in

پیاری بیوی کے کرتوت

پیاری بیوی کے کرتوت

شوہر اور بیوی کی محبت لازوال ہوتی ہے یہ رشتہ تب تک ہی درست سمت میں چلتا ہے

جب میاں بیوی ایک دوسرے کے فرائض ٹھیک طریقے سے انجام دیں ایسا ہی واقعہ ہمارےپڑوس میں پیش آیا لڑکے نے سولہ لڑکی سے پیار کی شادی کی لڑکے کی تین بہنیں تھیں وہ سب بیاہ چکی تھیں اور ماں زندہ تھی لڑکے کو اپنی بیوی سے بہت پیار تھا

لیکن زندگی صرف پیار کے سہارے تو چل نہیں سکتی تھی اسے کام کے سلسلے میں سعودیہ سے آفر آئی بیوی کے لاکھ منع کرنے پر وہ چلا گیا اور بیوی اسے روزانہ فون کر کے کہتی کےسرتاج کب آو گے لیکن وہ کہتا مجبوری ہے ایسے کرتے کرتے دو سال گزر گے اور ایک دن اس نے اچانک پروگرام بنایا

کہ جا کے ماں اور بیوی کو سرپرائز دیتا ہوں وہ جب گھر پہنچا تو اس نے دیکھا کہ گھر کا دروزاہ کھلا ہوا ہے اور اس کی ماں گھر پر موجود نہیں بیوی کسی غیر مرد کے ساتھ موج مستی کر رہی ہے۔

جیسے ہی بیوی نے اسے دیکھا اس کا رنگ اڑ گیا اور وہ غیر مرد وہاں سے بھاگ گیا۔اس نے بیوی پھر اٹھانا چاہا پر بیوی نے آگے سے چلانا چاہا شوہر طلاق دینے والا تھا کہصفی اللہ ایک متوسط الحال نوجوان تھا ۔ا س کے ماں باپ .م.رچکے تھے۔

اس کی کوئی اولاد بھی نہیں تھی صرف وہ تھا اوراس کی خوبصورت بیوی ستارہ۔وہ بہت .ت.می.ز دارسلیقہ شعار اور باشعور عورت تھی اس کواپنی خوبرو بیوی سے بہت حد محبت اور ضرورت سے زیادہ الفت تھی۔ایک دم کی جدائی اس پرگراں تھی۔

اسی بے پناہ محبت نے اسےتلاش معاش میں جانے سے باز رکھا۔ایک دن اس کی بیوی نے شوہر سے کہا کہ باپ دادا کی دی ہوئی جائیداد کب تک ساتھ دے گی۔ا گر یہی خانہ بدوشی رہی اور یہی دن رات رہا تو ایک دن افلاس و غربت آکر رہے گی۔اس کے شوہر نے کہا کیا کروں تمہاری محبت اور گھر کی جدائی باہر جانے کی اجازت نہیں دیتی

۔دل نہیں چاہتا کہ تم جیسی بھولی اور نوعمر بیوی کو ایسے بڑے گھر میں اکیلا چھوڑ جائوں۔اسکی بیوی نے کہا کہ زمانے کا یہی رنگ ہے جو لوگ گھر میں اکیلے رہتے ہیں وہ کیوں کر تلاش معاش میں خاک چھانتے پھرتے ہیں۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

بیٹا پیدا کرنے کا عمل

حجاج بن یوسف نے جب اپنی والدہ سے یہ بہت بڑا سوال کیا تو اسکی ماں نے آخر کیا تاریخی جملہ بولا تھا ؟