in

نون لیگ نے آنکھیں ماتھے پر رکھ لیں!!!!!! نواز شریف اپنی پارٹی کو قربانی کا بکرا بنانے پر آمادہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیگی قیادت نے اہم حلقوں کو صاف صاف بتا دیا

نون لیگ نے آنکھیں ماتھے پر رکھ لیں!!!!!! نواز شریف اپنی پارٹی کو قربانی کا بکرا بنانے پر آمادہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیگی قیادت نے اہم حلقوں کو صاف صاف بتا دیا

لاہور: (ویب ڈیسک) حامد ولید لکھتے ہیں کہ” ملکی معیشت دگرگوں ہے، اس کی کوئی کل سیدھی دکھائی نہیں دے رہی ہے،عوام آہ وبکا کر رہے ہیں، اشیائے خوردونوش کی گرانی ہے، حکومت اس مخمصے میں کہ پی ٹی آئی نے جو گندمعیشت میں گھولااس کو ٹھیک کرکے بھی اگرمیر جعفراور میر صادق کے تمغے ہی ملنے ہیں تو بہتر ہے کہ اگلے عام انتخابات میں جایا جائے اور اگرعوام مہنگائی کے ہاتھوں اس قدر ذلیل و رسواہونے کے باوجود بھی پی ٹی آئی کو ووٹ دینا چاہتے ہیں تو یہ شوق بھی پورا کر لیں۔

موجوہ صورت حال کسی اور کے لئے کوئی سبق رکھتی ہو یا نہ ہو لیکن ہماری اسٹیبلشمنٹ کے سیکھنے کی بہت سی باتیں ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے لئے سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ وہ نوا ز شریف کو عوام کے دل سے نکال سکی اور نہ عمرا ن خان کو ڈال سکی۔ عوام کی اکثریت ابھی بھی وہیں کھڑی ہے جہاں 2018کے عام انتخابات کے وقت تھی۔ مگر اسٹیبلشمنٹ کے اس پراپیگنڈہ ٹول کا کیا کیا جائے کہ بجائے اس کے کہ اسے ملک دشمنوں پر خرچ کرتی، اس نے اپنی ہی سیاسی جماعتوں کو چور ڈاکو کہلوانے پر صرف کردیا ہے۔

آج عالم یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے حامی اسٹیبلشمنٹ کو بھی آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں اور اسے باور کر ا رہے ہیں کہ جن کو انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر چور ڈاکو تسلیم کیا تھا، آج اسٹیبلشمنٹ کیسے ان کو دوبارہ سے اقتدار میں لانے کے لئے عمران خان کو اقتدار سے نکال باہر کر سکتی ہے۔ عمران خان نے اپنے خلاف سازش کے بیانئے کی آگ اس قدر بھڑکادی ہے کہ اب اس کے شعلے اسٹیبلشمنٹ کی اونچی دیواروں کوبھی چھوتے نظر آرہے ہیں۔ سچ پوچھئے تو پی ٹی آئی نے اصل آگ پاکستانی روپے کو لگائی ہے جو ڈالر کے مقابلے جل جل کر آدھا رہ گیا ہے۔ پاکستانی اس آدھے روپے کو لے کرسڑک سڑک گھوم رہے ہیں اور ان کو اس کے عوض کوئی تسلی دلاسہ دینے کے لئے بھی تیار نہیں ہے۔افسوس یہ کہ ڈالر کے مقابلے میں عمران خان کو ٹی وی دیکھ کرپتہ چلتا رہا، لوگوں کی آمدن کا خون ہوتا رہا اور عمران خان ہیلی کاپٹر میں بنی گالا سے وزیر اعظم ہاؤس آتے جاتے رہے، اونچائی سے انہیں اندازہ ہی نہیں ہوسکا

