اگر آپ کو کسی شخص میں یہ تین نشانیاں نظر آئیں تو سمجھ جاؤ وہ حرام مال کھاتا ہے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) جن رشتوں کو ہم نےبڑی محبت ، اپنائیت اور محنت سے سینچ سینچ کر بڑا کیا ہو، وہی رشتے جب ہمارے دل کو ہمارے جذبات کو تار تار کردیں تو بہتر دکھ ہوتا ہے۔ کچھ نقصان ، ناکامیاں، تکالیف اور احساسات مو ت کی مانند حتمی ہوتے ہیں۔
آپ کےپاس سوائے ان کے ساتھ گزارا کرنے یا انہیں سہنے کے دوسرا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔ معیار یہ نہیں کہ آپ کو کتنے زیادہ لوگ پسند کرتے ہیں۔ بلکہ معیار تو یہ ہے کہ کس طرح کے لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں۔ ہجوم سے معیار تک بہت فاصلہ ہے۔ اپنے اندر کی سوچ کو صاف رکھیں۔ کیو نکہ کشتیاں باہر کے پانی سے نہیں اندر کی پانی سے ڈوبتی ہیں۔ زندگی جینے کے دو ہی راستے ہیں۔ بھو ل جائیں انہیں جن کو آپ مع اف نہیں کرسکتے اور مع اف کردیں انہیں جن کو آپ بھو ل نہیں سکتے۔ ناراضگی اور گلے شکوے وہاں اچھے لگتے ہیں۔
جہاں اپنائیت ہوجہاں کسی کو مان رکھنا نہ آتا ہووہاں خاموش رہنا بہتر ہے۔ میری ذات سے وابستہ اک شخص میرےپاس تو رہا پر میرا “بن” کے نارہا۔ یا درہے کوئی ہمارے کھانے کا محتاج نہیں ہوتا، فقیر بھی دو وقت کی روٹی باآسانی کھا لیتا ہے۔ بیوی کوئی کھلو نا نہیں اللہ نے اس کو حلال کرکے تمہارے حوالے کیا ہے۔ وہ جب چاہے اس کو تمہارے اوپر ح رام کرکے کسی دوسرے کےلیے حلال کرسکتا ہے۔ جومصیبت اللہ سے دور کردے وہ س زا اور جو اللہ کے قریب کر دے وہ آزمائش ہے۔ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی دعا ” خدا” اس شخص پر رحمت نازل کرے جو میرے عیبوں سے مجھے خبردا رکرتا ہے۔
رنگین باتیں کرکے لوگ زندگی سیاہ کردیتے ہیں۔ کتنا عجیب ہے انسان جو میسر نہیں اس کے پیچھے بھا گتا جارہا ہے۔ اور جو میسر ہے اسے پیروں تلے روندتا جارہا ہے۔ جب سائے قد سے اونچے اور باتیں اوقات سے بڑی ہونے لگ جائیں تو سمجھ لیں سورج غروب ہونے والا ہے۔راستہ بدل لینا چاہیے۔ جب آنکھوں کےپیچھے نمی اور مضبوط لفظوں کےپیچھے ٹوٹا لہجہ کوئی نہ سمجھ سکے۔ گھر سے باہر جاتے ہوئے بیوی کو بتا کر جانا بیوی کی غلامی نہیں بلکہ بیوی کو فکر سے آزاد کرنا ہے۔ رشتوں کو مضبوط رکھنے کے دور از : جب آپ غلط ہوں تو اپنی غلطی تسلیم کریں، جب آپ صیحح ہوں تو صر ف خاموشی اختیار کریں۔
جن باتوں پر جھگڑا کرکے لوگ منو ں مٹی کے نیچے دفن ہوجاتے ہیں۔ انہی باتوں پر تھوڑی سی مٹی ڈال کر دنیا میں سکون کی زندگی گزار سکتے ہیں۔ کپڑے جسم کو ڈھانپ لیتے ہیں۔ لیکن گفتگو ایک پل میں انسان کی اوقات دکھا دیتی ہے۔ جن کی آنکھیں سجدوں میں بیگھتی ہیں۔ وہ کبھی اپنی تقدیر او رقسمت پر رویا نہیں کرتے۔ خواہشیں بادشاہ ہوں کو غلام بنا لیتی ہیں۔ مگر صبر غلاموں کو بادشاہ بنا دیتے ہیں ۔ کامیابی پر مٹھائی مانگنے والے ، تکلیفوں میں نظر نہیں آتے۔ جو والد کی قدر کرتا ہے۔ وہ کبھی غریب نہیں ہوتا جو ماں کی قدر کرتا ہے۔ وہ کبھی بد نصیب نہیں ہوتا۔