کسی شہر میں ایک سنار رہتا تھا اس کی بیوی نہایت خوبصورت اور نیک سیرت تھی۔ ان کے یہاں
کسی شہر میں ایک سنار رہتا تھا اس کی بیوی نہایت خوبصورت اور نیک سیرت تھی۔ ان کے یہاں ایک شخص تیس سال سے پانی لانے کا کام کرتا تھا وہ ایک قابل اعتماد شخص تھا
اس لیے سنار نے اپنی غیر موجودگی میں اسے اپنے گھر پانی لے جانے کی اجازت دے رکھی تھی سنار کی بیوی کو بھی اس سے کسی قسم کی شکایت نہ تھی۔ ایک دن جب وہ پانی لانے والا شخص
آیا تو اس نے بری نیت سے سنار کی بیوی کا ہاتھ تھاما اور پھر چلا گیا سنار کی بیوی یہ دیکھ کر بہت اداس اور غم زدہ ہوئی تیس سالوں میں پہلی بار اس پانی لانے والے شخص نے ایسی حرکت کی تھی اس کے تیس سال کا اعتماد اس ایک پل میں ٹوٹ کر بکھر گیا تھا۔ سنار کی بیوی مسلسل روتی رہی رات کو جب سنار گھر کو لوٹ کر آیا تو اس نے دیکھا کہ اس کی بیوی گھٹنوں میں سر دیے ایک کونے میں بیٹھی ہے وہ اپنی بیوی کے قریب گیا اور غور سے دیکھا۔ قریب جانے پر معلوم ہوا
کہ اس کی بیوی رو رہی ہے۔ وہ اپنی بیوی کو روتا دیکھ کر پریشان ہوا اسے لگا کہ اس سے کوئی خطا ہو گئی ہے اس نے بیوی سے پوچھا اے بیگم کیا ہوا کیوں روتی ہو کیا میری وجہ سے تمہیں کوئی تکلیف پہنچی ہے۔ بیوی کیا کہتی کہ اس کا اعتماد ٹوٹا ہے وہ کچھ نہ بولی بس بیٹھی ہی رہی سنار کے بضد اسرار کے بعد وہ بولی کہ آج جب آپ گھر پر نہیں تھے تو معمول کے مطابق وہ پانی دینے گھر آیا مگر اس نے بہت غیر معمولی حرکت کی تھی۔
سنار نے بیوی سے پوچھا کہ اس نے ایسا کیا کیا تمہارے ساتھ؟ وہ بولی اس نے غلط نیت سے میرا ہاتھ پکڑا۔ یہ سن کر سنار بھی رونے لگا اس قدر رویا کہ اس کی بیوی پریشان ہوئی۔۔ سنار کی بیوی کو لگا تھا جب وہ یہ بات اپنے شوہر کو بتائے گی تو اس کا شوہر غصے میں پانی بھرنے والے کو مارنے تک پہنچ جائے گا مگر ایسا کچھ نہ ہوا اور اس کو زار زار روتا دیکھ سنار کی بیوی نے اس سے پوچھا کہ آپ کو کیا ہوا آپ کیوں رو رہے ہیں۔ اس نے کہا بیگم بہت بڑی غلطی ہوئی میری غلطی کی سزا ہی مجھے لوٹا دی گئی ہے اس کی بیوی انجان بنی اسے دیکھتی رہی کیوں کہ اسے سنار کی کسی بات کی سمجھ نہیں آ رہی تھی۔
اس نے شوہر سے کہا آپ واضح بتائیں کہ ہوا کیا ہے سنار نے اپنی بیوی کی طرف دیکھا اور کہا آج دکان میں ایک عورت آئی تھی چوڑیاں خریدنے۔ اس کو چوڑی پہناتے میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اس کے ہاتھ کی خوبصورتی دیکھ کر میرے دل میں غلط خیالات نے جنم لیا۔ اور یہی سب پانی لانے والے نے تمہارے ساتھ کیا میں نے کسی اور عورت پہ غلط نگاہ ڈالی کسی اور مرد نے میری عورت پہ بری نگاہ ڈالی بیگم مجھے معاف کر دو میں آئندہ کبھی ایسا نہیں کروں گا اس سب کے بعد اس نے باقاعدہ توبہ کی اور اپنی بیوی سے کہا میری طرف سے تم مطمئن رہو اور پانی بھرنے والا تمہارے ساتھ جو معاملات کرے اس کی خبر مجھے دینا۔ صبح ہوتے ہی سنار دکان چلا گیا۔ معمول کے مطابق پانی دینے والا آیا اور اس کی بیوی سے کچھ کہہ کر گیا۔ پانی دینے والے کی بات سن کر سنار کی بیوی حیران ہوئی رات کو جب سنار گھر آیا تو اس کی بیوی اس سے بولی۔ کہ صبح جب آپ گئے تو پانی بھرنے والا معمول کے مطابق اپنے وقت پہ آیا تھا اور اس نے مجھ سے کہا کہ میں معذرت خواہ ہوں کہ میں نے آپ کے اعتماد کو مجروح کیا۔ دراصل ش-ی-ط-ا-ن نے میرے دل میں شہوت کا گمان پیدا کیا تھا۔ آپ چاہیں تو مجھے معاف کر دیں یا مجھے سزا دے دیں مگر میں یقین دلاتا ہوں کہ آج کے آئندہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ دیکھیں دوستوں جب آپ کچھ غلط کرتے ہیں تو قدرت کا انصاف ہے کہ آپ کو دوسری طرح سے تکلیف ملتی ہے اور اگر آپ ازالہ کرتے ہیں تو وہ بلا آپ کے سر سے بھی ٹک جاتی ہے۔ جیسے کہ سنار نے توبہ کیا تو پانی بھرنے والے کو بھی اپنی غلطی کا احساس ہو گیا