بابا کب آئیں گے، عید کے کپڑے لینے جانا ہے ۔۔ کراچی یونیورسٹی حملے میں جاں بحق ہونے والا وین ڈرائیور اپنے 7 بچوں کو روتا چھوڑ گیا
بابا کب آئیں گے، عید کے کپڑے لینے جانا ہے ۔۔ کراچی یونیورسٹی حملے میں جاں بحق ہونے والا وین ڈرائیور اپنے 7 بچوں کو روتا چھوڑ گیا
کراچی یونیورسٹی میں ہلاک ہونے والوں میں اساتذہ ہی نہیں شامل بلکہ اس وین کا ڈرائیور خالد نواز بھی شامل ہے۔ جو کہ بہت ہی نیک اور شریف آدمی تھا۔ اس نے اپنے بچوں سے وعدہ کر رکھا تھا کہ وہ اتوار کو انہیں عید کیلئے کپڑے دلوانے لے جائے گا لیکن اب ان کی ہر بات ماننے والا اس دنیا میں ہی نہیں رہا۔
خالد نواز کے بھائی نیک نواز کہتے ہیں کہ خالد کی 5 بیٹیاں اور 2 بیٹے ہیں اور وہ اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ اپنے بوڑھے والد کا بھی کفیل تھا۔ اس کے علاوہ ہم 9 بہن بھائی ہیں اور ہنگو کے رہائشی ہیں۔ بیس سال پہلے ہم کراچی روزگار کے لیے آئے تھے اور یہاں پر ہی محنت مزدوری کرکے اپنا گزر بسر کررہے ہیں۔
ہم یہاں سپر ہائی وے گلشن معمار کے قریب واقع فقیرا گوٹھ میں رہتے ہیں۔ سب بھائی الگ الگ رہتے ہیں کیونکہ ہمارے حالات اتنے اچھے نہیں ہے۔
بابا کب آئیں گے، عید کے کپڑے لینے جانا ہے ۔۔ کراچی یونیورسٹی حملے میں جاں بحق ہونے والا وین ڈرائیور اپنے 7 بچوں کو روتا چھوڑ گیا
کراچی یونیورسٹی میں ہلاک ہونے والوں میں اساتذہ ہی نہیں شامل بلکہ اس وین کا ڈرائیور خالد نواز بھی شامل ہے۔ جو کہ بہت ہی نیک اور شریف آدمی تھا۔ اس نے اپنے بچوں سے وعدہ کر رکھا تھا کہ وہ اتوار کو انہیں عید کیلئے کپڑے دلوانے لے جائے گا لیکن اب ان کی ہر بات ماننے والا اس دنیا میں ہی نہیں رہا۔
خالد نواز کے بھائی نیک نواز کہتے ہیں کہ خالد کی 5 بیٹیاں اور 2 بیٹے ہیں اور وہ اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ اپنے بوڑھے والد کا بھی کفیل تھا۔ اس کے علاوہ ہم 9 بہن بھائی ہیں اور ہنگو کے رہائشی ہیں۔ بیس سال پہلے ہم کراچی روزگار کے لیے آئے تھے اور یہاں پر ہی محنت مزدوری کرکے اپنا گزر بسر کررہے ہیں۔
ہم یہاں سپر ہائی وے گلشن معمار کے قریب واقع فقیرا گوٹھ میں رہتے ہیں۔ سب بھائی الگ الگ رہتے ہیں کیونکہ ہمارے حالات اتنے اچھے نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر بھائی اپنے خاندان کے اخراجات مشکل سے پورے کر پاتا ہے۔ ایسے میں بھی خالد بھائی ہمارا بہت خیال کرتے تھے۔ ان کی چھوٹی بچی مسلسل ان کو یاد کر رہی ہے۔ بار بار اپنی ماں سے پوچھتی ہے کہ بابا کہاں ہیں اور ہم عید کے کپڑے لینے کب جائیں گے۔
خالد کے بھائی کا یہ بھی کہنا ہے کہ میں نے اپنے بھائی کی شناخت اس کے پاؤں کی انگلیوں سے کی۔ اور بقول ان کے انتظامیہ نے ابھی تک میت ان کے حوالے نہیں کی ہے وہ کہتے ہیں کہ شناخت کی کارروائی کے بعد ہی لاش حوالے کی جائے گی۔
واضح رہے کہ خالد نواز 2016 سے جامعہ کراچی کے کنفیوشس ڈیپارٹمنٹ میں چینی اساتذہ کے ساتھ بطور ڈرائیور ملازمت کر رہے تھے۔