انہیں تکلیف کا احساس ہے جب ہی چلنے پھرنے میں مشکل کے باوجود ہر جگہ سب سے آگے ۔۔ ڈاکٹر یاسمین راشد شدید بارشوں میں لوگوں کی مدد کو کیسے پہنچیں؟
پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اپنے جوش و جذبے کی وجہ سے اکثر ہی میڈیا کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتی ہیں۔ سر پہ دوپٹہ، میک اپ سے پاک دھلا ہوا چہرہ، دبنگ آواز اورہر ایک کے سامنے ڈٹ جانے والی ڈاکٹر یاسمین راشد کینسر جیسے خطرناک مرض میں مبتلا رہنے کے باوجود اپنی قیادت
کے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں سب سے آگے ہوتی ہیں۔ پی ٹی آئی کے حالیہ جلسے میں بھی بارش اور راستے میں کیچڑ کے باوجود جہاں گاڑی نہیں جا سکتی تھی ، وہ دو لوگوں کے سہارے سے اس جلسے میں شریک ہونے پہنچیں۔ کسی بھی تحریک کی کامیابی کے پیچھے لوگوں کا جذبہ ، ان کی ہمت
اور لگن سب سے زیادہ کام آتی ہے۔ تحریک انصاف کی اس جدوجہد میں جہاں عوام کا جوش دیدنی ہے وہاں ان کے رہنما بھی کسی سے کم نہیں ۔ خاص طور پر ڈاکٹر یاسمین راشد جو کہ ڈاکٹر بھی ہیں اور ہیلتھ منسٹر بھی رہ چکی ہیں لیکن اس جدوجہد میں اپنی پوزیشن اور بیماری کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے عوام کے ساتھ پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کے باوجود پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔
مئی میں ہونے والے لانگ مارچ میں بھی ان کی گاڑی کے شیشے توڑ دئیے گئے، ان کو بالوں سے گھسیٹا گیا، لیکن وہ پھر بھی گاڑی سب کے بیچ میں سے نکال کر لے گئیں۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کینسرکے مرض میں بھی مبتلا رہی ہیں۔
لیکن کوئی جلسہ ہو یا کوئی احتجاج وہ اپنی قیادت کے ساتھ سب سے آگے ہر مشکل کا مقابلہ کرنے کھڑی ہوتی ہیں۔ تحریک انصاف کے مخالف بھی ڈاکٹر یاسمین کی ہمت کی داد دینے پر مجبور ہیں ، کورونا وائرس کی وبا کے دنوں میں بھی ان کی کیموتھیراپیز چل رہی تھیں لیکن اس کے باوجود
انہوں کے کورونا متاثرین کے لئے دن رات کام کیا اور اپنی جان اور صحت کی پرواہ نہیں کی۔ اسی لئے ڈاکٹر یاسمین کو ان کے مخالفین میں بھی عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بارشوں میں بھی لوگوں کی مدد کرنے ان کے علاقوں میں پہنچیں۔ اس سے پہلے بھی پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کے موقع پران کے کلینک پر چھاپے کے
دوران ان کی سڑک پر نیچے بیٹھے ہوئے تصویر خاصی وائرل ہوئی تھی۔ اس وقت بھی پولیس والے ان کو ٹس سے مس نہیں کر سکے تھے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو اللہ تعالٰی صحت اور زندگی دے اور وہ یونہی ہمت سے عوام کے شانہ بہ شانہ کھڑی رہیں۔ جب تک وہ وزیر صحت رہیں
ان کے مخالفین ان کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ان کے مختلف اقدامات پر ان پر تنقید ہوتی رہی لیکن تحریک انصاف کی حکومت کے جانے کے بعد سے انہوں نے اپنی ہمت سے جس طرح اپنی قیادت کا حوصلہ بڑھایا اور عوام میں جیسی پذیرائی ان کو ملی
وہ عزت بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے۔ جس طرح برطانیہ میں مسز مارگریٹ تھیچر کو آئرن لیڈی کہا جاتا تھا، اسی طرح اگر پاکستان میں کوئی آئرن لیڈی کہلائی جانے کے قابل ہیں تو وہ ڈاکٹر یاسمین راشد کہلائی جا سکتی ہیں