خان صاحب ایک بار پھر سوچ لو :
لاہور (ویب ڈیسک) حکومت کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017ء میں ترمیم کا بل منظور کروانے کے بعد حکومتی وزرا مختلف چینلز پر بیٹھے الیکٹرونک ووٹنگ مشین (EVM) کے فوائد گنوانے میں مصروف عمل ہیں اور اُن کی پوری کوشش ہے کہ الیکشن EVM پر کرائے جائیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کو آئین سے
متصادم قرار دیتے ہوئے عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ۔ الیکشن کمیشن کو بھی EVM پر تحفظات رہے اور اس نے بھی ای ووٹنگ کو ناقابلِ اعتماد، غیر شفاف اور آئین سے متصادم قرار دیا۔نامور کالم نگار مرزا اشتیاق بیگ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔قصہ مختصر یہ معاملہ ابھی تک مکمل طور پر حل نہیں ہو سکا، اگرچہ الیکشن کمیشن پر دبائو بڑھانے کیلئے دھمکی دی گئی تھی کہ ’’اگر آئندہ الیکشن EVMپر نہ کروائے تو الیکشن کمیشن کے فنڈز روک لئے جائیں گے۔‘‘ حکومتی وزیر کی دھمکی سے اپوزیشن کے اس دعوے کو تقویت ملی ہے کہ حکومت آئندہ الیکشن بہر صورت EVMپر کروانے کی خواہاں ہے تاہم الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری اور میرے دوست کنور دلشاد نے بتایا کہ حکومت کو یہ اختیارات قطعی حاصل نہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کے فنڈز روک سکے۔واضح رہے کہ دنیا کے 120 جمہوری ممالک میں سے صرف 20 ممالک میں EVM پر الیکشن کروائے جارہے ہیں جن میں پیراگوئے، قازقستان، لیتھونیا، نمیبیا اور وینزویلا جیسے چھوٹے ممالک بھی شامل ہیں جبکہ ان میں شامل کچھ ممالک میں EVM کو صرف بلدیاتی الیکشن کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔فہرست میں شامل امریکہ اور بھارت جیسے بڑے ممالک میں EVM کو رائج کرنے کیلئے مرحلہ وار عام انتخابات کا حصہ بنایا گیا۔ بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں EVM کو 30 سال قبل متعارف کرایا گیا لیکن EVM پر الیکشن کروانے میں بھارت کو 20 سال کا عرصہ لگا۔دنیا کے صرف 20 ممالک میں EVM پر دارومدار سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ
یہ مشینیں قابل اعتماد نہیں اور اگر EVM اتنی ہی قابلِ اعتماد و موثر استعمال ہوتی تو آج دنیا کے دیگر 100 جمہوری ممالک الیکشن میں اس کا استعمال کررہے ہوتے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ الیکشن میں پولنگ بوتھ کی تعداد ڈھائی لاکھ تھی جبکہ آئندہ الیکشن میں یہ پولنگ بوتھ مزید بڑھ جائیں گے۔ اس طرح ہر پولنگ بوتھ پر قومی اور صوبائی اسمبلی کیلئے 5 لاکھ مشینیں درکار ہوں گی جبکہ مشینوں کے اچانک خراب ہونے کے خطرے کے پیش نظر مزید مشینیں درکار ہوں گی۔اس طرح مجموعی طور پر 6 لاکھ مشینوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز یہ بلند بانگ دعوے کررہے ہیں کہ ہم اپنی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مطلوبہ مشینیں 6 مہینے میں تیار کرلیں گے، جو ممکن نظر نہیں آتا کیونکہ EVM ٹیکنالوجی بہت حساس اور پیچیدہ ہے جو پاکستان کے پاس دستیاب نہیں اور ایسی صورت میں ہمیں یہ مشینیں بیرون ملک سے امپورٹ کرنا پڑیں گی۔EVM کے حوالے سے یہ دلیل بھی دی جارہی کہ یہ ایک مہنگی تجویز ہے جس کا پاکستان موجودہ معاشی صورتحال میں متحمل نہیں ہوسکتا اور اگر آئندہ الیکشن میں EVM کا استعمال کیا جاتا ہے تو الیکشن کے اخراجات 80 ارب روپے سے تجاوز کرسکتے ہیں جو گزشتہ 3 انتخابات کے مجموعی اخراجات سے کئی گنا زیادہ ہیں جبکہ مشینوں کیلئے ڈیٹا سینٹر، اسٹوریج اور انہیں سنبھالنے پر اربوں روپے سالانہ کے اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ یاد رہے کہ 2018ء کے عام انتخابات پر 25 ارب روپے کے اخراجات آئے تھے
جبکہ 2013ء کے انتخابات پر 5 ارب روپے اور 2008ء الیکشن پر 2 ارب روپے خرچ ہوئے تھے۔دوسری طرف پاکستان کے کئی چھوٹے شہروں اور دیہات میں انٹرنیٹ کی سہولتیں مکمل طور پر دستیاب نہیں جبکہ دور دراز دیہات میں تو انٹرنیٹ کا تصور ہی محال ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی صورتحال میں کس طرح وہاں EVM کا استعمال ممکن ہوگا؟ EVM کے بارے میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ روایتی طریقے سے بیلٹ پیپر خراب ہونے سے ووٹر کو نیا بیلٹ پیپر جاری کیا جاتا ہے لیکن EVM پر غلط ووٹ کاسٹ ہونے کی صورت میں ووٹر کو دوبارہ اس طرح کی سہولت دستیاب نہیں ہوگی اور غلط ووٹ ضائع جائے گا۔اسی طرح ٹیکنالوجی میں بڑی تیزی سے جدت آرہی ہے اور آج سے 10 سال پہلے والا کمپیوٹر اب قابل استعمال نہیں، اس لئے اگر اربوں روپے کی خطیر رقم EVM مشینوں کیلئے انویسٹ کر بھی دی جائے تو آنے والے انتخابات میں یہ EVM مشینیں قابل استعمال نہیں رہیں گی۔ملک کی موجودہ معاشی صورتحال میں،
جب مہنگائی اور بیروزگاری کے باعث لوگ فاقوں پر مجبور ہیں ، EVM مشینوں پر قوم کے اربوں روپے کا ضیاع سمجھ سے بالاتر ہے اور سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آئندہ الیکشن میں پاکستان EVM پر ہونے والے بھاری اخراجات کا متحمل ہوسکتا ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے تہیہ کرلیا ہے کہ آئندہ الیکشن EVM پر ہی ہوں گے بصورت دیگر الیکشن کمیشن کے فنڈز روک لئے جائیں گے دوسری طرف اپوزیشن نے بھی واضح کردیا ہے کہ حکومت کی نیت میں فتور ہے اور آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی کی جیت کا تمام تر دارومدار EVM پر ہے، اس لئے ہم ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے۔ اس طرح ملک میں ایک اور سیاسی بحران جنم لے سکتا ہے جس کا پاکستان متحمل نہیں ہوسکتا۔