in

”نو،دس ،گیارہ محرم کا وظیفہ“

”نو،دس ،گیارہ محرم کا وظیفہ“

وظیفہ کرنے سے پہلے یا عمل شروع کرنےسے پہلے اکیس مرتبہ حضور اکرم ﷺ کی ذات اقدس پر آپ نے درود پاک کا نذرانہ پیش کرنا ہے۔ اس کے بعد آپ نے “سورت یسین ” کی تلاوت کرنی ہے۔ اس کے بعد آپ نے ہر “مبین ” پر چودہ مرتبہ ” یاوہاب” پڑھنا ہے۔ یعنی جب بھی تلاوت کرتے ہوئے جب ” مبین ” آئے

توآپ نے چودہ مرتبہ ” یا وہاب “پڑھنا ہے۔ چودہ مرتبہ “یاوہاب ” پڑھنےکےبعد اگلے ” مبین پر بھی آپ نے چودہ مرتبہ ” یا وہاب” پڑھنا ہے۔ اسی طرح آپ نے سارے “مبین ” پر چودہ مرتبہ ” یاوہاب ” پڑھنا ہے۔ اس طرح ایک تسبیح سے زائد جو ہے وہ “یاوہاب” کی ہوجائےگی۔ اگر اس کی ایک تسبیح تک تعداد نہیں ہوتی تو آپ نے مکمل تسبیح کی تعداد کرنی ہے۔

اس کے بعد آپ نے اکیس مرتبہ “یا وہاب” پڑھنا ہے۔اوراس کے بعد آپ نے دعا مانگنی ہے۔ دعا کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ دعا آپ نے گڑ گڑا کر اللہ تعالیٰ سے رو رو کر مانگنی ہےا ور جو بھی حاجات ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ آپ کی تما م تر حاجات کو پورا فرمادیں گے۔سوال یہ ہے کہ دعا کیسے مانگی جائے؟ کیونکہ دعا کا جو عمل ہےوہ بہت اہم عمل ہے ۔ اسی کی بدولت انسان کی تما م تر جو

خواہشات ہیں۔ تما م تر جو ضرورتیں ہیں ۔ وہ پوری ہوتی ہیں۔ پہلے تو یہ عمل کرنا ہے۔ تین دن تک کرنا ہے۔ آپ نے 9،10اور 11 محرم کو عمل کرنا ہے۔ اس کےبعد اس عمل کےکرنے کے بعد آپ نے دعا مانگنی ہے۔ اور اس دعا میں اللہ تعالیٰ سے ہر چیز مانگ لینی ہے۔ اور وہ چیز جس کی آپ کی خواہش ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں پوری کائنات ہیں۔ وہ جسے چاہتا ہے عطا کردیتا ہے جسے چاہتا ہے۔

اسے وہ وہ چیزیں بھی عطا کرتا ہے ۔ جو اس شخص نے مانگی نہیں ہوں گی۔ حضرت آدم ؑ کی زندگی سے لے کر اب تک آنے والے تمام انسانوںمیں اللہ تعالیٰ کے وجود برحق والے جتنی بھی قومیں گزری ہیں ۔ یا موجود ہیں۔ ان سبھی میں دعا کا تصور اور تخیر موجود ہے۔ وہ قومیں جو اللہ تعالیٰ کو مانتی ہیں۔ ان پر اور انہوں نے ہرقسم کی نیک دعاؤں کا مرکز اللہ تعالیٰ کی ذات واحد کو قرار دیا ہے۔

اورمشرکین اقوام جو ہیں ۔ وہ صیحح مرکز سے ہٹ کر مانگتی ہیں۔ تو دعا مانگتے وقت آپ نے یہ سوچ لینا ضروری ہے کہ اس کا کھانا پینا ، آپ کا لباس حلال مال سے ہے یا ح رام سے۔ اگر رزق حلا ل صدق ومقال اور لباس طیب مہیا نہیں ہے۔ دعا سے پہلے ان کو مہیا کرنے کی کوشش ضرور ی کریں۔

دعا کی قبولیت کےلیے یہ شرط بڑی اہم ہے کہ دعا کرتے وقت اللہ تعالیٰ پر یقین کامل ہو۔ اور ساتھ دل میں عزم بالجزم بھی ہو۔ کہ وہ جو دعا کررہا ہے وہ ضرور قبول ہوگی۔ رد نہیں ہوگی۔ قبولیت کے وقت دعا کےمضمون پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔

اگر آپ قطعہ رحمی ، ظلم وزیادتی کےلیے یا قانون قدرت کے برعکس کوئی مطالبہ اللہ کے سامنے رکھ رہے ہیں ۔تو ہرگز گمان نہ کریں۔ کہ اس قسم کی دعا بھی آپ کی قبول ہوں گی۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

عامر خان ہفتے میں ایک بار دونوں سابقہ بیویوں سے کیوں ملتے ہیں؟ اداکار نے خود ہی اعتراف کرلیا

حضرت علی سے کسی نے پو چھا کہ آپ کی تلوار تو بہت تیز ہے مگر آپ کی سواری سست ہے کیا ہی اچھا ہو اگر آپ کی سواری بھی تیز رکھ لیں حضرت علی ؓ نے فر ما یا