ڈاکٹر نے پھر کیا مشورہ دیا اور خاتون نے کیا جواب دیا ؟
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار علی عمران جونیئر اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔بچپن میں جب اکثریت کی ناسمجھی کی عمر ہوتی ہے تو ہم ’’موٹاپا‘‘ کو۔۔موٹا۔پا۔۔ سمجھا اور پڑھا کرتے تھے۔ جس طرح پنجابی میں چھوٹے بھائی کو ’’نکا۔پا‘‘ اور بڑے بھائی کو ’’وڈا۔پا‘‘ کہتے ہیں، ہم سمجھتے تھے کہ موٹے بھائی کو
’’موٹا۔پا‘‘ کہتے ہوں گے۔۔موٹاپا کم کرنے کے لئے ایک موٹے آدمی کو ڈاکٹر نے گھڑ سواری کا مشورہ دیا۔کچھ دن بعد ڈاکٹر نے اپنے مریض سے ٹیلی فون پر پوچھا ” کچھ فرق پڑا؟۔۔ موٹے آدمی نے جواب دیا۔ ” میں تو نہیں البتہ گھوڑا بے حد دبلا ہو گیا ہے۔ ایک موٹی خاتون ڈاکٹر کے پاس گئیں اور اپنا موٹاپا دور کرنے کے لئے مشورہ مانگا۔۔ڈاکٹر نے جواب دیا سر کو دائیں سے بائیں اور بائیں سے دائیں گھما دیا کریں۔خاتون نے پوچھا، دن میں کتنی بار؟ ڈاکٹر مسکرا کر کہنے لگا۔۔صرف اتنی بار، جتنی بار کوئی آپ کو مزید کھانے کے لئے کہے۔۔ایک شخص نے موٹاپے سے تنگ آ کر فاسٹ فوڈ سے توبہ کی ایک دن بچوں نے ضد کی پیزا کھانے کی وہ انھیں ریسٹورنٹ لے گیا بچے کھانے لگے وہ سائیڈ پر بیٹھ گیا اگلے دن فیس بک کھولی توان کی تصویر کسی نے اپلوڈ کی اور لکھا تھا۔۔بے حس لوگ امیر کے بچے پیزا کھا رہے ہیں اور ڈرائیور حسرت سے دیکھ رہا ہے۔۔ڈاکٹر نے تنگ آکر مریض سے کہا۔۔ تمہارے موٹاپے کا ایک حل ہے۔ مریض نے جلدی سے پوچھا۔۔ وہ حل کیا ہے ڈاکٹر صاحب؟؟ ڈاکٹر بولا۔۔تم روزانہ ایک روٹی کھاؤ۔۔ مریض نے بڑی معصومیت سے پوچھا۔۔ یہ روٹی کھانا کھانے سے پہلے یا کھانا کھانے کے بعد۔۔؟؟ ڈاکٹر صاحب کی باتیں سن کرایک مریض کے ہوش اڑ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ زندگی چاہتے ہو تو روٹی سے پرہیز کرو کیونکہ روٹی کھانے سے چربی بڑھتی ہے جس سے موٹاپا ہوجاتاہے اور موٹاپا سو بیماریوں کی جڑ ہے۔مریض نے ڈرتے ڈرتے اُن سے پوچھا کہ پراٹھا کھا لیا کروں؟
وہ چلا اُٹھ۔۔۔پراٹھا۔۔یعنی کولیسٹرول‘ شوق سے کھاؤ لیکن ہارٹ اٹیک کے لیے تیار رہنا۔مریض نے ایک جھرجھری سی لی ۔۔ڈاکٹر صاحب پھر نان کھا لیا کروں؟‘‘ انہوں نے میز پر مکا مارا۔۔نان کھاؤ تاکہ نان اسٹاپ موت آئے۔۔آج تک مٹاپے کو ایک عذاب سمجھا جاتا ریا ہے۔ اسے سو بیماریوں کی جڑ کہا جاتا ہے۔ لیکن جدید ریسرچ نے ثابت کیا ہے کہ اصل میں مٹاپا ایک نعمت ہے۔ ریسرچ میں ثابت کیا گیا ہے کہ مٹاپا بیماریوں کی جڑ نہیں بلکہ بیماریوں سے بچاؤ کا سبب ہے۔۔جدید تحقیق میں ثابت کیا گیا ہے کہ اگر آپ 3 سے پانچ کلو اورویٹ ہیں تو آپ کے ٹی بی اور الزائمر سے بچنے کے چانسز 80 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔۔اگر آپ 7 سے 15 کلو مقررہ پیمانے سے زائد وزن رکھتے ہیں تو 50 فیصد چانسز ہیں کہ آپ نمونیہ، ٹائیفائڈ اور یرقان کا شکار نہیں ہونگے۔۔اگر آپ 16 سے 25 کلو اورویٹ ہیں تو 60 فیصد چانسز ہیں کہ آپ کو کڈنی، پروسٹریٹ، کولون اور مثانے کا سرطان نہیں ہوگا۔۔اور اگر آپ 25 کلو سے زیادہ اورویٹ ہیں تو خوشخبری سن لیں۔ اس سے آپ کی نگاہ تیز ہوگی، گنج پن آپ کے قریب بھی نہیں پھٹکے گا اور نزلہ زکام اور کھانسی سے ہمیشہ کے لیے نجات مل جائے گی۔۔اس جدید ریسرچ کے لیے تعاون کیا ہے، وارث نہاری، جاوید نہاری، محفوظ شیرمال ،دہلی ربڑی ہاؤس، رحمت شیریں، وحید کباب ہاؤس، غوثیہ نلی بریانی، بنوں پلاؤ، شاہین شنواری ریسٹورینٹ، دعاریسٹورنیٹ، کراچی پراٹھا ہاؤس، چارمنگ انڈے والا برگر، چاچا کڑاہی سینٹر، حبیب مال پورہ،ایم سلیمان مٹھائی والا(میمن مٹھائیوں کا مرکز)،بلوچ فالودہ،حاجی بریانی سینٹر اور رضوان ناشتہ ہاؤس(حلوہ پوری اور چنے) اور جید ا لسی والے نے، جن کا پیغام ہے۔۔ کھاؤ، پیو، عیش اڑاؤ۔۔موٹاپے کی ٹینشن بھگاؤ۔۔اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔موٹاپے کا شکار تمام ہی لوگ ہمیشہ ڈاکٹرسے یہ ضرور پوچھتے ہیں کہ کیا کھائیں؟؟ کبھی یہ نہیں پوچھتے کہ کیا نہیں کھائیں؟خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