حجاج بن یوسف نے جب اپنی والدہ سے یہ بہت بڑا سوال کیا تو اسکی ماں نے آخر کیا تاریخی جملہ بولا تھا ؟
لاہور قائداعظم نے ایک دفعہ یہ بھی کہا تھا اور میں اپنی داہنی جیب میں ہاتھ ڈالتا ہوں تو کھوٹا سکہ ہی نکلتا ہے اور بائیں جیب میں ہی ہاتھ ڈالتا ہوں تو کھوٹا سکہ ہی نکلتا ہے۔‘
‘اندازہ کریں یہ بات اس زمانے کی ہے جب پاکستان کو وجود میں آئے پہلا ہی سال تھا۔نامور کالم نگار محمد شریف تاج اپنے ایک اہم کالم میں یہ بھی لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
آج 72 سال گزرنے کے بعد ہی آپ ذرا اندازہ کریں کہ یہ زوال اپنے کس جمال کو ہی پہنچ گیا ہوگا۔ہمارے پاس ’’سیاپے کی نیتوں‘‘ کی کمی بھی نہیں۔ اور عظیم لکھاری اس قوم کا سیاپہ کرتے کرتے ہی آ ج کروڑوں پتی ہی ہو گئے
۔یہ قصہ حجاج بن یوسف سے منسوب ہے اور جب وہ دنیا سے رخصت ہونے لگا تو اپنی ماں سے پوچھا ماں بتائو میں جنت میں جائوں گا یا دوزخ؟ اور ماں نے کہا کہ جو تمہارے کرتوت ہیں اور اس حساب سے تم دوزخ کے مکین بنو گے۔ اور
اس نے پوچھا ماں! اور یہ بتائو کہ اگر تم نے میرے جنت دوزخ جانے کا فیصلہ کرنا ہو تو تمہارا بھی فیصلہ کیا ہوگا۔ ماں نے ٹھنڈی آہ بھری اور بیٹا میں تو ماں ہوں کب چاہوں گی
تم جہنم کی آگ میں ہی جلو۔ حجاج بن یوسف نے مسکرا کر یہ کہا اب مجھے کوئی فکر نہیں کہ میں نے سنا ہے اور اللہ کو اپنے بندوں سے 70 مائوں جتنا ہی پیار ہے۔