ستمبر یا اکتوبر میں نئے الیکشن کراؤ،اسٹیبلشمنٹ نے حکومت کو دو ٹوک پیغام دیدیا،سینئر صحافی روف کلاسرا کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا
لاہور(ویب ڈیسک) سینئر صحافی روف کلاسرا نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے رواں سال ستمبر یا اکتوبر میں نئے الیکشن کرانے کا کہہ دیا گیا ہے لیکن مسلم لیگ ن کی قیادت اس معاملے پر شدید مخمصے کا شکار ہے۔ روف کلاسرا کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف ان دنوں لندن میں اپنی کابینہ سمیت موجود ہیں۔
ان کی مسلم لیگ ن کے قائد کے ساتھ بڑی اہم ملاقاتیں جاری ہیں۔ ان ملاقاتوں میں آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل اور انتخابات کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ درحقیقت ن لیگ اس وقت شدید مخمصے میں ہے کہ حکومت کی مدت پوری کی جائے
یا جلد الیکشن کرائے جائیں؟روف کلاسرا کا کہنا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ گذشتہ رات زرداری، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان طویل ٹیلی فونک مشاورت ہوئی اور الیکشن کے اہم معاملے پر بات چیت کی۔اس سے قبل مریم نواز،اور خواجہ آصف بھی جلد انتخابات کا اشارہ دے چکے ہیں ،مریم نواز کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ’نیب کے پاس
میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں، اگر ثبوت ہوتا تو دس مہینے بڑا عرصہ ہوتاہے لیکن کبھی نیب کو کورونا ہوتا ہے تو کبھی وکیل بدلتے ہیں، آج بھی ان کے وکیل نہیں آئے، نیب کے پاس کوئی سراغ نہیں، اگر نیب کے پاس ثبوت نہیں‘۔مریم نواز نے مزید کہا کہ ’جتنی بڑی سازش عمران کی شکل میں پاکستان سے ہوئی،
اس کے عوام کے خلاف ہوئی، اتنا تو کوئی پاکستان کے ساتھ نہیں کرسکتا تھا، آج ڈاکٹر اسرار اور شہید حکیم سعید کی بات یاد آرہی ہےکہ عمران کو ملک کو خراب کرنے کے لیے تیار کیا جارہا ہے، مجھے وہ بات آج سمجھ آئی‘۔لیگی رہنما نے کہا کہ ’چار سال میں معیشت برباد کرنے والے ذمہ داری چار ہفتوں
کی حکومت پر ڈال رہے ہیں، چار سال میں 105 سے 189 میں ڈالر پہنچایا، پہلے اس کا حساب دو، آئل ڈیزل کی قیمت کو روکے رکھا کیونکہ آپ کو نظر آرہا تھا کہ آپ کی حکومت جارہی ہے، آپ نے ملک کو دیوالیہ ہونے کے قریب لا کھڑا کیا، انہیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرم نہیں آتی‘۔مریم نواز نے کہا
کہ ’جب کرکٹ کے میدان سے کسی کھلنڈرے کو حکومت میں پہنچائیں گے تو وہ یہی کرےگا، اسے نہیں پتا کہ معیشت کس چیز کا نام ہے، چار سال میں پاکستان کو چار سو سال پیچھے کرگیا، اب ہماری حکومت اور اتحادیوں کو دیکھنا چاہیے کہ عمران کے گناہوں کا ٹوکرا اپنے سرپر نہیں اٹھانا چاہیے، انہیں عوام میں جاکر جواب دینے دیں ان کی کارکردگی کیا ہے‘۔