in

بات ختم۔۔!! مفاہمت کرنی ہے یا پھر مزاحمت؟ نواز شریف نے فیصلہ سُنا دیا

بات ختم۔۔!! مفاہمت کرنی ہے یا پھر مزاحمت؟ نواز شریف نے فیصلہ سُنا دیا

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ووٹ کو عزت دو کے اہداف حاصل کرنے کیلئے مزاحمت یا مفاہمت دونوں کیلئے راضی ہیں، ہمارے اہداف ہیں کہ پارلیمنٹ، آئین، سویلین حکومت کا احترام کرو، ووٹ چوری نہ

کرو اور ریاست کےاوپر ریاست نہ بناؤ، اگر یہ چیزیں مفاہمت یا مزاحمت جیسے بھی ملیں سو بسم اللہ۔ انہوں نے لندن سے ویڈیولنک پر راولپنڈی ڈویژن کے پارٹی کارکنان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کا نعرہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو، ووٹ کو عزت ملنی چاہیے، یہی ہمارےاہداف ہیں! ووٹ کوعزت دو، آرٹی ایس بند نہ کرو، ووٹ اور بکسے چوری نہ کرو آئین کی پاسداری کرو، پارلیمنٹ نہ توڑو سویلین گورنمنٹ کا احترام کرو ، ریاست کے اوپر ریاست نہ بناؤ، وزیراعظم کو گرفتار نہ کرو ملک کو چلنے دو، اگر یہ چیزیں مفاہمت سے ملتی ہیں تو سو بسم اللہ، اگر مزاحمت سے ملیں تو بھی سو بسم اللہ۔

انہوں نے کہا کہ ہم 1998 میں پاکستان کو عزت کو دلا چکے تھے، ہندوستان نے ایٹمی دھماکے کیے اور کہا ہم پاکستان کو تمیز سے بات کرنا سکھائیں گے لیکن جب 15دنوں بعد پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو ہندوستان نے پاکستان سے تمیز سے بات کرنا شروع کردی، واجپائی خود چل کرپاکستان آئے اور پاکستان کی مہر کو تسلیم کیا، میں ہندوستان نہیں گیا تھا، وہ پاکستان چل کر آئے، کوئی جاکر مینار پاکستان میں واجپائی کے لکھے کلمات کو پڑھے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی عدالتوں نے ہمیں کلین چٹ دے رہی ہیں، یہاں کی عدالتیں کہہ رہی ہیں کہ بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی مقدمات ہیں، اب مجھے بتائیں عمران خان اور ان کو لانے والے کیا بتائیں گے کہ جھوٹے مقدمات کیوں بنائے گئے؟ یہ جج ارشد ملک یا جج بشیر کی عدالت نہیں ہے کہ یہاں پر ججوں پر دباؤ ڈال کے یا پھر ججوں کوبلیک میل کرکے فیصلے حاصل کیے جاتے ہیں، یہاں پر کوئی مانیٹرنگ جج یا انسپکٹنگ جج نہیں بٹھائے جاتے، یہاں جج کے گھر جاکر فیصلے لینے کی روایت نہیں ہے، یہاں انصاف ملتا ہے بکتا نہیں ہے، یہاں ججوں کے کمروں سے کرنل نمودار نہیں ہوتے، یہاں کوئی سرینہ ہوٹل سے شاپر میں لکھے لکھائے فیصلے نہیں آتے، یہاں آئین شکنوں کے اشاروں پر منتخب وزیراعظم کو گھر نہیں بھیجا جاتا، یہاں پر کوئی پلاٹ نہیں لیتا اور نہ ہی یہاں پر پرمٹ لیتا ہے، یہاں پر ثاقب نثار اور کھوسہ جیسے جج نہیں ہے، یہاں کی عدالتوں کے فیصلوں کو پوری دنیا مانتی ہے، ان عدالتوں کے فیصلوں کی ایک کریڈیبلٹی ہے، اس عدالت نے شہبازشریف کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

کل نماز جمعہ کے بعد کیا ہونے جا رہا ہے۔۔۔تاریخ بدل دینے والا اعلان کردیا گیا

ہم طالبان کی کوئی عسکری مدد نہیں کررہے ہیں یہ الزام بکواس ہے،ہم سرینڈر نہیں کریں گے،پاکستان کا امریکہ کو واضح پیغام