نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ایک آدمی کا بڑا بیٹا بہت لا ئق اور ہونہار طالب علم تھا لیکن چھوٹا بیٹا اتنا ہی نا لائق تھا۔ جب رزلٹ کا دن آیا تو باپ چھوٹے بیٹے کے پاس گیا اور بولا کہ آپ ابھی تک تیار کیوں نہیں ہوئے آپ کو پتہ نہیں ہے کہ ہم نے آج آپ کا رزلٹ لینے کے لیے آپ کے سکول جانا ہے۔
لڑکا بولا کہ ابو پلیز آپ مت جائیں میں اکیلے چلا جاتا ہوں۔میں کوئی احسن کی طرح لائق فائق تھوڑی ہوں کہ آپ فخر سے میرے ساتھ سکول جا سکیں ۔ آپ کی بھی بے عزتی ہوگی۔باپ مسکرا کر بولا کہ بیٹا مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کا رزلٹ برا ہوتا ہے، میں آپ کا باپ ہوں اور ہر حالات میں ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑا رہوں گا اور آپ مایوس کیوں ہوتے ہو آپ کا اور احسن کا بھلا کیا مقابلہ اور سچ تو یہ ہے کہ دنیا میں کسی بھی دو انسانوں کا آپس میں کبھی کسی قسم کا مقابلہ نہیں بنتا۔جب اللہ نے اس دنیا میں گھاس کا بیج بویا تھا
تو وہ اگلے گھنٹے پوری دنیا میں ہری بھری نظر آنے لگی تھی لیکن کیا اللہ نے بانس کا بیج بے وجہ بنایا تھا؟ جب گھاس کا بیج لگایا تو اگلے گھنٹے پوری دنیا ہری بھری نظر آنے لگی اور جب بانس کا لگایا تو پہلے ایک سال کچھ نظر نہیں آیا، پھر دوسرا سال اسی طرح گزر گیا اور کوئی بیل بوٹا نہیں اگا۔ لیکن کیا.اللہ نے بانس کو بے مقصد بنایا تھا یا اس کے بیج بنانا بند کر دیے تھے۔ جب دو سال بعد بانس کا پودہ اگا تو بالکل چھوٹا سا تھا، کمزور۔ لیکن جب بانس کا پودہ بڑا ہوتا ہے تو کتنا خوبصورت لگتا ہے۔ اتنا لمبا اونچا اور مضبوط، پھر اس کے آگے گھاس کی پتیاں کیسی لگتی ہیں۔
تو کسی کا کسی کے ساتھ موازنہ بے مقصد کی باتیں ہیں اور وقت کا ضیاع ہے۔ اس نے اپنے بیٹے کو بہت کم عمری میں ایک بہت قیمتی سبق سکھا دیا تھا کہ دنیا کے کارخانے میں کوئی بھی شے بے مقصد نہیں ہوتی اور کسی کا دوسرے انسان سے کوئی مقابلہ نہیں۔ سب الگ ہیں اور ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہوتے ہیں ایسے میں ہر ایک اس دنیا میں ایک انمول رنگ بھرتا ہے اور جو لوگ اپنے بچوں میں اس طرح کے مقابلے بوتے ہیں،اس کا کڑوا پھل ان کی ذہنی بیماریوں کی صورت ساری عمر برداشت بھی کرتے رہتے ہیں۔ اللہ سب کو عقل دے۔سٹیو جابز کو کون نہیں جانتا؟ ایپل کا فاؤنڈر ۔
ایپل وہ کمپنی جس کے آئی فون ہاتھ میں لے کر ہم اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتے ہیں ۔ دنیا کا سب سے زیادہ بکنے والا فون آئی فون ہی ہے۔ سٹیوو جابز نے ایپل کی بنیاد ۱۹۷۶ میں رکھی تھی۔ ایپل دنیا بھر میں بہت مشہور اور معروف تھی اور اس کے فون اور لیپ ٹاپ ہر آرٹسٹ کی پہلی ترجیح ہوا کرتے تھے۔ ایسے میں سٹیوو سے ایک غلطی ہو گئی اور اس نے ایک ایسا پراڈکٹ بنایا جو مارکٹ میں بالکل نہ چل پایا۔ یہ۱۹۸۵ کی بات ہے، اس کی اپنی کمپنی نے اسے ٹیم سے خارج کر دیا۔ پوری دنیا اس بات سے واقف تھی، بجائے اس کے کہ سٹیوو جابز بیٹھ کر اپنے اوپر ترس کھاتا یا اپنی قسمت اور رسوائی کے رونے روتا اس نے ایک نئی کمپنی کی بنیاد ڈال دی۔
اس نے اپنی نئی کمپنی ’نیکسٹ‘ کا آغاز کیا اور اس پر بے انتہا محنت کی۔ اس نے مڑ کر کبھی ایپل کی طرف نہیں دیکھا اور اس کی محنت رنگ لائی، ایپل جب 1997 میں ناکامیوں پر ناکامیوں کا سامنا کر رہی تھی تو انہوں نے سٹیوو جابز کی نئی کمپنی نیکسٹ کو کال کیا اور اس کے ساتھ مرجر کر لیا۔ سٹیوو جابز کو اس کی پرانی جاب واپس دے دی اور اس کے بعد سٹیوو نے آئی فون،آئی پیڈ اور آئی پاڈ جیسے پراڈکٹ بنائے اور مارکٹ میں لانچ کیے۔ آج بچے بچے کے ہاتھ میں آئی پیڈ ہوتا ہے اور ہر آدمی آئی فون لے کر پھرنے میں فخر محسوس کرتا ہے۔یہ سب سٹیوو جابز کی
انتھک محنت اور مستقل مزاجی کے باعث ممکن ہوا ہے۔ سٹیوو کے مزاج کے بارے میں بھی یہ پتہ چلتا ہے کہ اس نے اپنی کمپنی کی بات کو دل پر نہیں لیا تھا اور اس نے اپنے فیل پراڈکٹ کی پوری پوری ذمہ داری قبول کر کے اپنی غلطی کا اعتراف کیا تھا۔ جب اس کی کمپنی نے اس کو دوبارہ جاب آفر کی تو اس نے ناک منہ چڑھاکر ان کو کو انکار نہیں کیا بلکہ یہ سوچا کہ اس کا ذاتی فائدہ اور پوری کمپنی کا فائدہ کس چیز میں ہے۔ انسان جب صرف اپنے بارے میں نہیں بلکہ پوری ٹیم کا سوچ کر چلتا ہے تو کامیابی اس کے قدم ضرور چومتی ہے۔ کوشش کریں کہ سب کو ہمیشہ ساتھ لے کر چلیں۔