نئی حکومت ملک کیلئے تباہی کا بڑا آلہ کار۔۔۔۔سابق چیئرمین ایف بی آر نے تشویشناک صورتحال بیان کر دی
لاہور (ویب ڈیسک) سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے حکومت ملک کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے۔پروگرام صبح سویرے پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا آج بھارت کی کرنسی پاکستانی کرنسی سے بہتر ہے۔ امپورٹ پر پابندی اور ٹیکس لگانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
امپورٹ پر پابندی کی وجہ سے کوکنگ آئل بہت مہنگا ہو گیا۔ یہ حکومت ملک کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے۔ آئی ایم ایف کے پروگرام سے کوئی بہتری نہیں آئے گی۔شبر زیدی بولے حکومتی اصلاحات بہتری کیلئے نہیں ہیں۔ پاکستان فنانشلی طور پر ایک کرپٹ ملک ہے۔
ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا لیکن معاشی صورتحال تشویشناک ہے۔دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال 23-2022 کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس کا مجموعی طور حجم 9 ہزار 500 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 7 ہزار 255 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف دیئے جانے کا امکان ہے.
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل قومی اسمبلی میں نئے مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش کریں گے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں مجموعی طور پر 9 ہزار 500 ارب روپے کا حجم رکھے جانے کا امکان ہے جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 7 ہزار 255 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف دیئے جانے کا امکان ہے.
ذرائع کے مطابق دفاعی بجٹ کے لیے ایک ہزار 535 ارب روپے، قرض اور سود کی ادائیگیوں کے لیے 3 ہزار 523 ارب روپے، پنشن کی مد میں 530 ارب روپے اور سبسڈیزکی مد میں 578 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے بجٹ میں جی ڈی پی (معاشی ترقی) کا ہدف 5 فیصد تجویز کیا گیا ہے جس کو 6 فی تک بڑھانے کی کوشش کی جائے گی.
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد اضافے کا امکان ہے جبکہ کنوینس الاﺅنس، میڈیکل الاﺅنس سمیت دیگر الاﺅنسز میں بھی اضافے کی تجویز ہے وزارت ہاﺅسنگ اینڈ ورکس کے لیے 13 ارب 98 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی جائے گی جبکہ وزارت داخلہ کے لیے 9 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہو گی.تخفیف غربت اور سوشل سیفٹی ڈویژن کے لیے 50 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ پیش کیے جانے کا امکان ہے اور ریونیو ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ 3 ارب 18 کروڑ روپے،
سپارکو 7 ارب روپے سے زائد، وزارت آبی وسائل کے لیے لگ بھگ 10 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے. اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے لیے 90 کروڑ روپے اور وزارت اطلاعات کے لیے 2 ارب 10 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہو گی جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے 6 ارب 33 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی جا سکتی ہے. وفاقی بجٹ میںفنانس ڈویژن کے لیے ایک ارب 65 کروڑ روپے اور انسانی حقوق ڈویڑن کے لیے 18 کروڑ 46 لاکھ روپے جبکہ نیشنل فوڈ سیکورٹی ڈویژن کے لیے 10 ارب 12 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دیئے جانے کا امکان ہے.