مرد کی عورت سے محبت کی تین نشانیاں جو سچ نہیں ہوتیں جانیئے اس تحریر میں
کچھ لوگ محبت کو اپنی ضد بنا لیتے ہیں اور ضد سے حاصل کی ہوئی محبت کبھی خوشی نہیں دیتی ۔وہ مرد بنو جسے عورت چاہے وہ نہیں جسے عورت چاہے۔جس انسان میں سچ سننے کی طاقت نہ ہو اس انسان سے گفتگو کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ کیونکہ وہ آپ کی ہر بات کو غلط قرار دے کر اپنی غلطیوں پر بھی آپ کو قصور وار ٹھہرا دے گا۔اگر کوئی مرد آپ کی کہی ہوئی ہر بات کو برداشت کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ آپ کو اپنی زندگی میں بہت اہمیت دیتا ہے یاد رکھیں
ہر مرد عورت کی بات برداشت نہیں کرتا۔زیادہ محبت اور پرواہ کرنے والوں کے ہاتھ میں کچھ نہیں آتا ۔نہ رشتوں کی مٹھاس ، نہ ان کا احساس ، نہ ہی ان کی قدر کی جاتی ہے ۔ بس ایک ذہنی فریب سارہتا ہے کہ وہ بھی ہمارے ساتھ ویسے ہی ہیں جیسے کہ ہم لیکن حقیقت بڑی ہی دلخراش ہوتی ہے ۔ جو شخص آپ سے محبت کرتا ہے وہ آپ کو ذہنی اذیت نہیں دیتا۔ وہ آپ کی غلطیاں نہیں پکڑتا ۔ وہ آپ کے سامنے کوئی ایسی ڈیمانڈ نہیں رکھتا جسے آپ پورا نہ کر سکیں ۔
وہ آپ کو پریشان نہیں کرتا اداس نہیں کرتا ، وہ آپ کو سمجھتا ہے۔زندگی میں کچھ پل ایسے آتے ہیں جنہیں ہم چاہ کر بھی اپنی یاداشت سے نہیں مٹا سکتے مجھے اختلاف ہے ان لوگوں سے جو کہتے ہیں کہ وقت ہر زخم کا مرہم ہے ۔اچھے لوگوں کو اگر کوئی دکھ بھی دے تو وہ خاموشی سے سب سہہ لیتے ہیں لیکن تنہائی میں وہ روتے ہیں کیونکہ وہ بھی انسان ہی ہوتے ہیں۔ جذبات ان کے بھی ہوتے ہیں ۔لحاظ اور اجنبی عورت کی عزت بڑی سے بڑی ڈگری بھی نہیں سکھا سکتی اگر سکھا سکتی ہے
تو صرف گھر کی تربیت ۔پیار کرنا آسان ،نبھانا مشکل،چھوڑدینا بہت مشکل اور بھُلا دینا ناممکن ہے۔اکڑ انسان میں تب تک رہتی ہے جب تک پکڑ نہیں ہوتی ، جب پکڑ ہوتی ہے تو ساری اکڑ ٹوٹ جاتی ہے۔ہزاروں غلطیوں کے باوجود آپ اپنے آپ سے پیار کرتے ہیں تو پھر کسی کی ایک غلطی پر اس سے نفرت کیوں کرنے لگتے ہیں۔جس چیز کو تم بدل نہ سکو
،اس کے ساتھ کمپرومائز کر لیا کرو ۔ مگر اپنی کسی بھی خواہشک و جنون مت بنانا کیونکہ زندگی میں کچھ چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو ہمیں کبھی نہیں مل سکتیں ، چاہے ہم کتنا بھی روئیں چلائیں یا پھر بچوں کی طرح ایڑیاں رگڑیں ، کیونکہ وہ چیز ہوتی ہی دوسرے کے لئے ہوتی ہے
مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ زندگی میں ہمارے لئے کچھ ہوتا ہی نہیں کچھ نہ کچھ ہمارے لئے بھی ہوتا ہے ۔ شاید میں نے کچھ ایسا مانگ لیا تھا جو میرے حق میں بہتر نہیں تھا ورنہ بھلا ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ میں آدھی آدھی راتوں کو اٹھ کر سسک سسک کر رو رو کر اس اللہ سے کچھ مانگوں اور وہ نہ دے۔