حضرت بلال حبشی ؓ امیہ بن خلف کے غلام تھے ۔بکریاں چرانے کی خدمت سرانجام دیتے تھے: ایمان افروز واقعہ
حضرت بلال حبشی ؓ ان سات صادقین میں سے ہیں۔ جو ابتدائے اسلام ہی میں مسلمان ہوگئے تھے ۔ حضرت بلال ؓ امیہ بن خلف کے غلام تھے۔ اور بکریاں چراتے تھے ۔ حسب معمول جب ایک دن بکریاں چرارہے تھے۔ تو اک آواز آئی ۔اے چرواہے کیا تمہارے پاس دودھ ہے یہ آواز دینے
حضرت بلال حبشی ؓ ان سات صادقین میں سے ہیں۔ جو ابتدائے اسلام ہی میں مسلمان ہوگئے تھے ۔ حضرت بلال ؓ امیہ بن خلف کے غلام تھے۔ اور بکریاں چراتے تھے ۔ حسب معمول جب ایک دن بکریاں چرارہے تھے۔ تو اک آواز آئی ۔اے چرواہے کیا تمہارے پاس دودھ ہے
یہ آواز دینے والے حضرت محمدﷺ تھے۔ جو اپنے سفر وحضر کے رفیق حضر ت ابو بکر صدیق ؓ کے ساتھ غار حرا میں موجود تھے۔ حضرت بلال ؓ نے آواز سنی تو قریب چلے آئے اور عرض کیا جناب میری بکریوں میں کوئی بکری دودھ دینے والی نہیں اس لیے معذرت چاہتا ہوں کہ آپ کی تمنا پوری نہ کرسکا ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر اجازت ہو تو سامنے والی بکری کو دیکھ لیا جائے ہوسکتا ہے۔ اس سے دودھ مل جائے سیدنا بلال ؓ نے عرض کیا۔مجھے کوئی اعتراض نہیں دیکھ لیجئے۔ لیکن یہ ممکن نہیں کسی بکری سے دودھ حاصل کیا جاسکے ۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا اجازت دینا تیرا کام اور بکری کے تھ۔نوں میں دودھ بھر دینا ۔اللہ پاک کا کام حضرت بلال ؓ نے بکری خدمت میں پیش کردی ۔
رسول اللہ ﷺ نے اللہ کا نام لے کر جب بکری کے تھ۔نوں کو ہاتھ لگایا تو بکری کے تھ۔نوں سے دودھ جاری ہوگیا ۔ اس دن حضرت بلال ؓ رسول اللہﷺ کے گ۔رویدہ ہوگئے ۔ اس واقعہ کے بعد سیدنا بلال ؓ آپﷺ کے قریب ہونے لگے ۔ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے بلا ل میں اللہ کا رسول ہوں اللہ ایک ہے اس کو کوئی شریک نہیں آپ کا کیا خیال ہے ۔حضرت بلال ؓ جو پہلے ہی اپنا دل نبیﷺ کو دے چکے تھے۔
فوراً کہا لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ بس اسی دن سے حضرت بلال ؓ رسول اللہ ﷺ کی محبت کے ایسے اسی۔ر ہوئے کہ آخری س۔انس تک یہ تعلق قائم رہا ۔ آپ نے اسلام قبول کرلیا۔ ایسا کرنے پر آپ ؓ کا مالک آپ کو صحرا کی دھوپ میں گرم ریت پر ل۔ٹا کر اوپر گ۔رم پت۔ھر رکھ دیا جاتا ۔ حضرت بلال ؓ کا آقا اپنے ناپاک ہات۔ھوں سے ان معصوم چہرے پر بے تحاشہ م ارتا اور شرک کرنے کیلئے مجبور کرتا ۔مگر یہ حالت میں ایک ہی نعرہ لگاتے احد احد اللہ ایک ہے اللہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔
ایک دن ابوجہل ، امیہ بن خلف اور اس کے دوسرے ساتھیوں نے اس قدر م۔ارا کہ آپ بے ہ و ش ہوگئے۔ آخر تھ۔ک ہار کر کہنے لگے بلال آج جو فیصلہ کرنا ہے کر لو اسلام چھوڑو دو یا جان سے م۔ا۔ر دیئے جاؤ گے ۔ سیدنا ابو بکر صدیق ؓ ادھرسے گ۔زرے تو حضرت بلال ؓ کو ک۔فار کے ہاتھوں پ۔ٹت۔ا دیکھ کربے تاب ہوگئے۔ کفار سے مخاطب ہوکر فرمانے لگے آخر اس مسکین پر کب تک ظ۔لم کرتے رہوگے ۔ واپسی پر حضرت بلال ؓ پر ہونے والے مظ۔الم کا ذکر رحمت عالمﷺ سے کیا تو رحمۃ العالمینﷺ کی آنکھیں حضرت بلال ؓ کے مصائب سن کر اشک بار ہوگئی ۔ ایک روز رسول اللہﷺ نے دیکھا کہ حضرت بلال ؓ کو سخ۔ت تک۔لیف دی جارہی ہے۔ سرورکائنات ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے فرمایا کچھ روپے ہوتے بلا ل ؓ کو خرید لیا جاتا ۔حضرت ابو بکر صدیق اکبر ؓ نے حضرت عباس ؓ سے جاکر کہا مجھے بلال ؓ خرید دو حضرت عباس ؓ نے خرید دیا حضرت صدیق اکبر ؓ نے آپ ؓ کو آزاد کردیا۔