کے حالات سے با خبر رہنے کیلئے ہمارا پیج لائیک اور شیئر ضرور کریں اور اپنے دوستوں سے بھی شیئر کی درخواست کریں ہم آپ کے بے حد مشکور ہوں گے شکریہ

Ad6

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

بڑی خبر: 80 کلومیٹر کا سفر صرف 15 روپے میں کرنے والی نئی موٹر سائیکل مارکیٹ پہنچ گئی

اے پُتر ہٹاں تے نئی وِکدے۔۔!!! بلوچستان میں شہید ہونے والے کیپٹن آفان مسعود کے ہاں2 ماہ قبل ہی بیٹا پیدا ہوا تھا ، تصاویر نے قوم کو افسردہ کر دیا