in

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی۔۔۔ایک شخص حقیقت میں پورے پاکستان کو افسردہ کر گیا

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی۔۔۔ایک شخص حقیقت میں پورے پاکستان کو افسردہ کر گیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کی تاریخ کے مقبول ترین ڈرامہ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘ کے اختتام نے پورے پاکستان کو رلا دیا، لوگ دانش کی موت پر نہایت غمگین ہوگئے۔اے آر وائی ڈیجیٹل کا ڈرامہ سیریل میرے پاس تم ہو، جو پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری کا تاریخ ساز ڈرامہ ثابت ہوا۔

ڈرامے کا اختتام مرکزی کردار دانش (ہمایوں سعید) کی موت پر ہوا جس نے تمام مداحوں کو سوگوار کردیا۔ڈرامہ شائقین کی ہمدردیاں پہلے دن سے دانش کے ساتھ تھیں جس کی بیوی مہوش (عائزہ خان) دولت کے لیے اسے چھوڑ کر چلی جاتی ہے

اور وہ بے وفائی کے کرب اور دکھ سے گزرتا رہتا ہے۔ڈرامے میں دانش کے بیٹے رومی کی ٹیچر ہانیہ (حرا مانی) کی آمد سے نیا موڑ آیا اور امید کی جانے لگی کہ دانش اب ہانیہ سے شادی کرلے گا، تاہم ڈرامے کا اختتام نہایت غیر متوقع ہوا اور دانش مہوش سے ایک جذباتی اور دردناک مکالمے کے بعد

بالآخر جان سے گزر گیا۔ڈرامہ شروع ہوتے ہی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور اگلے ایک گھنٹے کے اندر تمام سوشل میڈیا سائٹس سے تمام موضوعات غائب ہوگئے اور صرف ڈرامے سے متعلق ٹرینڈز چھائے رہے۔دانش کی موت پر ڈرامہ شائقین نے مختلف انداز میں اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔

ایک صارف نے دانش اور مہوش کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ وفا کرنے والے مر کر بھی ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، اور بے وفائی کرنے والے زندہ رہ کر بھی روزانہ مرتے ہیں۔ایک صارف نے مشہور شعر میں تبدیلی کرتے ہوئے لکھا کہ بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی۔

اک شخص پورے پاکستان کو افسردہ کر گیا۔ بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی۔اک شخص پورے پاکستان کو افسردہ کرگیاایک خاتون کا کہنا تھا کہ یہ محبت، نفرت، معافی اور شرمندگی کی کہانی تھی۔ دانش مر گیا لیکن جاتے ہوئے وہ مہوش کو احساس جرم میں

مبتلا کرگیا۔ایک ٹویٹر صارف نے لکھا کہ رومی سے خوابوں میں ملنے کا وعدہ کرنے والا منظر رلا گیا۔ایک صارف نے کہا کہ دانش کے کردار کی محبت، وفاداری، اور اس کا دھیما پن سب نہایت شاندار تھا۔ ایسے مرد صرف ڈراموں میں ہی ہوتے ہیں۔ایک اور صارف نے کہا کہ دانش اپنی آخری سانسیں لے رہا تھا

اور پورا پاکستان رو رہا تھا۔ڈرامے کے بارے میں مصنف خلیل الرحمٰن قمر کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ انہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتا ہوا دیکھا ہے، ڈرامے کا ٹائٹل سانگ اور آخری قسط لکھتے ہوئے وہ زار و قطار رو رہے تھے۔ڈائریکٹر ندیم بیگ کی ہدایت کاری اور ہمایوں سعید، عائزہ خان اور عدنان صدیقی

کی شاندار اداکاری نے اس ڈرامے کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا اور یہ پاکستانی تاریخ کا پہلا ڈرامہ ہے جس کی آخری قسط سنیما گھروں میں دکھائی گئی اور اسے دیکھنے کے لیے لوگوں کا جم غفیر سنیما گھروں کو پہنچا۔ یہ ڈرامہ دنیا بھر میں بہت پاپولر ہوا ہے۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

حکومت اسلام آباد ائیرپورٹ کے انتظامی معاملات کس عرب ملک کے حوالے کرنیوالی ہے ،شہراقتدار سے بڑی خبرآگئی

وہ باؤنسر جس نے انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان کا کرئیر ختم کر دیا!!! باؤلر کون تھا؟ جانیں