یہ جنگ کینسر نے شروع کی لیکن ختم میں کروں گا ۔۔ 25 سالہ لڑکے کی کہانی جس کا سب کچھ کینسر دیمک کی طرح کھا گیا
انسان کچھ بھی نہیں، آپ سوچ رہے ہوں گے یہاں یہ بات کیوں کہی گئی تو اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ آج ہم آپکے سامنے ایک ایسی کہانی لے کر آئے ہیں جسے سن کر آپ کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ جی ہاں یہ کہانی ہے ایک انتہائی خوبصورت، قابل اور ذہین لڑکے ہاشم رضا کی۔
جو اب تو کینسر کی وجہ سے پہچانا ہی نہیں جا رہا، انتہائی کمزور ہو گیا ہے لیکن یہ شروع سے ایسے نہیں تھے بلکہ ایک تدرست انسان ہوا کرتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں بھی بھرپور طریقے سے زنگی جیا کرتا تھا اور یونیورسٹی کے زمانے میں مجھے 5 ہزار جیب خرچ ملتا تھا۔
تو میں نے پڑھائی کے ساتھ ساتھ مختلف آفسز میں اور کمپنیوں میں 30 ہزار 40 ہزار کی نوکریاں کیں تاکہ اپنا خرچ اٹھا سکوں اور گھر والوں کا سہارا بن سکوں۔ بس یوں ہی زندگی کے دن گزرتے رہے اور میں یونیورسٹی سے بھی پاس آؤٹ ہو گیا اب میں نے اپنا آن لائن اپنا کاروبار شروع کیا۔
یہی نہیں کچھ عرصے بعد سی ایس ایس کرنے کا ارادہ کر لیا اس کیلئے ادارے میں داخلہ بھی لے لیا اور تیاری کیلئے سامان بھی منگوا لیا، بس اسی دن مجھے رات کو خون کی الٹی ہوئی جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ طبعیت اب بہت زیادہ خراب ہو گئی ہے۔ رکیے، آپ یہاں یہ سوچ رہے ہوں گے انہوں نے یہ کیوں کہا کہ اب طبعیت زیادہ خراب ہو گئی ہے
تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک دم سے انہیں خون کی الٹی ہونے کے بعد انہیں کینسر کا علم نہیں ہوا بلکہ پچھلے سال سے ہی ان کی طبعیت کچھ خراب سی رہتی تھی اور اکثر ڈاکٹر کے پاس چکر لگتا رہتا تھا۔
یاد رہے یہ خود ایک باہمت شخص ہیں کیونکہ یہ ایک سماجی کارکن ہیں جو ہمیشہ غریبوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہتے تھے۔ اور آج بھی بیمار ضرور ہیں مگر پر جوش ہیں کہ یہ جنگ کینسر کے خلاف جیت کے دکھاؤں گا۔ ہماری اللہ پاک سے دعا ہے کہ یہ نوجوان جلد از جلد صحتیاب ہو۔