in

رسول پاک ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ہر آنکھ

رسول پاک ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ہر آنکھ

نبی پاک ﷺ نے فرمایا: ہر انسان کی آنکھ قیامت کے دن بہت اشکبار ہوگی۔ سوائے ان تین انسان کی آنکھو ں کے ۔ وہ تین آنکھیں کونسی ہیں۔ وہ آپ کو بتائیں گے۔ قیامت ایک ایسا لفظ ہے جسے سن کر لوگوں کا دل بے قرار ہوجاتا ہے اگر ایک مسلمان کے سامنے یہ لفظ ادا کیا جائے اسے ایک ہی بات یا د آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قی۔امت کا وعدہ کیا ہے۔ اور قی۔امت ضرور آکر رہے گی۔ چاہے دنیا والے جتنی مرضی حفاظتی اقدامات کرلیں۔ قیامت ضرور آئے گی۔ جبکہ مغرب اور سائنس بھی یہ کہتی ہے کہ قیامت آئے گی۔ ان سائنسدانوں کا کہنا ہے

کہ کائنات میں جیسے مرضی تبدیلیاں آجائیں ان سے قیامت نہیں آنے والی۔ مسلمانوں سے جب پوچھا جاتا ہے قیامت کب آتی ہے؟ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ جب ہم رسول پاک ﷺ سے پوچھتے ہیں اور ان سے پوچھا جاتا ہے تو آپ کیا فرماتے ہیں ایک دفعہ بارگاہ نبوت ﷺ نے ایک آدمی آیا اس نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی یا رسول اللہ قیامت کب آئے گی ؟ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بے شک ! اس بات کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ کہ قیامت کب آئے گی۔ ہمارا یقین ہے ،ہمارا ایمان ہے خد ا کا وعدہ سچا ہے۔ قیامت ضرور آئے گی۔ یہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ اب بتاتے ہیں کہ وہ تین آنکھیں کونسی ہیں۔ نبی پاک

ﷺنے کو نسی تین آنکھوں کافرمایا جو قیامت کےدن اشکبار نہیں ہوگی۔پہلے نمبر وہ آنکھ جو اللہ کریم کی ح رام کردہ چیزوں کو دیکھنے سے باز رہی ۔ یعنی اس آنکھ نے اللہ تعالیٰ کی کسی ح رام چیز نہ دیکھا اور نہ استعمال کیا۔ بصرہ ایک بڑے بزرگ گزرے ہیں۔ ان کے بارے میں کتابوں میں لکھا ہے کہ ایک معمو لی غلطی پر چالیس سال آنس۔و بہاتے رہے۔ ایک دن وہ بزرگ بیٹھے ہوئے ایک دوسرے بزرگ ابو سلمہ ؒ کے سامنے اپنے گ۔ن اہوں کا شک۔وہ کرنے لگے اور کہنے لگے میں نے ایک ایسا گ۔ن اہ کیا ہے جس پر چالیس سال سے ر۔و رہا ہوں۔ تو ابوسلمہ نے بات سنی اور حیران ہوئے ایسا کونسا گ۔ن اہ سرزد ہوا ہے

وہ کہنے لگے ایک دن میرے بھائی مجھ سے ملنے آئے میں نے ایک دینار کی مچھلی خریدی۔ چنا نچہ میرے بھائی نے وہ مچھلی کھائی ۔ میں نے اٹھ کر اپنے پڑوسی کی دیوار سے مٹی کا ایک ٹکڑا اٹھا لیا۔ تاکہ وہ اس سے ہاتھ پونچھ لے۔ اپنے ہاتھوں کو صاف کرلے۔ اس مٹی کےٹکڑے کے اٹھانے پر میں چالیس سال سے رو رہا ہوں۔ کیونکہ وہ ٹکڑا میں نے اپنے پڑوسی کی اجازت کے بغیر اٹھایا تھا۔ کیسا احساس اور کیسا خدا کا خ۔وف ان کے دلوں میں تھا۔ وہی بزرگ نیک لوگ ہیں ۔

جنہوں نے اپنی ساری زندگی ح رام کھانے ، ح رام دیکھے بغیر گزاری۔ دوسرے نمبر وہ آنکھ جواللہ کی راہ میں اللہ کی یاد میں ساری رات عبادت میں جاگتی رہی ۔ جس نے راتوں میں قیام کیا اوراللہ کی یا د میں زیادہ اشکبار ہوگی۔ تیسرے نمبر پر وہ آنکھ جس کی آنکھ سے خ۔وف خدا کی وجہ سے ایک مکھی کے برابر بھی آنس۔و نکلا۔ رسول پاک ﷺ نے فرمایا: اپنی خط۔اؤں ، اپنے گن اہوں اور نافرمانیوں پر اللہ کے حضور اشک بہایا کرو۔ احسا س ندامت اور خ۔وف خدا میں بہنے والے آنس۔و اللہ تعالیٰ کو بڑے محبوب ہیں۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مہوش حیات نے ہمایوں سعید سے کیا کہ ڈالا

امریکہ میں تکیے فریج کے اندر کیوں رکھے جاتے ہیں، حقیقت کیا ہے؟