اگلے الیکشن ہر صورت میں جیتنے کے لیے وزیراعظم عمران خان کس حد تک جائیں گے ؟
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار ناصر چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔عمران خان حکومت کی انتہائی مایوس کن کارکردگی اگر ایسے ہی جاری رہتی ہے تو اس کے لئے اگلا الیکشن جیتنا نا ممکن ہو گا۔ جوں جوں عوام کی حالت مزید خراب ہو رہی ہے ان کی مایوسی اب غیض و غضب میں
تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ جب وفاقی وزیر مہنگائی کا علاج یہ بتائیں کہ وہ چائے میں چینی کے دانے یا روٹی کے نوالے نو فیصد کم کر دیں تو لوگوں کا غصہ اور بڑھتا ہے۔ عوام اتنے بے وقوف بھی نہیں کہ حکومت کے چوتھے سال میں ”پچھلی حکومت“ کا چورن کھائیں۔ پچھلی حکومت نے اگر غلطیاں کی بھی تھیں تو ایک دو سال کے بعد حکومت اپنی کارکردگی کی خود جوابدہ ہوتی ہے۔ بد قسمتی سے وزیر اعظم عمران خان سمجھتے ہیں کہ اگلا الیکشن جیتنے کے لئے ”ایک صفحہ“ ہی سب سے اہم کردار ادا کرے گا اوریہی وجہ ہے کہ وہ اسے ہر صورت برقرار اور فعال دیکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن اسلام آباد کے ڈرائنگ روموں میں کچھ اور چہ مگوئیاں شدت پکڑتی جا رہی ہیں۔گلیوں، بازاروں، دفاتر اور یونیورسٹیوں کالجوں میں بھی صورت حال مختلف نہیں اور سوشل میڈیا بھی ”تقرریوں“ کے حوالہ سے کافی مضطرب نظر آتا ہے۔نئے نیب آرڈی ننس میں کی جانے والی تبدیلیوں سے تاثر ملتا ہے کہ حکومت چئیرمین نیب کے سر پر ہر وقت لٹکتی تلوار کے ذریعہ انہیں اپنے دباؤ میں رکھ کر اپوزیشن کے خلاف کی جانے والی انتقامی کاروائیوں میں مزید تیزی لانا چاہتی ہے۔وزیراعظم عمران خان یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اگلا الیکشن وہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بغیر نہیں جیت سکتے اور وہ ہر قیمت پر انہیں لانچ کرنا چاہتے ہیں۔ اگلا الیکشن جیتنے کے لئے وزیر اعظم عمران خان عدلیہ، نیب، ایف آئی اے، ایجنسیوں کوسیاسی مخالفین کے خلاف ہر قیمت پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ وہ میڈیا اور آزادی رائے پر بھی اسی لئے قدغنیں اور حکومت کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو خاموش کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ اگر فسطائی حربوں سے دوبارہ الیکشن جیتنا ممکن ہوتا تو دنیا کی تمام حکومتیں ایسا کرتیں۔ یہ خود کو دھوکہ دینے والی بات ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کو سمجھنا چاہئے کہ سارے انڈے مقتدرہ کی ٹوکری ڈالنے اور اپوزیشن کے خلاف انتقامی کاروائیوں سے نہیں بلکہ عوام کو ریلیف دینے اور اچھی کارکردگی دکھانے سے ہی وہ اگلا الیکشن جیت سکتے ہیں۔لیکن بدقسمتی، بد نیتی اور ناتجربہ کاری کی وجہ سے ایسے آثار نظر نہیں آتے کہ پی ٹی آئی حکومت عوام دوست بنے گی …… بلکہ الٹا عوام کی تکالیف میں جوں جوں اضافہ ہو گا، پی ٹی آئی کا اگلے الیکشن میں جیتنا نا ممکن ہوتا جائے گا۔