in

ایک میراثی کی بیوی چل بسی ، مرحومہ کا ایک چاہنے والا دھاڑیں مار مار کر رو رہا تھا ، جب رونا حد سے بڑھ گیا تو مراثی نے کیا کیا؟ جان کر آپ کی بھی ہنسی نہیں رکے گی

ایک میراثی کی بیوی چل بسی ، مرحومہ کا ایک چاہنے والا دھاڑیں مار مار کر رو رہا تھا ، جب رونا حد سے بڑھ گیا تو مراثی نے کیا کیا؟ جان کر آپ کی بھی ہنسی نہیں رکے گی

ایک میراثی کی بیوی چل بسی ، مرحومہ کا ایک چاہنے والا دھاڑیں مار مار کر رو رہا تھا ،

جب رونا حد سے بڑھ گیا تو مراثی نے کیا کیا؟ جان کر آپ کی بھی ہنسی نہیں رکے گی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)دوستو، باباجی فرماتے ہیں کہ بریانی
بغیر بوٹی کے اور جوانی بغیر

’’ ووہٹی‘‘ کے بے کار ہے۔۔ہمارے ایک دوست نے فون پر سوال کیا، رات میں نے خواب میں دیکھا

کہ میری گردن کے گرد رسی لپٹی ہوئی ہےاور مجھ کو کوئی گھسیٹ رہا ہے، اس کی تعبیر کیا ہوگی؟؟
ہم نے اسے بتا دیا کہ تمہاری عنقریب شادی ہونے والی ہے۔۔کچھ دیر بعد ایک اور دوست کا فون آیا، فون پر رو رہا تھا، ہم نے پوچھا کیا ہوا؟ کہنے لگا۔۔

میری بیوی نے گھریلو ڈیکوریشن میں ڈپلوما کرنے کے بعد مجھ سے طلاق لے لی اسکا کہنا تھا میں گھر کے فرنیچروں اور پردوں سے میچ نہیں کرتا۔۔ بالی وڈ اداکارہ شبانہ اعظمی اوران کے شوہر معروف شاعر جاوید اختر سے انٹرویو ہو رہا تھا۔۔ اینکر نے پوچھا،شبانہ جی! جیسی شاعری جاوید صاحب کرتے ہیں، یہ تو بڑے رومانٹک ہوں گے؟” شبانہ نے جواب دیا۔۔رومانس تو کبھی انکو چھو کر بھی نہیں گزرا۔ اینکر نے حیرت سے جاوید صاحب کی طرف دیکھا، تو وہ بولے۔۔دیکھو بھائی! جو لوگ سرکس میں کام کرتے ہیں، وہ اپنے گھر میں الٹے تھوڑی لٹکے ہوتے ہیں ؟ووہٹی سے آپ قطعی یہ نہ سمجھئے گا کہ ووٹ ڈالنے والے کو ’’ووہٹی‘‘ کہتے ہیں۔۔ ورنہ یہ بالکل اسی طرح ہوجائے گا جب ایک بچے سے ٹیچر سے ’’پائل‘‘ کی جمع پوچھی تو اس نے بڑی معصومیت سے جواب دیا، سرجی پائل کی جمع ’’پائلز‘‘۔۔۔ پنجابی میں ووہٹی بیوی کو کہتے ہیں۔۔باباجی نے ٹھیک ہی فرمایا ہے کہ جوانی بغیر ووہٹی کے بیکار ہوتی ہے۔ایک سردار جی اپنی محبوبہ کے گھر گئے۔

