”رزق اور رحمت کے دروازے کھلوانے والا وظیفہ“
اس تحریر میں رزق اور رحمت کے دروازے کھلوانے والا وظیفہ شیئر کیاجارہا ہے یہ بہت طاقتور وظیفہ ہے اور یہ اللہ کے بابرکت صفاتی نام پر مشتمل ہے اور جس طرح بتایا جائے گا اسی طرح عمل کرنا ہے اور اسی ہی طرح پڑھنا ہے تو انشاء اللہ اللہ تعالیٰ آپ کے آسمانوں سے رزق کے دروازے کھول دے گا ۔
رزق دینے والی صرف اللہ کی ذات ہے۔اسی لئے اس کی بندگی کیجئے اللہ پاک غیب سے آپ کی ضرورتوں کو پورا فرمادیں گے ۔ ہماری تاریخ میں ایک نام حضرت حبیب عجمی ؒ ہے۔کتابوں میں لکھا ہے کہ حضرت حبیب ؒ کا افتتاحی دور کو ئی بہت اچھا نہیں تھا اور بعد میں آپ نے حضرت امامِ حسن بصریؒ کے ہاتھوں پر توبہ کی اور توبہ بھی ہمارے جیسی نہیں،سچی توبہ کی انہوں نے اپنے اللہ سے اور یہ بہت امیر ترین شخص تھے
لیکن پھر بعد میں فقیری آئی کیوں کہ یہ سارا کام سود کا کرتے تھے تو آپ نے ہر چیز ختم کردی پھینک دی ہر چیز اور حضرت حسن بصری ؒ نے اپنی تسبیح عنایت فرمائی اور ساتھ ہی تلقین فرمائی کہ اسم ذات اللہ پڑھنا ہے آپ بیٹھ گئے تسبیح لے کر ایک دن دو دن تین دن لگاتار آپ پڑھتے جارہے ہیں
پر آزمائش تھی اللہ کی طرف سے آپ نے تو صبر شکر کیا لیکن آپ کی بیوی وہ آکے آپ سے الجھ پڑی اور کہنے لگی حبیب یہ کیا تسبیح لے کر بیٹھے رہتے ہو ہم سے یہ سوکھی روٹیاں نہیں کھائی جاتیں جاؤ جاکر کوئی محنت مزدوری کرو اور پیسے کما کر لے کر آؤ کہا کہ ہم اپنا گزارا اچھے طریقے سے کر سکیں
کیونکہ پہلے اس نے بہت امیری دیکھی تھی اور اب یکدم بہت زیادہ فقیری ہوگئی تو حضرت تنہا آدمی تھے بیوی سے بحث نہیں کی لوٹا تسبیح مصلیٰ اور قرآن کریم اٹھایا اور جنگل میں چلے گئے کیونکہ صوفی لوگ تو پہلے ہی دعا کرتے ہیں دل میں ہو یا د تیری اور گوشہ تنہائی ہو تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو تو سارا دن حضرت وہاں پر اللہ اللہ اللہ اللہ کی تسبیح کیئے جارہے ہیں
سارا دن گزار کر رات پڑی تو وہ گھر کی طرف چل پڑے جب گھر آئے تو دیکھا کہ بیوی ان کی پہلے ہی منتظر کھڑی تھی جب یہ گھر میں آئے تو بیوی نے پہلا سوال کیا حبیب اگر گئے تھے تو مزدوری کی ؟آپ نے فرمایا ہاں مزدوری کی ہے میں نے پھر بیوی نے سوال کیا اگر مزدوری کی تو پھر مزدوری کدھر ہے تو حضرت حبیب فرماتے ہیں
