بزرگ 18 سال بعد زمین کا مقدمہ جیت کر خوشی سے جان کی بازی ہار گئے ۔۔ انتقال سے کچھ دیر پہلے بزرگ شہری کے آخری الفاظ کیا تھے؟
خوشی سے مر ہی نا جانا یہ الفاظ اکثر ہم اپنی فیملی اور دوستوں سے سنا کرتے ہیں۔ مگر اب ایک ایسا واقعہ پیش آیا ہے جب یہ جملہ حقیقت میں تبدیل ہوگیا۔
جی ہاں! اور ایک بزرگ شہری خوشی سے انتقال کر گئے۔
بٹگرام کا عمر رسیدہ شخص عمر علی جو 18 سال بعد اپنی زمین کے تنازع کا مقدمہ جیتا تھا اپنے حق میں فیصلہ آنے کی خوشی کی خبر سن کر جان کی بازی ہار گیا۔
معاملہ سپریم کورٹ کی عدالت میں اس طرح سے پیش آیا کہ عمر رسیدہ شخص عمر علی سے ان کے وکیل نے کہ فیصلہ آپ کے حق میں ہوگیا ہے ، یہ خبر سنتے ہی بزرگ شہری دل کا دورہ پڑنے کے باعث جہاں فانی سے رخصت ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 3 کے سامنے بٹگرام سے تعلق رکھنے والی بزرگ عمر علی نے اپنے حق میں فیصلہ سنا جس کے بعد ان کے آنکھوں میں آنسو آگئے اور انہوں نے اپنے وکیل ثنااللہ زاہد کی طرف دیکھتے ہوئے فرط جذبات سے کہا وکیل صاحب میرے حق میں فیصلہ ہو گیا؟
وکیل صاحب نے عمر علی سے کہا کہ جی فیصلہ آپ کے حق میں ہوچکا ہے۔ وکیل اپنی بات کہنے کے بعد تھوڑا سا آگے گئے تو لوگوں نے انہیں بلایا کہ آپ کا موکل گر گیا ہے۔
میرے حق میں فیصلہ ہو گیا یہ ضعیف شخص کے وہ آخری الفاظ تھے جس کے بعد بٹگرام کے رہائشی کو دل کا دورہ پڑا اور وہ موقع پر انتقال کر گئے، انہیں طبی امداد فراہم کی گئی، ایمبولینس منگوائی گئی لیکن پولی کلینک اسپتال کے ڈاکٹرز عمر علی کی موت کی تصدیق کر دی تھی۔
مرحوم عمر علی نے سال 2003 میں بٹگرام میں تین کنال اراضی خریدی تو ان کے پڑوسیوں نے مقدمہ کر دیا تھا اور عمر علی ماتحت عدالت سے عدالت عالیہ تک پہنچا مگر ہائیکورٹ نے ان کے خلاف فیصلہ سنا دیا۔ بعدازاں معاملہ سپریم کورٹ تک جا پہنچا جس کی 5 سال بعد پہلی سماعت پر ہی جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے دلائل سننے کے بعد عمر علی کی اپیل منظور کر لی اور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم کر دیا