in

تین بدکار لڑکیاں دوپہر کے وقت دکانداروں کو لوٹ رہی تھیں کہ

تین بدکار لڑکیاں دوپہر کے وقت دکانداروں کو لوٹ رہی تھیں کہ

ایک دفعہ دوپہر کے وقت ایک بوڑھا آدمی بازار میں بیٹھا بھیک مانگ رہا تھا کہ تین لڑکیاں بازار میں داخل ہوئیں ۔ اور ان لڑکیوں نے بازار میں آتے ہی ہر طرف ہلچل مچا دی ۔ سب سے پہلے وہ ایک بڑے دکاندار کے پاس گئیں اور اسے کہنے لگیں کہ تم ہمیں سو دینار دور ورنہ ہم اس وقت بازار میں شور مچا دیں گے ۔ اور لوگوں کو اکٹھا کر کے

کہیں گے کہ تم نے ہماری عزت پر حملہ کیا ہے ۔ اس دکان دار نے اپنی عزت بچانے کی خاطر ان کو سو دینار دے دیے ۔ پھر وہ ایک چھوٹے دکاندار کے پاس گئیں اور اس کو بھی کہنے لگیں کہ تم ہم کو پچاس دینار دے دو ۔ ورنہ ہم تینوں تم پر ہمارے ساتھ زبردستی کرنے کا الزام لگا دیں گی ۔ اور تمہاری عزت کو خاک میں ملا ڈالیں گی ۔ یہ سنتے ہی اس بیچارے

دکاندار نے بھی پچاس دینار دے دیے ۔ اور اس کے بعد ایک اور چھوٹے دکاندار سے دس دینار لے لیے ۔ یہ سارا ماجرہ وہ بوڑھا آدمی دیکھ رہا تھا ۔ پھر اس نے ان تین لڑکیوں کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا ۔ کہ لڑکیاں تو اپنی عزت بچانے کی خاطر سب کچھ داؤ پر لگا دیتی ہیں لیکن تم اپنی عزت کی آڑ میں لوگوں کو لوٹ رہی ہو ۔ اس بوڑھے آدمی کی

بات سن کر وہ تینوں چالاک لڑکیاں اس کے پاس آئیں اور کہا کہ تم بڑے عزت دار ہو ۔ ہم تمہیں ابھی سبق سکھاتی ہیں ۔ اتفاق سے وہاں سے ایک بادشاہ کا قافلہ گزر رہا تھا ۔ کہ ان میں سے ایک لڑکی نے دوسری لڑکی کو کہا کہ مجھے ایک پتھر اٹھا کر دور جب اس لڑکی نے پتھر اٹھا کر دیا ۔ تو اس نے کہا کہ ہم یہ پتھر بادشاہ کے قافلے میں پھینکیں گے ۔

اور جب یہ خبر بادشاہ کو ہو گی تو ہم اس بوڑھے آدمی پر الزام لگا دیں گی ۔ یہ سنتے ہی اس بوڑھے آدمی نے کہا کہ میری بیٹیوں مجھ پر رحم کرو میں ایک عام سا بھکاری ہوں اگر تم ایسے کرو گی تو بادشاہ میرا سر قلم کر دے گا ۔ لیکن ان لڑکیوں کو اس آدمی پر ترس نہ آیا ۔ اور ان میں سے ایک لڑکی نے وہ پتھر بادشاہ کے قافلے میں پھینک دیا ۔

وہ پتھر سیدھا بادشاہ کے ایک وزیر کو جا لگا اور وزیر اپنے گھوڑے سے گر گیا ۔ لڑکی نے وہ پتھر اتنی چلاکی سے پھینکا تھا کہ کسی کو بھی ٹھیک نہ ہوا ، کہ پتھر اس لڑکی نے پھینکا ہے ۔ اس بوڑھے آدمی کے علاوہ کسی نے اس کو پتھر پھینکتے نہ دیکھا ۔ بادشاہ نے جب دیکھا تو غصے سے بولا کہ کس نے اتنی گھٹیا حرکت کی ہے ۔ سپاہیوں نے کہا کہ بادشاہ

سلامت یہ پتھر تو اس بوڑھے آدمی کی طرف سے آیا تھا ۔ بادشاہ گھوڑے سے اتر کر اس آدمی کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ کیا تم نے پھر میرے قافلے کی طرف پھینکا تھا ۔ تو بوڑھا آدمی کہنے لگا ۔ جی ہاں بادشاہ سلامت یہ سنتے ہی بادشاہ غصے سے بولا کہ تجھ بھکاری کی اتنی جرات کہ تم نے بادشاہ کے وزیر کو پتھر مار کر گرا دیا ۔ اس بوڑھے آدمی

نے کہا کہ بادشاہ سلامت میں سارا دن دھوپ میں بیٹھ کر بھیک مانگتا ہوں ۔ آج جب میری اچھی خاصی کمائی ہوئی تو ان تین لڑکیوں نے مجھ سے میری کمائی چھین لی ہے ۔ میں مجبور ہو گیا تھا ۔ اس لیے پتھر پھینکا کہ بادشاہ سلامت ضرور میرے پاس آئیں گے ، اور میں ان سے مدد کے لئے عرض کروں گا ۔ بادشاہ سلامت اگر آپ کو میری بات پر یقین نہیں تو ان

تینوں لڑکیوں کی تلاشی لے لو اور اگر اس لڑکی کی شلوار میں سے ایک سو ساٹھ دینار نہ نکلے تو میرا سر قلم کر دینا ۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ اس لڑکی کی تلاشی لو ۔ جب کنیزوں نے تلاشی لی تو اس سے ایک سو ساٹھ دینار برآمد ہوۓ ۔ پھر بادشاہ نے وہ دینار اس بوڑھے آدمی کو دے کر اپنے سپاہیوں کو کہا کہ ان تینوں لڑکیوں کو محل کے زندان میں بند کردوں میں قافلے کے

ساتھ لوٹنے کے بعد ہی ان لڑکیوں کی سزا کا تعین کروں گا ۔ اس کے بعد اس بوڑھے آدمی نے وہ رقم ان دکانداروں کو واپس کر دی لیکن جب سپاہی ان لڑکیوں کو پکڑ کر لے جارہے تھے ۔ تو وہ لڑکیاں غصے سے اس بوڑھے کو گھور رہی تھیں کہ یہ ہمارا بھی باپ نکلا ۔ اس بوڑھے آدمی نے بھی پیچھے سے اپنی داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا کہ میں نے بھی اپنی داڑھی دوپ میں سفید نہیں کی ۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

منصور علی خان نے ایکسپریس نیوز چھوڑ دیا! کون سا چینل جوائن کیا ہے؟

کسی شہر میں ایک سنار رہتا تھا اس کی بیوی نہایت خوبصورت اور نیک سیرت تھی۔ ان کے یہاں