کہ میں نے اپنی بیوی کو ٹالا اور کہا کہ سارے ہی مزدور مزدوری مانگ رہے تھے میرا مالک بہت کریم ہے مجھے مزدوری مانگتے ہوئے شرم آگئی اور یہ بات ہے بھی سہی کہ میرے اللہ کی ذات بہت کریم ہے بہت کریم ہے کریم کا لفظی معنی کیا ہے ؟بہت زیادہ کرم کرنے والا بہت زیادہ شفیق تو آپ فرمانے لگے میں نے اپنی بیوی کو ٹالا توو ہ آگے سے کہنے لگی حبیب جب کل جائیں گے تو جاکر مزدوری لازمی مانگنا تو آپ فرماتے ہیں
کہ دوسرا دن آیا تو میں جنگل میں گیا اور اسی طرح میں نے تسبیح کرنی شروع کر دی اللہ اللہ اللہ اللہ اس کے بعد آپ فرماتے ہیں کہ رات ہوئی تو میں گھر آگیا تو گھر آتے پھر وہی کل والا سوال؟ میری بیوی کہنے لگے حبیب مزدوری کی ۔فرمایا :ہاں کی ۔پھر وہ کہنے لگی ۔مزدوری کدھر ہے ؟تو آپ فرماتے ہیں میں نے پھر ٹالا کہ سارے ہی مانگ رہے تھے میرا مالک کریم ہی بہت ہے مجھے مانگتے ہوئے شرم آگئی ۔
تو آپ فرماتے ہیں کہ بی بی صاحبہ غصے میں آگئی اور کہنے لگی حبیب اب جب کل جائیں گے آپ تو جاکے مزدوری شروع نہیں کرنی پہلے دودن کی مزدوری لینی ہے اگر تو دے تو ٹھیک ہے ورنہ پھرکسی اور کی مزدوری کیجئے گا یہ چیزیں ہم جیسے لوگ نہیں سمجھ سکتے یہ تو وہ سمجھے گا جس نے محنت کی ہو اور جس نے سچے دل سے اللہ کو یاد کیا ہو تو آپ فرمانے لگے
کہ میں ساری رات سسکیاں لیتا رہا کہ اس نے کیا کہہ دیا ہے کہ میں کہاں جاؤں گا اس کا در چھوڑ کر ہے کوئی ایسا ستر سے ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والا شفیق مہربان کریم رحمان کہاں جاؤں اس کا در چھوڑکر آپ فرمانے لگے کہ ساری رات میں سسکیاں لیتا رہا جب تیسرا دن آیا تو پھر میں اپنے معمول کی طرح جنگل میں چلا گیا
اور پھر اسی طرح جو حکم شیخ تھا سارا دن میں اپنے اللہ کو یاد کرتا رہا آپ فرماتے ہیں جب رات آئی تو میں بڑا پریشان ہوا کہ حبیب دو دن تو ٹال دیاتھا آج کیا کہہ کر ٹالوں گا میں اور پتہ نہیں وہ کیا بولے گی اور کچھ وہ ایسا ہی نہ بول دے جو مجھ سے سنا ہی نہ جائے کہیں بے ادبی نہ کر دے
کوئی آپ فرمانے لگے کہ میں نے ارادہ کیا کہ میں باہر ہی بیٹھ جاؤں گا اور ذکر الٰہی کروں گا اور آدھی رات کو گھر کے اندر جاؤں گا جب وہ سوچکی ہوگی رات تو گذاروں کل کی کل دیکھی جائے گی آپ فرمانے لگے پھر میں ذکر الٰہی میں مشغول ہوگیا اور جب آدھی رات آئی تو گھر کی طرف چلا جب میں گھر کے دروازے پر پہنچا تو کیا دیکھا رات تو آدھی تھی لیکن گھر سے دھواں اٹھ رہا تھا
