in

بیٹے کی موت کے بعد اس کی اولاد ہوئی۔۔ جوان بیٹے کی موت کا غم سہنا آسان نہیں! شہید ہونے والے ان جوانوں کے ماں باپ کی کہانی جو آپ کو بھی رلا دے گی

بیٹے کی موت کے بعد اس کی اولاد ہوئی۔۔ جوان بیٹے کی موت کا غم سہنا آسان نہیں! شہید ہونے والے ان جوانوں کے ماں باپ کی کہانی جو آپ کو بھی رلا دے گی

میرا بیٹا بہت پیار کرنے والا انسان تھا۔ ایک بہادر انسان دو چیزوں سے پہچانا جاتا ہے۔ ایک تو اپنی کامیابی سے یا پھر کامیابی کے حصول کے لئے اپنی جان سے گزر جانے کے لئے

جنوری 2006 میں سلمان ایاز راولپنڈی میں ایس ڈی پی او کی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔ اسی دوران انھیں ایک 17 سالہ لڑکے کے اغوا برائے تاوان کی خبر ملی۔ سلمان ایاز نے رضاکارانہ طور پر لڑکے کو بازیاب کرانے کی ٹھانی اور بازیاب کرالیا۔ دشمن کی طرف سے گھات لگائے بیٹھے شخص نے سلمان پر گولی چلائی جس کے نتیجے میں سلمان ایاز شہید ہوگئے۔

ستارہ شجاعت

سلمان ایاز کی جرات اور فرض شناسی پر انھیں ستارہ شجاعت سے نوازا گیا اور راولپنڈی میں پولیس لائنز کو ایس پی سلمان کے نام سے منسوب کردیا گیا ہے

ماڈلنگ کی آفرز آتی تھیں

ایاز خان کہتے ہیں کہ ان کے شہید بیٹے کافی خوبصورت تھے ۔ سلمان ایاز دراز قد اور نیلی آنکھوں والے نوجوان تھے جس کی وجہ سے کراچی میں انھیں ماڈلنگ کی کئی آفرز موصول ہوتی تھیں۔ لیکن سلمان جانتے تھے کہ ان کہ اصل منزل کیا ہے۔ ایاز خان آج بھی وہی گھڑی پہنتے ہیں جو ان کے بیٹے کے ہاتھ میں شہادت کے وقت موجود تھی اور گولی لگتے ہوئے گھڑی پر واضح نشانات بھی آئے تھے

ہم شہداء کو کچھ عرصہ تو یاد رکھتے ہیں مگر…

’میرے بیٹے سے بھی کئی خوبصورت، نڈر، انٹیلیکچول جائنٹس دہشت گردی کی جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں لیکن دکھ کی بات یہ ہے کہ بحیثیت قوم ہم شہدا کو کچھ عرصے تک تو یاد رکھتے ہیں لیکن بعد میں انہیں اور ان کے والدین کو بھول جاتے ہیں۔ ہمیں اچھا لگتا ہے جب کوئی ہمیں اور ہمارے بچوں کو یاد رکھتا ہے

ڈولفن پولیس کے محسن علی

ایسے ہی ایک اور فرض شناس پولیس اہلکار تھے محسن علی۔ جو ڈولفن پولیس کا حصہ تھے۔ محسن کس دو موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔ محسن نو بہن بھائیوں میں سے دوسرے نمبر پر تھے اور ان کی شادی کو صرف دیڑھ سال کا محسن علی کی شہادت کے بعد بیٹے کی پیدائش ہوئی عرصہ ہوا تھا۔

شیر ماں کا شیر بیٹا

محسن کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی شہادت کے بعد سب ان سے کہتے ہیں کہ وہ شیر ماں کا شیر بیٹا تھا۔ کیوں کہ جوان بیٹے کی موت کا غم سہنا آسان نہیں

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

نیٹ ورکنگ کی طاقت: 23 سالہ نوجوان کو ورلڈ بینک میں ملازمت کیسے ملی؟نوجوان کون ہے تعلق کس ملک سے ہے

کچھ ہفتوں بعد عمران خان وزیراعظم کا حلف اٹھانے جا رہے ہیں۔۔!!