کہ عوام کی تکالیف کس حد تک بڑھ چکی ہیں۔ ان کے نااہل مشیر انہیں جو کچھ پڑھاتے رہے وہ رٹے رٹائے جملوں کی طرح انہیں ٹی وی چینلوں پر دہراتے رہے۔ عمران خان کے پاس کوئی ویژن تھا نہ منصوبہ، ان کے لانے والوں کو بس یہ ثابت کرناتھا کہ وہ جسے چاہے زیرو سے ہیرو اور جسے چاہے ہیرو سے زیرو بنا سکتے ہیں، انہوں نے عوام کے مینڈیٹ کا خون کیا اور 2018کے انتخابات میں کھلے بندوں بیلٹ باکس کا مذاق اڑایا اور آج نتیجہ سب کے سامنے ہے اور بیچاری اسٹیبلشمنٹ اس قابل بھی نظر نہیں آتی ہے کہ آگے بڑھ کرملک میں مارشل لاء لگادے کیونکہ ملک جن معاشی مسائل سے دوچار ہو چکا ہے اس کا حل عوام کو اعتماد میں لئے بغیر ممکن نہیں ہے۔ دوسری جانب عوام اب معاشی تکلیف کا سوچ کر بھی کانپ اٹھتے ہیں اور مزید قربانی دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ آج ان سے پوچھا جائے تو 2018کے انتخابات کے بعد وتعز من تشا و کے ٹوئیٹ فخریہ انداز سے کر رہے تھے اور جنھوں نے بچے بچے کو باور کرایا تھا کہ عمران خان کے سوا اس ملک میں ہر کوئی چور ہے۔ اس پراپیگنڈے کا ہی نتیجہ ہے کہ آج عمران خان کے حامی عمران خان کے مقابلے میں اسٹیبلشمنٹ کو بھی چوروں کا ساتھی گرداننے میں تامل نہیں کر رہے ہیں۔

کیا عوام بھول گئے ہیں کہ نون لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد کس طرح میڈیا کومجبور کیا گیاتھا کہ وہ ان کے دور کو ایک بدترین دور کے طور پر اجاگر کریں، کس طرح وزیر اعظم ہاؤس میں کیمرے گھس گئے تھے اور ایک ایک چیز کو یوں ظاہر کیاگیا تھا جیسے کسی بادشاہ کے محل کا اندرونی حال دکھایا جا رہا ہے اور پھر چشم فلک نے دیکھا کہ عمران خان بھی دھڑلے سے انہی محلوں میں ساڑھے تین سال دندناتے پھرتے رہے مگر آج جب وہ اقتدار سے باہرہو ئے ہیں توکوئی کیمرہ بھی ایوان وزیر اعظم کی جانب نہیں بھیجا گیا ہے۔ کسی شاہزیب خانزادہ یاکامران خان نے عجب معیشت کی غضب کہانی عوام کو نہیں سنائی ہے۔

اس کے برعکس نون لیگ پر طعن و تشنیع ہو رہی ہے وہ معیشت کو سنبھالنے میں کامیاب نہیں ہورہی ہے اس لئے نئے انتخابات کی طرف بڑھنا چاہتی ہے۔مجال ہے کہ کسی ٹی وی چینل نے تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہو کہ پی ٹی آئی کے جغادریوں نے اس ملک کی معیشت کے ساتھ کیسے کھلواڑ کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ نون لیگ بھی اب آنکھیں ماتھے پر رکھتی نظر آرہی ہے۔ نواز شریف اپنی پارٹی کوقربانی کا بکرا بنانے پر آمادہ نہیں ہیں، وہ نہیں چاہتے ہیں کہ کل کو دوبارہ ان سمیت پارٹی کو اسی مکروہ پراپیگنڈہ کی بھینٹ چڑھنا پڑے جس کا اہتمام تزک واحتشام کے ساتھ کیا گیا تھا۔

ایک زمانے میں یہ بات عام ہوئی تھی کہ نواز شریف تب تک ملک سے باہر نہیں جانا چاہتے جب تک ان کوبے وجہ بدنام کرنے والے عناصر ٹی وی چینلوں پر آکر معافی نہیں مانگتے ۔ اب ایک مرتبہ پھرنون لیگ مریم نوازکی زبان میں سوال کر رہی ہے کہ عمران خان کی ناکامی کا داغ وہ اپنے ماتھے پر کیوں لگائے۔ دوسرے لفظوں میں وہ یہ کہنا چاہتی ہیں کہ جنھوں نے ملک کو اس عذاب میں مبتلا کیا اگر عذاب کو کھلی چھٹی دیئے رکھیں گے تو پھر نون لیگ بھی خیر کی توقع نہ رکھیں!۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ڈاکٹر عبدالقدیر کی ایسی خواہش کہ آپ کی آنکھیں نم ہو جائیں گی

شہد کی مکھی کا عشق رسول ﷺ کا ایک خوب صورت ترین واقعہ جانیں اس تحریر میں