ہمیشہ وقت پر ہونے والی 6ستمبر یوم دفاع کی تقریب پاک فوج نے موخر کر دی ، وجہ کیا بنی ؟جانیں
ڈی جی آئی ایس پی آر بابر افتخار نے کہاہے کہ پاکستان آرمی نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر اور سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی کیلئے جی ایچ کیو میں ہونے والی یوم دفاع کی مرکزی تقریب موخر کر دی ہے ، ریسکیو اور ری ہیبلی ٹیشن سٹریٹیجی کے تحت افواج پاکستان ، پاکستان رینجرز ، ایف سی ، سول ایڈمنسٹریشن ، این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے
ساتھ مل کر جامع حکمت عملی کے تحت خدمات انجام دے رہی ہے ، ملک بھر میں پاکستان آرمی کے 147 ریلیف کیمپ قائم ہیں ، ان میں 50 ہزار سے زائد متاثرین کو ریلیف مہیا کیا گیا ہے ، 250 میڈیکل کیمپس میں 83 ہزار سے زائد مریضوں کو فری طبی امداد فراہم کر چکے ہیں، سندھ کیلئے اضافی میڈیکل اور انجینئرز ریسورسز کو موو کر دیا گیاہے.آرمی کے تمام جنرل آفیسرز نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ اس یمرجنسی فنڈ میں دے دی ہے،دیگر افسر اور جوان بھی رضاکارانہ طور پر اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے ادارہ تعلقات عامہ کے ڈی جی بابرافتخار کا کہناتھا کہ شہداءپاکستان ہمارا اثاثہ ہیں ،
جن کے دم سے ہم آزاد اور محفوظ وطن میں سانس لے رہے ہیں ، شہداءاور ان کے خاندانوں کی قربانیوں کے نتیجے میں ہم نہ صرف آزاد ہیں بلکہ انہی کے سبب امن کی فضاءقائم ہے ،ہم ان کبھی بھلا نہیں سکتے ، عوام کا اعتماد ہی افواج پاکستان کا اثاثہ ہے ، پاکستان افواج ہمیشہ قدرتی آفات اور غیر معمولی حالات میں عوام کی مدد کرنے میں پیش پیش رہی ہیں ، اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہر کوشش اور تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ہمیشہ کی طرح اس مشکل گھڑی میں بھی عوام کے تعاون سے ہم اس آفت سے نجات حاصل کریں گے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ میں آپ کو اب تک سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کے ریلیف کی کوششوں سے آگاہ کروں گا ، کرائسسز کے آغاز سے ہی افواج پاکستان متاثرہ علاقوں میں پچھلے دو ماہ سے دن رات مصروف عمل ہے ، افواج پاکستان کا ہر ایک سپاہی اور افسر اسے ڈیوٹی کی بجائے مقدس فریضہ سمجھ کر انجام دے رہاہے ، یہی وہ جذبہ تھا
جس کے تحت لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی ، میجر امجد حنیف، بریگیڈیئر محمد خالد ، میجر سعید احمد ، م میجر طلحہ ، نائیک مدثر اپنے عوام کی خدمت کرتے ہوئے ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں جام شہادت نوش کیا، جولائی اور اگست میں ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس میں بھی سیلاب متاثرین کی مدد کا عزم کیا گیا ، اس حوالے سے آرمی چیف نے خصوصی ہدایات دیں، مشکل کی اس گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے چاہے اس کیلئے کتنا ہی وقت اور کوشش درکار ہو، آرمی کی سطح پر کمانڈر آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ کی سر براہی میں آرمی فلڈ ریلیف اینڈ کوارڈی نیشن سینٹر قائم کیا گیاہے ، کمانڈر آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈی نیشن سینٹر کے نیشنل کوار ڈی نیٹر کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں، اس ریسکیو اور ری ہیبلی ٹیشن سٹریٹیجی کے تحت افواج پاکستان ، پاکستان رینجرز ،
