in

35 سال قبر میں رہنے والا انسان جب دنیا میں دوبارہ آیا تو اس نے کیا واقعات بیان کئے

35 سال قبر میں رہنے والا انسان جب دنیا میں دوبارہ آیا تو اس نے کیا واقعات بیان کئے

دوستوں ایک صاحب اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ چند دن پہلے کی بات ہے کہ میری گاڑی کا ٹائر پنکچر ہو گیا. تمہیں راستے میں آنے والی ٹائر ورکشاپ پر رک گیا رات کے دس بج چکے تھے اس وقت ایک ہی لڑکا گاڑی کے ٹائر کو پنکچر لگانے کے لیے موجود تھا اور مجھ سے پہلے وہاں پر ایک ہی بندہ موجود تھا

جس کی کار کا پنکچر لگایا جا رہا تھا. میں اس دوران گاڑی سے نکل کر وہاں موجود کرسیوں پر بیٹھ گیا. پنکھے کی دکان کا بوڑھا مالک پہلے سے وہاں بیٹھا بھوکا پی رہا تھا. حقہ دیکھتے ہی میری طبیعت بے چین ہوگئی. اور میں نے بے تکلفی سے کہا وہاں انکل مزہ آگیا. میں نے اس کے حقے کو دیکھتے ہوئے کہا کیا میں بھی سوٹا لگا لوں

.گھنی اور بھاری مونچھیں سینہ چوڑا بدن کثرتی تہبند پہنا ہوا تھا وہ بار بار ایک لفظ بولتا. اللہ دی شانہ دیکھو. لگتا تھا کہ یہ اس کا تکیہ کلام تھا. اس سے بے تکلفی شروع ہو گئی. اور پرانا زمانہ یاد کرنے لگے دیسی لوگوں کی دیسی باتیں باتوں کی باتوں میں اس نے مجھے ایک حیران کن واقعہ سنا دیا. انتہائی ناقابل یقین واقعہ جسے سن کر کوئی بھی یقین نہ کرتا یہ واقعہ اسی کی زبانی سنیے

وہ بوڑھا کہتا ہے کہ میں اس وقت دس سال کا تھا. سمجھ لو کہ ستر سال پہلے کی بات ہے. میرے باپ دادا سرگودھا کے رہنے والے تھے. رب دیا شانہ دیکھو. میرے گدھے کی عمر اس وقت سو سال تھی جب اس نے مجھے یہ واقعہ سنایا تھا. واقعہ یہ تھا کہ اس علاقے کے زمینداروں نے اپنی زمین پر کنواں کھودنے کے لیے کچھ مزدور بلائے جو کھیتوں میں کئی اس کا کنواں کھودتے رہ

.کنواں کافی گہرا ہو گیا اور پانی نکلنے کے قریب تھا کہ اچانک ایک روز کنویں کے ایک جانب سے مٹی کھسک کر کنویں میں گر گئی اور ایک مزدور اس دب گیا. باقی مزدوروں نے شور مچایا. منظور مٹی تلے دب گیا ہے. مٹی نکال کر اس مزدور کو نکالنے کی کوشش کی گئی لیکن جب کافی کھودائی کرنے کے باوجود منظور نامی مزدور نہ ملا تو انہیں لگا کہ شاید انہیں مغالطہ لگ گیا ہے

.وہ مزدور کہیں چلا نہ گیا ہو. اس لیے انہوں نے کنویں میں مٹی ڈال کر اسے دوبارہ بند کر دیاکیونکہ اب اس جگہ پر کنواں کھودا نہیں جا سکتا تھا اور نہ اس کو خالی چھوڑا جا سکتا تھا کہ کوئی انجانے میں اس میں گر کر ہلاک نہ ہو جائے. یوں ہی زندگی کا پہیہ چلتا رہا. تیس سال بعد وہ زمیندار فوت ہو گیا. تو اس کی اولاد نے کافی زمینیں بیچ ڈالی

.نئے لوگ آئے تو انہوں نے زمینیں آباد کرنے کے لیے فصلیں کاشت کرنا شروع کر دیں. تو انہیں بھی ایک کنواں کھو کی ضرورت پیش آئی. اتفاق سے انہوں نے اسی جگہ پر کنواں کھودنا شروع کر دیا. یہ وہی جگہ تھی جہاں پہلے کنواں کھودا جا چکا تھا. اور ایک سانحہ رونما ہوا تھا. مزدور جب کافی گہرائی تک کنواں کھود چکے تو اچانک انہیں دھوتی کا کپڑا ملا تو وہ حیران ہوگئے

کہ اس گہرائی میں یہ دھوتی کیسی? دوسرے مزدور بھی پریشان تھے. مالکان کو بلایا گیا کہ کھودائی کے دوران کنویں سے دھوتی ملی ہے انہوں نے مزدوروں سے کہا کہ وہ احتیاط سے کھودائی کریں تاکہ دیکھا جائے کہ اگر یہ دھوتی کسی انسان کی تھی تو باقی چیزیں بھی اس کی ہیں یا نہیں? اس وقت تک کسی معلوم نہیں تھا

.نئے لوگ آئے تو انہوں نے زمینیں آباد کرنے کے لیے فصلیں کاشت کرنا شروع کر دیں. تو انہیں بھی ایک کنواں کھو کی ضرورت پیش آئی. اتفاق سے انہوں نے اسی جگہ پر کنواں کھودنا شروع کر دیا. یہ وہی جگہ تھی جہاں پہلے کنواں کھودا جا چکا تھا. اور ایک سانحہ رونما ہوا تھا. مزدور جب کافی گہرائی تک کنواں کھود چکے تو اچانک انہیں دھوتی کا کپڑا ملا تو وہ حیران ہوگئے

کہ اس گہرائی میں یہ دھوتی کیسی? دوسرے مزدور بھی پریشان تھے. مالکان کو بلایا گیا کہ کھودائی کے دوران کنویں سے دھوتی ملی ہے انہوں نے مزدوروں سے کہا کہ وہ احتیاط سے کھودائی کریں تاکہ دیکھا جائے کہ اگر یہ دھوتی کسی انسان کی تھی تو باقی چیزیں بھی اس کی ہیں یا نہیں? اس وقت تک کسی معلوم نہیں تھا

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

زندگی میں چار وقت ایسے آتـــــےہیں لڑکی جو بھی دعا کرے تو وہ قبول ہوتی ہے

نور بخاری نے کتنی شادیاں کیں؟ بڑے راز سے پردہ اٹھ گیا