میرا شوہر اور بچے پھوٹ پھوٹ کے رو رہے تھے ۔۔ کینسر سے انتقال کر جانے والی اسماء نبیل کی زندگی کی ایسی درد ناک کہانی جو آپکو بھی رلا دے گی
دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کو کم ہی وقت میں اتنی ترقی مل جاتی ہے کہ وہ سب کے لئے ہر دلعزیز ہو جاتے ہیں۔ لیکن شرط صرف یہ ہے کہ انسان ڈٹ کر محنت اور دل لگا کر کام کرے،
لگن کو شوق کو اپنا وقار بنا لے تو خدا اس کو کامیاب ضرور کرتا ہے۔ بالکل ایسی ہی با صلاحیت رائٹر اسماء نبیل تھیں جنہوں نے بچپن سے ہی اپنی پڑھائی اور ڈائری لکھنے کے شوق کو اس قدر سنجیدہ لیا کہ وہ ایک بہترین ڈرامہ رائٹر اور تخلیقی سکرپٹ نگار بن گئیں، مگر آج ان کا انتقال ہوگیا۔
اسماء نبیل اصل زندگی میں کون تھی؟
اسماء نبیل ایک کامیاب ڈرامہ رائٹر تھیں جنہوں نے جامعہ کراچی سے کئی سال قبل ماس کمیونیکیشن شعبہ ابلاغِ عامہ سے ماسٹرز کیا تھا اور اس وقت ان کو شعبے کی معروف ستانی نے ایک مختصر ڈرامے کی سکرپٹ کے پروگرام میں حصہ دلوایا جوکہ آرٹس کاؤنسل کا ایک ڈرامہ تھا، اس کے بعد پے در پے
اسماء کو مواقع ملتے رہے اور یہ پاکستان کی تیسری سب بڑی ڈرامہ رائٹر بن گئیں۔ اسماء اصل زندگی میں بہت دوستانہ مزاج رکھنے والی خاتون تھی، انہوں نے ہمیشہ کام اور گھر کو بالکل برابری کے ساتھ سنبھالا اور اپنا نام بنایا۔ اسماء اپنے قریبی رشتے داروں کی بھی بہت عزیز تھیں اور اب ان کے انتقال کے بعد ان کے گھر والے غم سے نڈھال ہیں۔ اسماء کو کھانے بنانے کا بھی بہت شوق تھا اور روزانہ اپنے شوہر اور بچوں کو ناشتہ اور لنچ بنا کر دیتی تھیں۔
اسماء کی فیملی میں کون کون ہیں؟
اسماء نبیل کی فیملی میں ان کے شوہر نبیل ملک، بیٹی آئرہ ملک، بیٹا ایان ملک، امی نزہت سلطانہ، بھائی سید محمد حارث، دو دیور ایک جیٹھ ، ماموں، بی ماں اور خاندانی دوست جن کا تعلق بھارت سے ہے، پریمیت شامل ہیں
اسماء کے مشہور ڈرامے
اسماء نبیل نے خانی، دل کیا کرے، باندی، خدا میرا بھی، دمسہ، سرخ چاندی جیسے ایک کے بعد ایک سُپر ہٹ ڈرامے لکھے۔ اپنے کیرئیر کے آغاز سے اب تک چھوٹے بڑے 500 کے قریب ڈراموں کو اسماء نے لکھا اور سب ایک نئی اور منفرد سوچ ارو معاشرے کی عکاسی کرتے ہیں۔
اسماء کی بیماری
اسماء کو بریسٹ کینسر تھا، جس کا علاج انہوں نے ملک کے بڑے ڈاکٹرز اور چغتائی لیب وغیرہ سے کروایا اور اپنے مرض کو لوگوں سے کبھی نہ چھپایا۔ انہوں نےمتعدد انٹرویوز میں شرکت کی اور بتایا کہ: ” مجھے بریسٹ کینسر ہے، یہ بھی ایک بیماری ہے، لوگ کیوں غم کھاتے ہیں، کوئی انسان خود سے بیمار نہیں ہوتا، یہ معاشرے کی حقیقت ہے اس کو قبول کرنا چاہیئے، میں بھی انسان ہوں، مجھ سے لوگ کہتے ہیں ارے تمھیں بریسٹ کینسر ہے، دیکھو لوگوں کو نہ بتانا یہ شرمناک بیماری ہے، مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ خواتین کو کوئی بیماری ہو جائے تو اسے لوگ شرمناک کیوں بنا دیتے ہیں وہیں ایک وقت اسماء پر ایسا آیا کہ یہ بتاتی ہیں کہ میں ہسپتال میں تھی، مجھے لگ رہا تھا جیسے میری زندگی ختم ہوگئی، اب کچھ نہیں بچا، اب میں شاید مر جاؤں گی، لیکن اس کے بعد بھی میں بچ گئی۔”
اسماء نے کہا تھا کہ
“میں ثابت قدم ہوں، کبھی کسی بھی چیز سے ڈرتی نہیں اور نہ گھبراتتی ہوں۔ میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی ہار نہ مانی، لیکن جب مجھے بریسٹ کینسر ہوا تو میرے ہاتھ پاؤں پھول گئے، میرے بچے میرے سامنے رو رہے تھے، میرے شوہر کی آنکھوں کے آنسو میرے دل میں اندر ہی اندر چھید کر رہے تھے، میں سوچ رہی تھی کہ مر گئی تو ان کا کیا ہوگا، میں نے ہار نہ مانی لیکن کینسر مجھے ہرا دے گا کیونکہ جس کو بھی کینسر ہوتا ہے وہ کبھی نہیں بچتا، وقت سے پہلے ہی دم توڑ جاتا ہے
آج اسماء کے انتقال پر اداکار بھی غمگین ہیں۔ سب سے پہلے اعجاز اسلم نے ان کے انتقال کی خبریں میڈیا پر ثاہر کی تھیں، جس کے بعد آرٹس سوسائٹی اور پنک وائیریر سمیت ہر شعبے کے لوگ ان کے انتقال پر افسوس اور مغفرت کے لئے دعائیں کررہے ہیں۔ ان کا نمازِ جنازہ جمعے کے وقت 2 بجے جامعہ اسلامیہ کلفٹن کراچی بلاک 9 پارک اویز میں ادا کی جا ئے گی۔
واضح رہے کہ اسماء نبیل نے ’خانی‘ ڈرامے کی کامیابی کے بعد بالی وڈ فلم ’ہیلی کاپٹر ایلا‘ کے لیے شاندار گانا یادوں کی الماری بھی لکھا تھا جس میں کاجول نے اداکاری کی ہے۔