شہید کی بیوہ سے زیادہ شہید کی ماں بننے کی خوشی ہے ۔۔ میجر ناصر خالد حسین کی والدہ اپنے بیٹے کی شہادت پر بات کرتے ہوئے رو پڑیں
شہید کی ماں قوم کے لئے وہ مثالی ماں کہلاتی ہے جس کے پاس صبر و استقامت کا وہ حوصلہ ہوتا ہے جو سب کچھ جانتے ہوئے
بھی اپنے بچوں کو فوج میں بھیجنے کے قابل بناتی ہیں اور ساری زندگی اپنے لختِ جگر کو ملک کی خدمت میں پیش کردیتی ہیں
جبکہ جانتی ہیں کہ ان کے لختِ جگر کی زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں وہ کبھی بھی دامن چھڑا کر جا سکتا ہے۔
03 ستمبر 2020 کو شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر آئی ای ڈی حملے میں لیفٹیننٹ ناصر خالد ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے تھے۔
والدہ بیٹے کو یاد کرتے ہوئے رو پڑتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ: ” 2001 میں شوہر دنیا سے گئے
وہ بھی شہید ہوئے تے، میرے لیے اعزاز کی بات تھی کہ شہید کی بیوہ ہوں
اور ان کے بچوں کو اکیلے سنگل ماں بن کر پالا اور فوج میں بھیجا اور
اگر میرے 50 بیٹے بھی ہوتے تو میں ان کو بھی فوج اور ملک کی خاطر قربان کردیتی۔ ”