کچھ پکنے کی خوشبو آرہی تھی اور میں حیران ہوا کہ آدھی رات کو فقیر کے گھر چولہا کیسے جلا وہ کہنے لگے پھر دل میں خیال آیا کہ شاید گاؤں میں کسی کو ترس آیا ہو گا اور وہ کچھ دے گیا ہوگا تو اس نے چولہے پر چڑھا دیا ہوگا آپ فرماتے ہیں کہ میں نے جا کر دروزے پر دستک دی تو اس نے دروازہ کھولا آپ کہنے لگے جب دروازہ کھلا تو میں نے کیا دیکھا وہ بہت خوش تھی اور کپڑے بھی اس نے نئے پہنے ہوئے تھے
میں بڑا حیران ہوا کہ یہ آکے مجھ سے لڑی کیوں نہیں آج اور اس نے نئے کپڑے کہاں سے لئے آپ فرمانے لگے کہ سوال میں خود سے کررہا تھا اور جواب وہ دیتی ہے اور کہنے لگی حبیب آپ کس کی مزدوری کرتے رہے ہیں آپ کا مالک تو واقعتا بہت کریم ہے یا ایھا الانسان ماغرق بربک الکریم وہ کہنے لگی حبیب آپ کا مالک تو واقعی بہت کریم ہے آپ نے فرمایا میں نے پوچھا کیوں کیا ہوا وہ کہنے لگی کہ اندر آکے خود ہی دیکھ لے آپ فرماتے ہیں
جب میں اندر داخل ہوا تو میں کیا دیکھتا ہوں جو جو چیزیں درکار تھیں وہ سب کا ڈھیر لگا ہوا تھا سبحان اللہ اور وہ کہنے لگی آپ تو مزدوری کررہے تھے آپ کا مالک اتنا کریم ہے اس نے آپ کو تنگ نہیں کیا اس نے بندے بھیجے تھے یہ سارا کچھ وہ دے کر گئے ہیں تو آپ فرماتے ہیں میں روپڑا آپ فرمانے لگے جب میں رویا تو مجھے روتے دیکھ کر وہ کہنے لگی
اے حبیب آپ روئے ناں خالی سامان ہی نہیں بھیجا آپ کے مالک نے بلکہ ساتھ ہی اس کا پیغام بھی آیا ہے آپ فرمانے لگے میں نے پوچھا کیا پیغام آیا ہے تو وہ کہتی ہے پیغام یہ آیا ہے حبیب تو کام میں کمی نہ آنے دینا ہم مزدوری میں کمی نہیں آنے دیں گے ۔سبحان اللہ ہماری بے وفائی پر بھی وہ اتنا پیارکرتے ہیں
اگر ہم باوفا ہوتے تو کیا ہوتا ۔ہم اللہ تعالیٰ کے نافرمان ہیں سیاہ کار بدکار ہیں یہ اللہ کا احسان ہے کہ اللہ پھر بھی ہمیں نہیں بھولتا ہمیں رزق دیتا ہے اگر کوئی تنگی تکلیف آجاتی ہے تو پھر بھی صرف ایک اسی اللہ کریم کا در ہے جس پر آپ جب چاہیں جو چاہیں جتنا چاہیں مانگ لیں تو یہ خوبصورت ساواقعہ لکھنے کا مقصدیہ تھا کہ اللہ جو چاہے کر سکتا ہے
لیکن یہ ان کے لئے ہے جو آزمائشیں جھیل سکتے ہیں آپ نے یا میں نے ہم نے اللہ کا ورد بھی کرنا ہے اور اپنی روٹی روزی بھی کرنی ہے کمانا بھی ہے۔ اللہ کریم کے اس نام کو ورد کرتےرہے یَاکَریمُ یَا اللہ اور اس کی جتنی زیادہ ہو سکے تسبیحات بڑھاتے جائیے۔انشاء اللہ رزق کی تنگی دور ہوگی ۔روحانی طاقت بہت زیادہ بڑھ جائے گی ۔ انشاء اللہ بہت فائدہ ہوگا۔روزانہ اس عمل کو کیجئے اور اس کو اپنی زندگی کا معمول بنا لیجئے۔