سوئٹزر لینڈ جانے والے تھے لیکن پھر پاکستان آگئے۔۔
سوئٹزر لینڈ جانے والے تھے لیکن پھر پاکستان آگئے۔۔ ان دونوں میاں بیوی نے وطن واپس آکر ایسا کیا کیا کہ انسانیت کی نئی مثال قائم ہوگئی؟
ہمارا ایک چھوٹا 7 سال کا بیٹا ہے اور ہم اس سال سوئٹزرلینڈ چھٹیاں منانے جانے والے تھے۔ ٹکٹ وغیرہ بھی بک ہوگئے تھے
لیکن جب ہم نے میڈیا پر پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھیں تو ہم سے رہا نہیں گیا۔ اگر چہ میں انگلینڈ میں پیدا ہوا اور وہیں پلا بڑھا ہوں
لیکن انگلینڈ کی طرح پاکستان بھی میرا وطن ہے۔ میں اپنے لوگوں کی خدمت کرنے کے لئے پاکستان واپس آگیا“یہ کہنا ہے برطانوی نژاد شیزار علی کا۔
شیراز اور ان کی اہلیہ پریا رسول برطانیہ میں “احساس کیئر“ کے نام سے ضعیف لوگوں کی دیکھ بھال کا ادارہ چلاتے ہیں۔ انڈیپینڈینٹ
اردو انٹرویو دیتے ہوئے شیراز نے بتاہا کہ کس طرح سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی تصاویر دیکھ کر ان کا دل پگھل گیا اور انھوں نے خاندان کے ساتھ چھٹیاں منانے کا ارادہ ترک کر کے ساری رقم سیلاب
زدگان کو عطیہ کردی۔ہزار پاؤنڈ سیلاب زدگان کو عطیہ کردیے یہ رحم دل جوڑا اب تک 10 ہزار پاؤنڈ سیلاب زدگان کو عطیہ کرچکا ہ اس کے علاوہ 5 ہزار سے زائد مریضوں کو مفت علاج
اور دواؤں کی سہلت بھی فراہم کرچکے ہیں۔ شیراز کی اہلیہ پریا رسول کا کہنا ہے کہ ان کے گھر والے اور رشتے دار بھی ان کا جذبہ دیکھ کر متاثر ہوئے اور انھوں نے بھی سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے رقوم بھیجیں۔خواتین کے لئے ادارہ اس جوڑے کے مطابق وہ چاہتے ہیں
کہ لوگ امداد پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے پیروں پر جلد دے جلد کھڑے ہوں اور اسی لئے انھوں نے “احساس اسکول“ کے نام سے ایسا ادارہ بنایا ہے جہاں غریب خواتین کو سلائی اور بیوٹیشن کے مفت کورسز کروائے جاتے ہیں