in

شیخ رشید کے دعوؤں پر ڈی جی ISPR کی انٹری، حقیقت بیان کر دی

شیخ رشید کے دعوؤں پر ڈی جی ISPR کی انٹری، حقیقت بیان کر دی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اینکر پرسن حامد میر کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے شیخ رشید کے ان دعووں کی تردید کردی ہے جن میں انہوں نے کہا کہ تھا راولپنڈی ،اسلام آباد میں نگران وزیر اعظم کیلئے انٹرویوز ہو رہے ہیں۔نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے

کہا کہ شیخ رشید کھلم کھلا کہتا ہے کہ وہ اداروں کا ترجمان ہے، اس نے کہا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں کچھ معیشت دانوں کے نگران وزیر اعظم کیلئے انٹرویو کیے جا رہے ہیں، شیخ رشید نے 16 مئی کو 48 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن دی کہ فیصلے ہونے والے ہیں لیکن آج ڈیڈ لائن ختم ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کا ترجمان آئی ایس پی آر ہے، شیخ رشید کے دعووں کے بعد جب انہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر سے پوچھا

کہ شیخ رشید کہہ رہا ہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرویوز ہو رہے ہیں، 48 گھنٹے میں کچھ ہونے والا ہے، آپ بتائیں کہ آپ کس کا انٹرویو کر رہے ہیں؟ اس پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے اور شیخ رشید جھوٹ بول رہا ہے۔حامد میر کے مطابق جب انہوں نے شیخ رشید کے حوالے سے تحریک انصاف کی لیڈر شپ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اس کی سیاست ہی یہ ہے کہ اداروں کا نام استعمال کرتا، جھوٹ بولتا اور پیشین گوئیاں کرتا ہے۔

اس وقت جو افواہیں زیر گردش ہیں ان میں سے 90 فیصد کا منبع شیخ رشید ہیں ، شیخ رشید کو چیلنج کر رہا ہوں کہ آکر بتاؤ کہ تم کون سے ادارے کے ترجمان ہو۔دوسری جانب اینکر پرسن محمد مالک کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے مقتدر حلقوں سے یہ ضمانت مانگی جا رہی ہے کہ اگر مشکل فیصلے کرنے ہیں تو پھر حکومت کو مدت پوری کرنی دی جائے گی اور اس کی

یقین دہانی قومی سلامتی کمیٹی میں کرائی جائے گی۔ عمران خان کے پریشر سے عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی آنکھیں جھپکی ہیں۔نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام “نقطہ نظر” میں گفتگو کرتے ہوئے محمد مالک نے کہا کہ اس وقت بہت کچھ ہو رہا ہے، آئندہ دو دنوں تک صورتحال کافی واضح ہوجائے گی۔

موجودہ حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر ہم نے معیشت کے سخت فیصلے کرنے ہیں تو حکومت کی مدت پوری کریں گے ، ہمیں گارنٹی دیں کہ آپ پریشر نہیں ڈالیں گے ۔محمد مالک کے مطابق حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ آئی ایم ایف پیکج تو لے، اگر آئی ایم ایف پیکج آتا ہے تو اس کے نتیجے میں بھی سخت فیصلے ہوں گے اور اس کی ذمہ داری بھی اسی پر پڑے گی جو اس پیکج کو فائنل کرے گا۔ حکومت کا موقف ہے کہ اگر وہ پیکج لیتے ہیں تو ان پر پھر یہ دباؤ نہ ڈالا جائے کہ چار یا چھ مہینے بعد الیکشن کراؤ۔انہوں نے کہا

کہ عمران خان کے پریشر سے کچھ جوڈیشل آنکھیں اور کچھ اسٹیبلشمنٹ کی آنکھیں جھپک گئی ہیں، اب ن لیگ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا یہ سخت فیصلے کرکے بیٹھ جائیں۔ اس وقت بہت سخت بحث چل رہی ہے، آج کی میٹنگ میں بھی یہ بات ہوئی، ن لیگ کہہ رہی ہے کہ اگر قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے اونر شپ لیں تو پھر یہ لوگ چلیں گے ورنہ یہ نہیں چلیں گے اور یہ سخت فیصلے کیے بغیر چلے جائیں گے اور حالات بدل جائیں گے۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

خانہ کعبہ کا دروازہ کھلا تو سب کی سانسیں تھم گئی ۔۔ خانہ کعبہ میں عمرہ زائرین کے ساتھ کیا منظر پیش آیا؟ ویڈیو مناظر

چند دلچسپ واقعات