کیا انسان بھی سانپ کی طرح زہریلا ہوسکتا ہے؟ سائنسدانوں نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا
کیا انسان بھی سانپ کی طرح زہریلا ہوسکتا ہے؟ سائنسدانوں نے تہلکہ خیز انکشاف کردیاازراہِ مذاق ایک دوسرے کو سانپ یا ڈسنے والے جانور سے مشابہت دی جاتی ہے لیکن کون جانتا تھا یہ مذاق کبھی حقیقت کا روپ بھی دھار سکتا ہے۔ سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ انسان میں بھی زہر بنانے والے تمام جین اور عضلات اسی طرح موجود ہیں جیسے کسی زہریلے سانپ میں ہوتے ہیں۔
انسان زہریلا کیسے بن سکتا ہے::انسان ہی نہں بلکہ تمام ممالیہ جانور میں ہی زہر بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔ جاپان کی اوکینا وا یونیورسٹی میں تحقیق کرنے والے سائنسدان اور ان کے ساتھی اگنیش باروا کہتے ہیں “بنیادی طور پر ہمارے اندر زہر بنانے کے تمام اجزاء موجو ہیں“ سائنسدانوں کے مطابق زہریلے جانوروں میں زہر انھیں غدودوں میں پیدا ہوتا ہے جن میں لعاب پیدا ہوتا ہے اس لئے وہ تمام جانور جو لعاب بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ زہر بنانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث انسان زہر بنانے کی صلاحیت پیدا کرسکتا ہے۔
سانپ اور انسان میں مماثلت:: سائنسدانوں نے “ہابو“ نامی زہریلے سانپ کے ڈی این اے کا جائزہ لیا اور یہ نتیجہ نکالا کہ سانپ اور انسان میں لعاب پیدا کرنے والے جین ایک جیسے ہیں۔ البتہ انسان کا لعاب خوراک کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔انسان اور سانپ کا لواب ایک پروٹین تیار کرتے ہیں جس کا نام “کیلی کرین“ ہے اور یہ خوراک میں موجود پروٹینز کو حل ہونے میں مدد کرتا ہے۔ارتقائی نظریے کے مطابق انسان اور سانپوں کے آباؤاجداد کروڑوں سال پہلے ایک ہی تھے۔ اس لئے ان کے اندر لعاب بنانے والا نظام بھی ایک ہی تھا البتہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب سانپ اور زہریلے جانوروں کالعاب زہریلا ہوتا چلا گیا لیکن انسان اور سانپ میں لعاب پیدا کرنے والی بنیادی مشینری آج بھی ایک ہی ہے۔