چادر اوڑھ کر سونا، چادر اوڑھ کر سونا چاہئے کیونکہ چادر اوڑھ کر سونا تمام انبیاء کی سنت ہے ۔
ایک عالم کے بیان میں سنا کہ چادر اوڑھ کر سونا چاہئے کیونکہ چادر اوڑھ کر سونا تمام انبیاء کی سنت ہے ۔ تب سے میں چادر اوڑھ کر سوتا ہوں چاہے گرمیوں کا موسم ہو۔
کیا یہ بات درستایک عالم کے بیان میں سنا کہ چادر اوڑھ کر سونا چاہئے کیونکہ چادر اوڑھ کر سونا تمام انبیاء کی سنت ہے ۔ تب سے میں چادر اوڑھ کر سوتا ہوں چاہے گرمیوں کا موسم ہو۔ کیا یہ بات درست ہے ؟
اگر کپڑے پہنے ہوں تو کیا تب بھی اوڑھنی چاہیےحضور صلی اللہ علیہ وسلم چادر بکثرت استعمال فرماتے تھے اور آپ کوچادر پسند بھی تھی اور بعض روایات سے سوتے وقت چادر کا اوڑھنا بھی ثابت ہے، لیکن کسی روایت میں یہ بات نہیں ملتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سردی گرمی ہر موسم میں چادر اوڑھ کر سونے کا اہتمام فرماتے ہوں
، اور جن روایات میں جزوی طور پر چادر اوڑھ کر سونے کا ذکر آیا ہے وہ ضرورت یا کسی عارضی مصلحت پر محمول ہوسکتی ہیں، البتہ اگر آدمی بیوی کے علاوہ اور لوگوں کے ساتھ سوئے یا وہاں دوسرے لوگ آسکتے ہوں تو بہتر یہ ہے کہ گھٹنوں سے لے کر سینہ کے قریب تک چادر یا کوئی کپڑا وغیرہ ڈال کر سوئے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا
ارشاد فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جن عورتوں میں یہ نشانیاں ہوں وہ بہت ہی بابرکت ہوتی ہیں ۔عورت کی بابرکت ہونے کی علامات میں سے ہے کہ ؟ اس کی طرف رشتہ بھیجنے اور رشتے منظور ہونے میں آسانی ہو۔ 2-اس کامہر آسان ہویعنی بہتزیادہ پیچیدہ نہ ہو۔ 3-اس کے ہاں بچوں کی پیدائش میں آسانی ہو۔ جن عورتوں میں یہ نشانیاں پائی جاتی ہیں۔ وہ بہت ہی بابرکت ہوتی ہیں ۔ “محبت ” کو دعوت دی تھی ایک عورت کسی کام سے گھر سے باہر نکلی تو گھر کےباہر تین اجنبی بزرگوں کوبیٹھنےمیں آپ لوگوں کو جانتی نہیں لیکن لگتا ہے کہ آپ لوگ بھو ک ہیں۔ چلیں اندر چلیں میں آپ لوگوں کو کھانا دیتی ہوں ان بزرگوں نے پوچھا: کیا گھر کا مالک موجود ہے؟ عورت کہنے لگی :
نہیں وہ گھر پر موجود نہیں انہوں نے جواب دیا: پھرتوہم اندر نہیں جائیں گے ۔ دیکھا، عورت کہنے رات جو جب خاوند گھرآیا تو عورت نے اسے سارے معاملے کی خبر دی۔وہ کہنے لگا : انہیں اندر لے کر آؤ۔ عورت ان کےپاس آئی اور اندر چلنے کو کہا ! انہوں نے جواب دیا : ہم تینوں ایک ساتھ اندر نہیں جاسکتے عورت نے پوچھا: وہ کیوں؟ ایک نے یہ کہتے ہوئے وضاحت کی : اس کانا م ” مال ” ہے اور اپنے ایک ساتھی کی طر ف اشارہ کیا، اور اس کا نام ” کامیابی ” ہاس نے جلدی سے اپنی رائے دی : کیوں نہ ہم ” محبت” کو بلا لیں اور ہمارا گھر نہ پیارومحبت سے بھر جائے۔ خاوند کہنے لگا: بہو کی نصیحت مان لیتے ہیں ، جاؤاور ” محبت” کو اندر لے آؤ، عورت باہر آئی اوربولی :
آپ میں سے “محبت”کون ہے وہ ہمیں مہمان نوازی کا شرف بخشے۔ گھر والوں کا مطلوبہ شخص اٹھااور اندر جانے لگا تو اس کے دونوں ساتھی بھی کھڑے ہوگئے اور اس کے پیچھے چلنے لگے ، عورت حیران وپریشان ان کامنہ دیکھنے لگی ۔ عورت نے ” مال ” اور “کامیابی” سے کہا: میں نے تو صرف ” محبت ” کو دعورت دی تھی ، آپ دونوں کیوں ساتھ جارہے ہیں ؟ دونوں نے جواب دیا: اگر تم “مال ” یا “کامیابی ” میں سے کسی کو بلایا ہوتا تو باقی دونوں باہر رہتے لیکن تم نے چونکہ ” محبت” کو بلایا ہے۔ یہ جہاں ہو ہم اس کےساتھ ہوتے ہیں۔ جہاں ” محبت” ہوگی وہاں ” مال ” اور “کامیابی ” بھی ملیں گے ۔اپنے دل میں اور اپنے عزیزوں اور ساتھیوں کے دلوں میں
محبت پیدا کیجئے ۔آ پ ایک کامیاب شخصیت کےمالک بن جائیں گے ۔ یاد رکھیے ! اگر آپ “محبت” کےساتھ دوسروں سےپیش آئیں تو آپ کی مثال اس چراغ کی سی ہے جس کے گرد لوگ اندھیرے میں اکٹھے ہوجاتے ہیں