ایف سی ، سول ایڈمنسٹریشن ، این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی کے تحت خدمات انجام دے رہی ہے ، آرمی چیف نے حال ہی میں سندھ ، بلوچستان ، خیبر پختون خواہ، اور پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کیئے اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا ، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک آرمی کے تمام سینئر کمانڈرز سیلاب سے متاثرین کی امدادی کارروائیوں میں مصروف عمل ہیں، پاکستان آرمی ایوی ایشن، ایئر فورس اورنیوی کے ہیلی کاپٹر ز مسلسل متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں مصروف ہیں، اب تک آرمی ایوی ایشن 276 ہیلی کاپٹرز سورٹی مختلف علاقوں میں آپریٹ کی گئی ہیں ، خراب موسم اور دیگر چیلنج کے باوجود آرمی ایوی ایشن ، پاک فضائیہ
اور نیوی کے پائلٹس نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر نہ صرف لوگوں کو ریسکیو کیا بلکہ ان تک ضروری ریلیف آئٹمز کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا ۔کمراٹ اور کالام میں جولوگ سیلاب کی وجہ سے پھنس چکے تھے ان سے فوری رابطہ کر کے آرمی ہیلی کاپٹر پر محفوظ مقام تک پہنچایا جاچکا ہے ، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں کے پی کے 1125 جبکہ باقی صوبوں کیلئے 1135 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے ، ملک بھر میں پاکستان آرمی کے 147 ریلیف کیمپ قائم ہیں ، ان میں 50 ہزار سے زائد متاثرین کو ریلیف مہیا کیا گیا ہے ، 250 میڈیکل کیمپس میں 83 ہزار سے زائد مریضوں کو فری طبی امداد فراہم کر چکے ہیں، سندھ کیلئے اضافی میڈیکل اور انجینئرز ریسورسز کو موو کر دیا گیاہے ، جو وہاں پر اپنی سرگرمیاں شروع کر چکے ہیں ،
آرمی نے سیلاب متاثرین کیلئے تین دن کا راشن ، جو کہ تقریبا 1685 ٹن ، 25 ہزار کھانے کے پیکٹ ، ، کثیر تعداد میں ٹینٹ بھی تقسیم کیئے گئے ، 284 فلڈ ریلیف کولیکشن پوائنٹس قائم کیئے گئے ، ان میں اب تک دو ہزار 294 ٹن راشن جبکہ 311 ٹن سے زیادہ ضروریات زندگی کی بنیادی اشیاءاور 10 لاکھ سے زائد ادویات پورے پاکستان کے لوگوں نے جمع کروائی ہے ، اب تک 1793 ٹن راشن اور 277 ٹن دیگر ضروریات کا سامان تقسیم کر دیا گیاہے ، ،، اس کے علاوہ 7 لاکھ 70 ہزار کے قریب ادویات بھی فراہم کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ، ایئر فورس اور نیوی کی امدادی ٹیمیں بھی ملک بھر میں ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیوں میں بھر پور کردار ادا کر رہی ہیں،
پاکستان ایئر فورس کی ایئر یل ایفرٹس خاص طور پر قابل ذکر ہیں ، جن میں سی 130 اور ہیلی کاپٹرز نے 135 سورٹیز کے دوران 1521 سے زائد افراد کو ریسکیو کیا ، پاک فضائی کے 41ریلیف کیمپ لوگوں کی مدد کر رہے ہیں 35 فری میڈیکل کیمپ پر 16 ہزار سے زائد لوگوں کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے ، اس کے علاوہ کثیر تعداد میں راشن اور ٹینٹ بھی تقسیم کیے گئے ہیں ایئر فورس کی طرف سے ، پاکستان نیوی کی ایمرجنسی رسپانس ٹیم اور ڈاؤنگ ٹیم سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے مصروف عمل ہیں، اب تک 55 ہزار سے زائد فوڈ پیکج تقسیم کیئے گئے ہیں جن میں 650 ٹن راشن اور ایک ہزار 80 سے زائد ٹینٹس شامل ہیں، نیوی کے 19 میڈیکل کیمپس جن میں 18 ہزار سے زائد افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے ،
نیوی نے اب تک 10 ہزار متاثرین کو ریسکیو بھی کیا ہے ،سیلاب زدگان کی امداد کیلئے آرمی ریلیف فنڈ اکاؤنٹ قائم کیا جا چکا ہے ،جس میں ملک بھر کے لوگ مدد کر رہے ہیں، اسی جذبے کے پیش نظر آرمی کے تمام جنرل آفیسرز نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ اس یمرجنسی فنڈ میں دے دی ہے ، دیگر افسر اور جوان بھی رضاکارانہ طور پر اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، اس کے ساتھ دوست ممالک کی لیڈر شپ بھی آرمی چیف سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جا سکے ۔