in

جنات کون ہیں اور کیسے پیدا ہُوئے؟؟

جنات کون ہیں اور کیسے پیدا ہُوئے؟؟

لاہور(ویب ڈیسک) جن کا لغوی معنی چُھپی ہُوئی مخلوق یا آنکھ کے پردے سے پوشیدہ مخلوق ہے جیسے ہوا نظر نہیں آتی خوشبو بھی نظر نہیں آتی ایسے ہی جنات ہیں اور اللہ نے قُران مجید میں ایک پُوری سورت (سورہ جن) ان کے نام کی جس کی پہلی آیت میں اللہ فرماتا ہے

” اے محمد ﷺ کہہ دیجیے کے مُجھے وہی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے قُرآن سُنا اور کہا کہ ہم نے عجیب قُرآن سُنا” جنوں نے یہ کلام اپنے ساتھیوں کو بتایا اور وہ مُسلمان ہو گئے، ابلیس کے متعلق بھی کہا جاتا ہے کہ وہ جنوں میں سے تھا لیکن اپنی عبادت اور ریاضت سے بُلند مُقام پر پہنچا اور فرشتوں کا اُستاد بنا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ فرماتے ہیں ابلیس کا تعلق جنوں کے اُسے قبیلے سے تھا جو آگ کی گرم لو سے پیدا کیے گئے ( یہ لو شعلہ کے اندر دیکھائی نہیں دیتی

مگر تمام حدت اسی میں ہوتی ہے) ابلیس کا نام حارث تھا اور وہ جنت کے پہرے داروں میں سے ایک تھا۔ اللہ اپنی کتاب قُران مجید میں جنوں کی تخلیق کا ذکرسورہ الرحمن میں اس طرح کرتا ہے ” اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا گیا”۔ ابن کثیر کے مطابق “مارج” سے مُراد سب سے پہلا جن ہے جسے پیدا کیا گیا اور وہ ابو الجن ہے جیسے سب سے پہلے انسانوں میں حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا، لغت میں مارج آگ سے بُلند ہونے والے شعلے کو کہتے ہیں۔ جنوں کی تین اقسام ہیں ایک قسم کے پر ہیں تو وہ ہواؤں میں اُڑتے پھرتے ہیں، جنوں کی ایک قسم سانپ اور کُتے ہیں، اورایک قسم وہ ہے جو آباد ہوتے ہیں اور کوُچ کرتے ہیں۔ اللہ تعالی نے جنوں کو وہ طاقت اور قُوت عطا کی ہے جو انسانوں کو نہیں عطا کی

ارشاد باری تعالی ہے “ایک قوی ہیکل جن کہنے لگا اس سے پہلے کہ آپ اپنی مجلس سے اٹھیں میں اسے آپ کے پاس لا کر حاضر کردوں گا یقین مانیں میں اس پر قادر ہوں اور ہوں بھی امانت دار جس کے پاس کتاب کا علم تھا وہ بول اٹھا کہ آپ پلک جھپکائیں میں اس سے بھی پہلے آپ کے پاس پہنچا سکتا ہوں جب آپ نے اسے اپنے پاس پایا تو فرمانے لگے یہ میرے رب کا فضل ہے”۔

عبد اللہ بن مسعود بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ ( میرے پاس جنوں کا داعی آیا تو میں اس کے ساتھ گیا اور ان پر قرآن پڑھا فرمایا کہ وہ ہمیں لے کر گیا اور اپنے آثار اور اپنی آگ کے آثار دکھائے اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے زاد راہ ( کھانے ) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہر وہ ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو وہ تمہارے ہاتھ آئے گی تو وہ گوشت ہوگی اور ہر مینگنی تمہارے جانوروں کا چارہ ہے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان دونوں سے استنجاء نہ کرو

کیونکہ یہ تمہارے بھائیوں کا کھانا ہے جس زمین پر انسان زندگی گزار رہے ہیں اسی پر کچھ جن کی اقسام بھی رہتے ہیں اور ان کی رہائش اکثر خراب جگہوں اور گندگی والی جگہ ہے مثلا لیٹرینیں اور قبریں اور گندگی پھینکنے اور پاخانہ کرنے کی جگہ تو اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان جگہوں میں داخل ہوتے وقت اسباب اپنانے کا کہا ہے اور وہ اسباب مشروع اذکار اور دعائیں ہیں ۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

بھارتی اداکار ابھیشک دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے

بیوی سے ملنے کیلئے کشتی میں تھائی لینڈ سے بھارت جانیوالا شوہر راستہ بھٹک گیا