شوہر کے لیے زیورات تک بیچ دیے تھے ۔۔ مہدی حسن کے بیٹے سماج کے بے رخی کے غم کے ساتھ کس طرح اس دنیا سے چلے گئے؟
مشہور غزل گائیک اور گلوکار مہدی حسن پاکستان کا وہ ستارہ تھے، جن کے بارے میں ہر ایک شخص جانتا ہے، تاہم ان کے بیٹے آصف مہدی بھی والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بہترین گلوکار ثابت ہوئے تھے۔
لیکن ان کے آخری وقت میں پاکستانی شخصیات جو ہر فنکار کا ساتھ دینے کا وعدہ کرتی رہتی ہے، ان کے وقت میں خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔
مہدی حسن کے ایک بیٹے آصف مہدی کا رواں برس اگست میں انتقال ہوا تھا، شہنشاہ غزل کے بیٹے کسم و پرسی کی حالت میں خالق حقیقی سے جا ملے۔ آصف مہدی اس حد تک افسردہ تھے کہ وہ عوام اور حکومت سے کسی قسم کی امداد سے ناامید ہو چکے تھے۔ جبکہ آصف مہدی کا شمار پاکستان کے بہترین گلوکاروں میں ہوتا تھا۔
آصف مہدی اپنے والد کی طرح کئی صلاحیتوں کے مالک تھے۔ 13 سال کی عمر سے ہی آصف نے والد سے ٹریننگ لینا شروع کر دی تھی۔ آصف مہدی کی صلاحیتوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آصف مہدی پاکستانی غزلوں کے گلوکار بھی تھے اور پلے بیک سنگر بھی۔ کلاسیکل گلوکاری کو زندہ کرنے میں آصف مہدی کا ایک بہت بڑا کردار ہے۔
1983 میں آصف مہدی نے اپنے والد کے ہمراہ لاس اینجلس میں پہلی بار پرفارم کیا تھا، اس وقت آصف مہدی کی عمر صرف 17 سال تھی، ان کی صلاحیتوں کا اعتراف لاس اینجلس کے اس فنکشن میں موجود شائقین نے بھی کیا تھا۔
جبکہ آصف مہدی کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو کہ جگجیت سنگھ مشہور بھارتی گلوکار کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔ 2009 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی ایک راہ تلاش کرنے کے حوالے سے آصف مہدی بھی پیش پیش تھے، میوزک فار پیس کا حصہ ہونے کے سبب آصف مہدی کو بے حد پزیرائی ملی تھی۔ 1999 میں آصف مہدی کو ان کی صلاحیتوں اور بہترین کارکردگی پر نگار ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ جبکہ 2010 میں بھارتی ٹی وی چینل کے ساتھ ان کا ایک معاہدہ بھی ہوا تھا۔
انتقال سے ایک ماہ پہلے بھی آصف مہدی کی طبیعت ناساز تھی، آصف کے گردے فیل تھے، انہیں ڈائیلاسز پر رکھا گیا تھا، ٹرانسپلانٹ کی امید انہیں دلائی گئی تھی جس کی کل قیمت 1 کروڑ روپے تھی مگر پیسے نہ ہونے کی سبب علاج نہ ہو سکا اور آصف مہدی اس دنیا سے چلے گئے۔
ان کی اہلیہ نے ایک موقع پر انٹرویو دیتے ہوئے بتایا تھا کہ آصف کے گردے فیل ہوچکے ہیں جبکہ وہ ڈائیلاسز پر ہیں۔ ہمیں ایک امید دلائی گئی ہے کہ ٹرانسپلانٹ کے ذریعے آصف صحتیاب ہو سکتے ہیں، مگر خرچہ ہی اتنا ہے کہ ہم سوچ نہیں سکتے ہیں۔ اس صورتحال میں ہم نے حکومت سے رابطہ کیا مگر کوئی جواب نہیں ملا، حتیٰ کہ گورنر سندھ کو سب معلومات تھیں مگر پھر بھی کوئی اقدامات نہیں کیے۔
آصف اور آصف کے والد ایک بڑے دل کے انسان ہیں، جو کسی کو بھی جو چیز دیتے ہیں تو پھر بھول جاتے ہیں۔ آج ہم پر یہ نوبت آگئی ہے کہ ہم نے گھر کی چیزیں بیچ دی ہیں، میرے بیٹے کے پاس ہیوی موٹر بائیکس تھیں وہ بھی بیچ دی ہیں، دو پلاٹ تھے وہ بھی بک گئے۔
میرے پاس آخری میں زیور بچے تھے، وہ بھی میں نے بیچ دیے۔ اب ہماری آخری امید حکومت سے ہے ہماری امید کو ٹوٹنے سے بچا لیں۔
آصف مہدی کی اہلیہ کا مزید کہنا تھا کہ شوبز ستاروں میں سے بھی کوئی مدد کو نہ آیا، حتیٰ کہ کسی نے بھی حال احوال تک نہیں پوچھا۔ آصف مہدی طویل علالت کے باعث انتقال کر گئے مگر حکومت اور سول سوسائٹی کے لیے ایک سوالیہ نشان چھوڑ گئے ہیں جو کہ مدد کی اپیل کر رہا تھا مگر پھر بھی حکومت اور سول سوسائٹی کے سر پر جوں تک نہیں رینگی۔