دستک دی، ان کی محبوبہ نے اندر سے سوال کیا، کون؟؟ سردار جی کے لبوں پر مسکراہٹ آئی، مونچھوں پر تاؤ دے کر کہا، میں۔۔محبوبہ پہچان نہ سکی، پھر سوال کرڈالا۔۔ میں کون؟ سردارجی برجستہ بولے۔۔ لے دس ! کملی توں گلابو ہور کون۔۔جب انہی سردار جی کو کسی نے بتایا کہ ۔۔باہر تمھارا دوست تمھارے بھائی کو زدوکوب کر رہا ہے،سردار جلدی سے باہر گیا، تھوڑی دیر بعد واپس آیا اور بولا ۔۔ایسے ہی چکر لگوا دیا وہ میرا دوست نہیں ہے۔۔ ہر کوئی سردار جی کی طرح معصوم نہیں ہوتا، خاتون خانہ نے جب کہا کہ ، میں نے گدھوں پر ریسرچ کی ہے وہ اپنی گدھی کے سوا کسی دوسری گدھی کو دیکھتا تک نہیں۔۔۔۔شوہرنے بیگم کی غلط فہمی دور کرتے ہوئے کہا،پاگل اسی لئے تو اسے گدھا کہتے ہیں۔۔۔پاکستانیوں کی اکثریت سے بیماری کی وجہ پوچھ لوتو برا سا منہ بنا کر کہتے ہیں، یار نظر لگ گئی ہے۔۔ڈاکٹر نے جب ہمارے ایک دوست کی مسز کو کہا کہ آپ کے شوہر کو مکمل سکون کی ضرورت ہے، یہ نیندکی ٹیبلٹ رکھ لیں،خاتون خانہ نے پوچھا یہ انہیں کس وقت دینی ہے؟ توڈاکٹر نے معصومیت سے کہا۔۔یہ آپ نے خود کھانی ہے۔۔اسی طرح ہمارے ایک دوست کا کھیل کے دوران سرزخمی ہو گیا۔غلطی سے سرکاری ہسپتال کی ایمرجنسی گیا،کافی دیر بیٹھا رہا،اتنے میں ایک نرس نے آکر پوچھا، ٹانکے لگوانے ہیں؟ وہ غصے سے بولا۔

بس یہ بات پورے محلے میں پھیل گئی اور دوردور سے لوگ ہمارے گھرکے سامنے جمع ہونے لگے۔۔ شوہر بے ساختہ ہنس پڑا۔۔ کہنے لگا۔۔دھت تیری، اری نیک بخت دامادجی کو انگریزی میں ’ ’سنی لیون‘‘ نہیں کہتے بلکہ ’’ سن ان لاء‘‘ کہتے ہیں۔۔کچھ دن پہلے میں جاوید چوہدری کا ایک پرانا کالم پڑھ رہا تھا جو انہوں نے 6 جنوری 2004 میں لکھا تھا۔ اس میں اس نے ایک وفاقی وزیر کے متعلق حقیقی لطیفہ لکھا تھا۔۔ہمارے ایک وفاقی وزیر محترم کچھ ماہ پہلے راولپنڈی کی مری روڈ سے گزر رہے تھے۔ انہوں نے راستے میں ایک جنازہ دیکھا تو فوری طور پر گاڑی رکوائی اور سوگواروں میں شامل ہوگئے، جب لوگوں نے انہیں پہچان لیا تو وہ آگے بڑھے، کلمہ بلند کیا اور میت کو اپنا کندھا پیش کیا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ ایک تو چارپائی ہلکی پھلکی ہے اور دوسرا لوگ انہیں حیران وپریشان نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ وزیر صاحب فوراً گڑبڑ پہچان گئے۔ انہوں نے قریب کھڑے نوجوان سے پوچھا کہ چارپائی اتنی ہلکی کیوں ہے تو نوجوان نے جواب دیا کہ ہم میت دفن کرکے آرہے ہیں، یہ چارپائی خالی ہے۔وزیر صاحب شرمندہ ہوگئے، کندھا واپس کھینچا اور اپنی گاڑی میں بیٹھ کرچلے گئے۔کسی خاتون نے نجومی سے پوچھا،نیا سال میرے لئے کیسا ہوگا؟۔۔ نجومی بولا ،اس سال تمہاری شادی ہوگی۔۔لڑکی نے کہا۔۔میرے دورشتے آئے ہیں، ماموں اور چاچا کے بیٹے کا،ان دونوں میں سے کون خوش نصیب ہوگا۔۔ نجومی نے کہا۔ ماموں کا بیٹا خوش نصیب ہوگا،تمہاری شادی چاچا کے بیٹے سے ہوگی۔۔اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اچھے دنوں کے انتظار میں ساری زندگی گزرجاتی ہے،پھر اچانک احساس ہوتا ہے کہ جو گزرگئے وہی اچھے دن تھے۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔بشکریہ نامور کالم نگار علی عمران جونیئر ۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ایشوریہ کی 18 برس بعدطلاق، طلاق کی اصل وجہ بھی سامنے آگئی

’سوچنا بھی منع ہے‘ فاسٹ بولر نے کپتان کے حق میں کیا گیا ’ٹوئٹ‘ ڈیلیٹ کیوں کیا ؟ وجہ سامنے آگئی